ایران

ایٹمی معاہدے پر دوبارہ مذاکرات نہیں ہوسکتے، وزیرخارجہ جواد ظریف

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے امریکا کی مخاصمانہ کوششوں کے ردعمل میں جن کے تحت وہ ایٹمی معاہدے میں تبدیلی یا امکانی صورت میں اس کو ختم کرنے کی بات کررہا ہے کہا ہے ایٹمی معاہدے یا مشترکہ جامع ایکشن پلان پر اب دوبارہ مذاکرات نہیں ہوسکتے- وزیرخارجہ جواد ظریف نے اپنے ٹوئیٹر پیج پر لکھا کہ امریکی حکام کے نقطہ نگاہ سے بہتر سمجھوتہ محض ایک وہم ہے اور اب وقت آگیا ہے کہ امریکا حقائق کو تحریف کرنے سے باز آجائے اور جس طرح سے ایران ایٹمی معاہدے کی پابندی کررہا ہے امریکا بھی اس کی پابندی کرے – دوسری جانب اقوام متحدہ میں ایران کے نمائندے نے کہا ہے کہ ہر طرح کی پابندی سفارتکاری اور مفاہمتی عمل کے اصولوں کے منافی ہے اور اس سے آج کی دنیا کی ترقی و پیشرفت میں مدد نہیں ملے گی – اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب غلام علی خوشرو نے ارنا اور آئی آر آئی بی کے نمائندوں سے گفتگو کرتےہوئے کہا کہ امریکا کو چاہئے کہ وہ پابندیوں کو ایک حربے کے طور پر اپنی خارجہ پالیسی سے نکال دے- انہوں نے ایران کے خلاف امریکا کی پابندیوں کے بارے میں کہا کہ ایٹمی معاہدے کی بنیاد پر امریکا اس بات کا پابند ہے کہ وہ ایٹمی معاہدے کی حفاظت کرے اور جو پابندیاں اس نے پہلے سے عائد کی ہیں ان سب کو ختم کرے – ایرانی مندوب نے کہا کہ جب بھی ایران کے خلاف ایٹمی پابندیوں کو معلق کرنے کی مدت میں توسیع کی بات آتی ہے تو امریکی حکام کانگریس اور عوام کے سامنے خود کو سخت گیر ظاہرکرنے کے لئے بے بنیاد بہانوں سے کچھ لوگوں پر پابندیاں عائد کردیتے ہیں اور دعوی کرتے ہیں کہ یہ نئی پابندیاں غیرایٹمی ہیں – امریکی حکومت نے جمعرات کو ایران کے خلاف جدید پابندیاں عائد کرنے کے ساتھ ہی اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف ایٹمی پابندیوں کو معلق رکھنے کی مدت مزید ایک سو بیس روزتک بڑھا دی ہے – امریکا کی وزارت خزانہ نے اعلان کیا ہے کہ واشنگٹن نے ایرانی اور غیر ایرانی افراد اور کمپنیوں پر سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی حمایت کرنے اور امریکی بینکوں پر سائبر حملے میں ملوث ہونے کی بنا پر اپنی اقتصادی پابندیوں کی فہرست میں شامل کرلیا ہے- یہ ایسی حالت میں ہے کہ فرانس کے وزیرخارجہ نے ایٹمی معاہدے کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیرس کو ایٹمی معاہدے کے تعلق سے امریکی صدر ٹرمپ کے موقف پر تشویش ہے – یورپی یونین کے شعبہ خارجہ پالیسی کی سربراہ فیڈریکا موگرینی نے بھی کہا ہے کہ ایٹمی معاہدہ ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے – ان کا کہنا تھا کہ یہ کوئی دوطرفہ معاہدہ نہیں ہے جس میں رد وبدل کردیا جائے –

متعلقہ مضامین

Back to top button