مشرق وسطی

قطر کی سعودی شرائط پر لچک؛ حماس عہدیداروں کو دوحہ سے نکالنے اور قرضاوی کو استنبول بھیجنے پر آمادگی کا اظہار

قطر نے اپنے ہمسایہ ممالک سے روابط بحال کرنے کے لئے سعودی اور اس کے ہمنوا ممالک کی شرائط پر نرمی دکھاتے ہوئے مثبت جواب دے دیا ہے۔

الجزیرہ کو قاہرہ کے نقصانات کی تلافی کرنے پر مجبور کرنا

قطر نے دوحہ سے حماس کے عہدیداروں کو نکالنے پر بھی آمادگی کا اظہار کر دیا ہے اور یوسف قرضاوی کو خاموش رہنے بلکہ انہیں قطر سے ترکی منتقل کرنے کیلئے بھی حامی بھر لی ہے اور مصر کے خلاف الجزیرہ کے حملوں کو روکتے ہوئے ماضی میں ہونے والے نقصان کی تلافی پر بھی رضامندی ظاہر کر دی ہے۔

ایران کیساتھ سفارتی تعلقات کو محدود کرنا

کہا جا رہا ہے کہ قطر نے دوحہ کا محاصرہ کرنے والے چاروں عرب ممالک سعودی عرب، مصر، بحرین اور متحدہ عرب امارات کو جواب دیتے ہوئے آمادگی کا اظہار کیا ہے کہ وہ ایران سے اپنے تعلقات کو محدود کر دے گا۔

یہ جوابات قطری وزیر خارجہ کے کویت دورے کے موقع پر سامنے آئے جب انہوں نے امیر کویت شیخ صباح الاحمد جابر الصباح سے ملاقات کی جو شروع سے ہی اس معاملے میں ثالثی کا کرادار ادا کر رہے تھے۔

قطر نے کب سر تسلیم خم کیا ؟

کہا جا رہا کہ قطر کے رویے میں یہ نرمی اس وقت آئی جب امریکی صدر ٹرمپ نے سعودی شاہ سلمان بن عبد العزیز اور امیر قطر شیخ تمیم بن حمد نیز ابوظہبی کے ولی عہد محمد بن زائد سے ٹیلیفونک رابطہ کیا۔

تاحال اس بات کا کوئی عندیہ نہیں دیا گیا ہے کہ سعودی عرب، مصر اور ان کے ہمنوا ممالک قطر کے اس اقدام کو قبول کریں گے یا نہیں؟

اس بات کا احتمال ہے کہ ان ممالک کے لئے قطر کا یہ اقدام کافی نہیں ہے۔ بہر حال اس معاملے کا حتمی فیصلہ ان ممالک کی طرف سے قطر کو دی گئی مہلت کے ختم ہونے کے بعد ہی سامنے آئے گا جو بدھ کے روز ختم ہونے والی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button