پاکستان

امریکا کے ساتھ آئندہ اچھے تعلقات کی امید رکھنا ہمارے لیے بے معنی ہوگا، سابق وزیر خارجہ

شیعیت نیوز: پاکستان کی سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے افغانستان اور جنوبی ایشیاء کے لیے نئی امریکی پالیسی کی وجہ سے پاکستان پر ممکنہ اثرات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں پڑوسی ممالک کے ساتھ اتحاد قائم کرنا اولین ضرورت ہے تاکہ آئندہ کے خطرات اور چیلنج کا سامنا کیا جاسکے۔

ڈان نیوز کے پروگرام ‘نیوز وائز’ میں گفتگو کرتے ہوئے حنا ربانی کھر کا کہنا تھا کہ وقت بدل چکا ہے ہے تاہم اب ہمیں اس خواہش کو بھول جانا چاہتے کہ امریکا کے ساتھ اچھے تعلقات پاکستان کی بقاء اور سلامتی ہیں۔

انھوں نے کہا کہ امریکا کا مفاد اب پاکستان کے بجائے بھارت اور چین میں ہے، لہٰذا ہمیں اس کے ساتھ آئندہ اچھے تعلقات کی امید رکھنا ہمارے لیے بے معنی ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ایسا ماضی کے 70 سالوں میں کبھی نہیں ہوا کہ ہم پڑوسی ممالک کی مدد کے بغیر امریکا کے ساتھ معاملات کو درست کرسکے ہوں، میں یقین سے کہتی ہوں کہ آئندہ 70 سالوں میں بھی تنہا ہم اپنی بات کبھی نہیں منوا پائیں گے’۔

 انھوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے ایک ایسی خارجہ پالیسی کو اپنایا جس سے بھارت ہی نہیں، بلکہ افغانستان اور ایران کے ساتھ بھی حالات پھر سے کشیدگی کی جانب چلے گئے۔

واضح رہے کہ حنا ربانی کھر نے حکومت پر پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے پر ایک ایسے وقت میں زور دیا ہے جب حال ہی میں امریکی نائب صدر کی جانب سے دھمکی آمیز بیان سامنے آیا تھا جس میں انھوں نے کہا تھا کہ پاکستان کو دہشت گردوں اور مجرموں کو پناہ دینے پر بہت کچھ کھونا پڑے گا لیکن امریکا کے ساتھ شراکت داری پر پاکستان بہت کچھ حاصل کرسکتا ہے۔
امریکا دنیا میں اپنی اہمیت خود ختم کررہا ہے

سابق وزیر خارجہ نے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کے امریکی فیصلے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے اقدامات سے امریکا خود ہی دنیا میں اپنی اہمیت کو ختم کررہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جس طرح سے قوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اس امریکی فیصلے کے خلاف ووٹ ڈالے گئے، اس سے یہ بات واضح ہوگئی کہ ٹرمپ انتظامیہ نے امریکا کو دنیا میں تنہا کردیا، کیونکہ اس معاملے پر وہ دھمکیاں بھی کام نہ آسکیں جو وہ کئی ممالک کو دے چکے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ جرمنی اور فرانس جیسے ممالک نے بھی امریکا کے حق میں ووٹ نہیں دیا، کیونکہ کوئی بھی ملک کسی دوسرے ملک کے مفاد کی خاطر اس طرح کی شرمندگی برداشت نہیں کرسکتا۔

حنا ربانی کھر کا مزید کہنا تھا دھمکیوں کے باوجود اقوامِ متحدہ میں تمام ممالک کا موقف یہی تھا کہ وہ کسی صورت بھی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی حمایت نہیں کریں گے۔

خیال رہے کہ یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کے امریکی فیصلے کے خلاف اقوامِ متحدہ میں قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی گئی۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں قرارداد کے حق میں 128 جبکہ مخالفت میں 9 ووٹ ڈالے گئے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button