سعودی عرب

سعودیہ کو اپنی پالیسیوں میں مسلسل ناکامی کا سامنا

ریاض (مانیٹرنگ ڈیسک) سعودیہ کے جوان ولیعہد کی ناپختہ پالیسیوں کی وجہ سے داخلی بحران کے ساتھ ان کو خارجہ پالیسی میں بھی مسلسل شکست کا سامنا ہے۔

اینڈیپنڈنٹ کے رائٹر «رابرٹ فیسک» نے لکھا ہے کہ: 3 نومبر کو سعد حریری کا جہاز جب ریاض پہنچا تو ان کے جہاز کو سیکورٹی فورسز نے گھیر لیا اور جہاز میں داخل ہو کر ان کے اور ان کے ساتھیوں کے موبائل اور دیگر سامان کو ضبط کر لیا گیا۔

ان کے ساتھ یہ رویہ ان کی گرفتاری کے برابر ہے، جو عالمی قوانین اور سیاسی عادت کے خلاف ہے اور اس مسئلے پر عالمی برادری کے اعتراضات سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ سعودیہ کے اس اقدام کے حامی نہیں ہیں۔
ٹرمپ نے پہلے سعودی اقدام کی حمایت کی پر اس کے باوجود امریکی وزارت خارجہ نے ایک بیانیہ میں کہا ہے کہ اس علاقے میں ایک اور جنگ کی طاقت نہیں ہے، یعنی سعودیہ کے ناسنجیدہ اقدامات کی وجہ سے امریکہ نے بھی کھل کر حمایت نہیں کی ہے۔

فرانس کے صدر امانوئل میکرون، امارات کے سفر کے بعد غیر متوقع طور پر ریاض پہنچ گئے تاکہ لبنان کے مسائل پر گفتگو کر سکیں۔ اس ملاقات کے بعد انہوں نے کہا ہے کہ ان کا حریری سے ان ڈائریکٹ رابطہ ہوا ہے۔
فرانس کے صدر کے اس جملے ( کہ ان کا غیر مستقیم رابطہ ہوا ہے) سے معلوم ہوتا ہے کہ یورپ کی نظر میں بھی ان کو سعودیہ میں گرفتار کر لیا گیا ہے، تاہم فرانسیسی صدر نے بھی سعودی اقدامات پر حمایت کا ذکر نہیں کیا ہے۔

یہاں تک کہ لبنان میں سعودیہ کے حمایت یافتہ گروہوں نے بھی سعودیہ کے اس اقدام کی حمایت نہیں کی ہے جس میں فواد سنیورہ اور نہاد مشنوق کے سربراہ نے بھی اس عمل کی مخالفت کرتے ہوئے حریری کے ملک واپس آنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ماہرین کے مطابق سعودیہ کے ان اقدامات سے علاقے میں سعودیہ کی قدر میں کمی واقع ہوگئی ہے، خاص طور پر اب جو سعودیہ اس سے پہلے شام اور عراق میں ناکام ہوا ہے اور یمن میں بھی اسے کامیابی حاصل نہیں ہو رہی ہے اور اب لبنان میں بھی اس کے اتحادیوں نے ان کے اس اقدام کی مخالفت کی ہے۔
سعودیہ کے جوان ولیعہد کی ناپختہ پالیسیوں کی وجہ سے داخلی بحران کے ساتھ ان کو خارجہ پالیسی میں بھی مسلسل شکست کا سامنا ہے، ملک میں شہزادوں اور تاجروں کی گرفتاری سے اور حریری کو نظر بند کرنے سے سعودیہ کے لیے مشکلات پیدا ہو گئی ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button