بلاگرز کیخلاف گستاخانہ مواد کے ثبوت نہیں ملے، جھوٹا الزام دہرا جرم ہے، چیف جسٹس
شیعیت نیوز: اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایف آئی اے نے بتایا ہے کہ بلاگرز کیخلاف گستاخانہ مواد کے ثبوت نہیں ملے،12 ہزار شکایتیں ہیں صرف 15 تفتیشی افسر ہیں، بیرون ملک فرار ہونیوالے چار ملزمان کی گرفتاری کیلئے انٹرپول سے رابطہ کرلیا گیا ہے،دوران سماعت ایف آئی اے، ڈی جی اور اسپیشل سیکرٹری داخلہ عدالت میں پیش ہوئے،جبکہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے ہیں کہ جھوٹا الزام دہرا جرم ہے اس کی سزا کیا ہے، توہین رسالت بھی دہشتگردی کے زمرے میں آتی ہے،ٹرائل کورٹ طے کریگی الزام میں جھوٹ تھا یا شواہد ناکافی ہیں،جھوٹی خبروں پر اشتہارات بند کئے جائیں، عدالت نے این جی اوز کیخلاف عدالتی فیصلے کے بعد سے اب تک ہونے والی کارروائی کی رپورٹ بھی طلب کر لی۔
عدالت نے پیمرا سے ٹی وی چینلز کی جانب سے پبلک سروس میسج نشر کرنے کے حوالے سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت26جنوری تک ملتوی کر دی۔تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پر توہین آمیز مواد کی موجودگی کے حوالے سے عدالتی فیصلے پر عملدرآمدر سے متعلق کیس کی سماعت جمعہ کو جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کی۔ عدالتی حکم پر ڈی جی ایف آئی اے اور اسپیشل سیکرٹری داخلہ عدالت میں پیش ہوئے۔ ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے انکشاف کیا کہ سائبر کرائم سے متعلق 12 ہزار سے زائد شکایات موصول ہوئی ہیں اور ہمارے پاس صرف 15 تفتیشی افسر ہیں۔ مناسب سہولتوں کا فقدان ہے لیکن اس کے باوجود کام جاری ہے۔ ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ پٹیشن میں نامزد پانچ بلاگرز کیخلاف توہین آمیز مواد اپ لوڈ کرنے کے شواہد نہیں ملے ، گرفتار چار ملزمان سے تفتیش مکمل کرکے چالان ٹرائل کورٹ میں پیش کردیا ہے جبکہ بیرون ملک فرار چار ملزمان کی گرفتاری کیلئے انٹرپول سے رابطہ کرلیا گیا۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دئیے کہ توہین رسالت بھی دہشتگر د ی کے زمرے میں آتا ہے تاہم جن کیخلاف شواہد نہیں ان کے خلاف کارروائی نہیں ہونی چاہئے، توہین رسالت کا جھوٹا الزام لگانے والا دہرے جرم کا مرتکب ہوتا ہے۔ ڈی جی ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ توہین آمیز مواد روکنے اور کارروائی کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔ اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل افنان کریم کنڈی نے الیکٹرانک کرائم بل کا ترمیمی مسودہ عدالت میں پیش کرتے ہوئے بتایا کہ توہین آمیز اور غیر اخلاقی مواد سے متعلق ترمیم شامل کر لی گئی ہے۔ مسودے کی منظوری کیلئے 26 دسمبر کو متوقع کابینہ اجلاس کے ایجنڈے میں بھی شامل کر لیا گیا ہے۔ بیرسٹر ظفر اللہ کی سربراہی میں قائم کمیٹی نے متفقہ طور پر مسودے کی منظوری دیدی ہے۔
اس موقع پر پی ٹی اے کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ ویب انالیسز ونگ روزانہ رپورٹنگ اور بلاکنگ کر رہا ہے۔ فاضل جسٹس نے وزارت داخلہ، ایف آئی اے اور پی ٹی اے کو مل کر ورکنگ پیپر تیار کر کے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا اور اس سلسلے میں ایف آئی اے اور پی ٹی اے کو تمام وسائل فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے جبکہ این جی اوز کیخلاف عدالتی فیصلے کے بعد سے اب تک ہونے والی کارروائی کی رپورٹ بھی طلب کر لی۔ دوران سماعت عدالت نے ٹی وی چینلز کی طرف سے پبلک سروس مسیج نشر نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا اور ریمارکس دئیے کہ کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی کرنے والے چینلز کے اشتہارات بند کر دیں ، منفی رجحانات میں پاکستان پہلے نمبر پر جا رہا ہے، بتائیں جھوٹی خبر دینے کی کیا سزا ہے؟ عدالت نے ٹی وی چینلز کی جانب سے پبلک سروس میسج نشر کرنے کے حوالے سے پیمرا سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 26 جنوری تک ملتوی کر دی۔