ایران میں امریکی ،اسرائیلی و سعودی پروجیکٹ ناکام، آل سعود کے لاکھوں ڈالر ڈوب گئے
یوں لگتا ہے کہ ایران میں ہونے والے چند ہنگاموں سے صرف ٹرمپ ہی نے بڑی بڑی امیدیں نہیں لگارکھی تھیں کہ فورا ٹیوئٹ کرڈالا اور ان انتہائی چھوٹے چھوٹے چند احتجاج نما ہنگاموں کی حمایت کرڈالی
ایسی کچھ صورتحال عربی میڈیا کی رہی ہے کہ اس نے ان چند احتجاجات اور جلاو گیراو کو فورا انقلاب اور ایرانی بہارuprising کا نام دینے لگے اور بڑی بڑی سرخیاں لگائیں کہ ایران میں انقلاب آرہا ہے
بات صرف یہاں تک نہیں رہی کیونکہ یہ میڈیا دیکھ رہا تھا کہ انہیں منظم انداز سے موصول ہونے والی وڈیوز اور تصاویر میں توڑ پھوڑ اور جلاو گھیراو کی فوٹیج تو تھیں لیکن کہیں پر بھی چند ہزار افراد پر مشتمل احتجاج ،دھرنا یا ریلیاں دیکھائی نہیں دے رہی تھیں کہ کم ازکم ایران میںعوامی انقلاب یا ایرانی بہار جیسی سرخیوں پر پورا اترے ۔
عرب میڈیا اور ٹرمپ کے انتہائی قریب سمجھے جانے والے ٹیوٹر اکاونٹ نے اس کمی کو پورا کرنے کے لئے اس سوشل میڈیا کا رخ کرناشروع کردیا کہ جہاں ہرقسم کی وڈیوز ایران میں حکومت مخالف مظاہرے کے نام سے پوسٹ ہورہی تھیں یہاں تک کہ اسپین کی پولیس کی ایک وڈیو جو کہ کٹلونیا مظاہرے کے دوران کی تھی جسے ایرانی پولیس کے طور پر پوسٹ کی گئی تھی کہ جہاں اسپینش زبان میں پولیزیا اور اپس منظر میں آنے والے اپینش آوازیں واضح تھیں
دلچسب صورتحال اس وقت پیدا ہونے لگی جبکہ سعودی ولی عہد شہزادہ بن سلمان سے تعلق رکھنے والی چینل العربیہ نے ایک ایسی وڈیو نشر کی کہ جسے مخصوص عرب و بیرون ملک بیٹھے ایرانی ہزاروں کی تعداد میں مسلسل لائیک اور پوسٹ کررہے تھے کہ جس میں دیکھاجاسکتا ہے کہ کئی کلومیٹر طویل ایک شاہراہ پر لاکھوں کی تعداد میں عوام مظاہرہ کررہی ہے
لیکن کچھ دیر میں خود عرب دیگر میڈیا اور سنجیدہ سوشل میڈیا نے واضح کردیا کہ یہ وڈیو سن 2011میں بحرین میں جمہوریت کی خاطر کئے جانے والے ملین مارچ ہے جیسے ایرانی عوام کا مارچ بناکر پیش کیا جارہا ہے
شائد العربیہ جیسے چینل کو اس بات کی جھوٹی امید لگی ہوئی تھی کہ عراقی کردستان کے اربیل شہر کے آپریشن روم میں بیٹھے افراد نے کروڑوں ڈالر کے ایرانی حکومت مخالف پروجیکٹ کو کامیاب بنایا ہے کہ جس میں سعودی تیل کا پیشہ لگا ہوا ہے
شائد اس آپریشن روم میں بیٹھے سعودی ،امریکی اسرائیلی اور ایرانی مجاہدین خلق کے تھینک ٹینک نے یہ یقین دلایا تھا کہ وہ ایران میں بھی شام و لیبیا جیسی صورتحال پیدا کرسکتے ہیں لیکن چند روز گذرنے کے بعد بھی صورتحال اس کے مطابق نظر نہیں آئی تو وہ اپنے بڑوں کو فیگ وڈیوز دیکھانے لگے تاکہ اس پروجیکٹ کے بل مکمل طور پر وصول کئے جاسکیں
جلد ہی اہم زرائع ابلاغ اور ٹیوٹر ہینڈلز نے اس جھوٹ کا بھانڈا پھوڑ دیا ۔
مشرق وسطی کاتاریخ شناس اور پروفیسر مارک اوون جونزنے زیل کی ٹیویٹ کرکے العربیہ اور ٹرمپ کے حامیوں کی امیدوں پر پانی پھیر دیا
@marcowenjones
The ‘top tweet’ when I search for Iran on Twitter is fake news, because it’s a video purporting to be a protest in Iran that is in fact a protest from #Bahrain. Also, it’s tweeted by a dodgy looking pro-Trump account. Original protest: https://www.youtube.com/watch?v=-qe3Z9hqEbw … #IranProtests
دلچسب بات یہ ہے کہ گذشتہ سات سالوں سے بحرینی عوام کے اس ملین مارچ کی وڈیو یوٹیوب پر موجود تھی کہ جیسے صرف بیس ہزار افراد دیکھ چکے تھے لیکن جوں ہی ٹرمپ کے حامی ٹیوٹر اکاونٹس نے اسے ٹیویٹ کیا تو اس کو دیکھنے والوں کی تعداد دس لاکھ سے تجاز کرگئی
شائد یہ بحرینی عوام کی وہ آواز تھی جسے دبایا گیا تھا اور آج قدرت نے اسے اس بہانے موقع فراہم کیا کہ دنیا دیکھے کہ جب بادشاہوں اور ڈکٹیٹر حکومتوں کیخلاف عوام اٹھتی تو کیسے اٹھتی ہے
ہمیں پورا یقین ہے کہ ایران میں چند ہزار بلوائیوں اور شرپسندوں پر کل یا پرسوں تک کنٹرول کیا جائے گا جیسا کہ کہا جارہا ہے کہ ایرانی سیکوریٹی فورسز کی جانب سے تھوڑی بہت ڈیل دینے کا ایک سبب ان افراد کی شناخت ہے جو کردستان کے شہر اربیل کے آپریشن روم سے کنٹرول ہورہے ہیں ۔
شہزادہ محمد بن سلمان کی شائد یہ بدقسمتی ہے کہ وہ جہاں ہاتھ ڈالتا ہے وہاں ساری تدبیریں الٹی پڑ جاتی ہیں شام ،عراق یمن اور خود اپنے ملک میں وہ مسلسل ناکام دیکھائی دیتے ہیں اب ایک اور کروڑوں ڈالر ایک پروجیکٹ ناکامی سے دوچار ہے
یورپی زرائع بلاغ اس کی شخصیت کی نفسیاتی کیفت کے بارے سچ کہتے ہیں کہ وہ ایک گھمنڈ اور کینہ توز شخص ہے جو آخر میں جاکر دیوارسے اپنا سر ٹکرادے گا