پاکستان

ملک میں طوفان بدتمیزی لایا گیا اور ہمیں فرقہ واریت میں الجھایا گیا، علامہ ساجد نقوی

شیعیت نیوز : اسلامی تحریک پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ انسان کی شرافت علم و عمل کی وجہ سے ہے، خواتین کو تعلیم دینا پورے خاندان اور معاشرے کو سدھارنے کے مترادف ہے، ہم پاکستان کا مضبوط حصہ ہیں، مگر سازش کے تحت فرقہ واریت میں الجھایا گیا، علامہ مشتاق ہمدانی علم و عمل، تنظیمی اور سیاسی حوالے سے مضبوط انسان تھے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مدرسہ زینبیہ میں شیعہ علماء کونسل پنجاب کے سابق جنرل سیکرٹری مولانا سید مشتاق حسین ہمدانی مرحوم کی رسم چہلم سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر علامہ عارف حسین واحدی، علامہ سبطین حیدر سبزواری، علامہ محمد رمضان توقیر، علامہ شبیر حسن میثمی، علامہ اسد اقبال زیدی، علامہ شہنشاہ حسین نقوی ،علامہ نصیر موسوی، ڈاکٹر عون ساجد نقوی اور دیگر رہنماوں نے بھی خطاب کیا اور مرحوم کی دینی قومی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا۔ مرحوم کے ایصال ثواب کیلئے قرآن خوانی بھی کی گئی۔ علامہ ساجد علی نقوی کا کہنا تھا کہ عزاداری کا تحفظ ہر صورت کریں گے، ملک میں طوفان بدتمیزی لایا گیا اور ہمیں فرقہ واریت میں الجھایا گیا، ہم جواب دے سکتے تھے مگر تعلیمات اہل بیت اس کی اجازت نہیں دیتیں، ہم نے صبر و تحمل سے مقابلہ کیا، جس کی وجہ سے تکفیری اس وقت تنہائی کا شکار اور ہم امت واحدہ کے اتحاد ملی یکجہتی کونسل کا موثر حصہ ہیں۔

گود سے گور تک تعلیم حاصل کرنے سے متعلق حدیث مبارکہ کا حوالہ دیتے ہوئے علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ مرد کی تعلیم صرف اس کی ذات تک محدود رہتی ہے جبکہ عورت کی تعلیم آئندہ نسلوں کیلئے ہے۔ مولانا مشتاق ہمدانی نے طالبات کے مدرسے کی بنیاد رکھ کر آئندہ نسلوں کی تعلیم کا اہتمام کیا، کیونکہ گود خود تعلیم یافتہ ہوگی تو آئندہ نسلوں کو علم دے گی۔ علامہ عارف حسین واحدی نے سانحہ پارا چنار کے حوالے سے قومی پلیٹ فارم کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ علامہ ساجد علی نقوی کی ہدایات کی روشنی میں شیعہ علماء کونسل کے مدبرانہ اور فعال کردار کے باعث شہداء کے ورثاء کے مطالبات کے مطابق مسئلہ حل ہوا، ریاستی اداروں کو پاراچنار کے عوام کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے تمام وسائل کو بروئے کار لانا ہوں گے، دشمن چاہتا تھا کہ سانحہ کے باعث ملک میں فرقہ وارانہ کشیدگی کی فضا قائم کرے، مگر اسے ناکام بنا دیا گیا ہے۔ علامہ سبطین سبزواری نے کہا کہ مولانا مشتاق ہمدانی قومی درد رکھنے والی شخصیت تھے، جنہوں نے دینی مدارس قائم کئے اور تنظیمی امور میں علامہ ساجد علی نقوی کی پالیسی کے مطابق حصہ لے کر فعالیت کی، وہ میرے فعال ساتھی رہے، ان کی وفات سے ہونیوالے نقصان کا ازالہ ممکن نہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button