مقالہ جات

قطری ،سعودی اماراتی کشیدگی جاری

سعودی اخبار عکاظ نے لکھا کہ ’’قطر نے ایران کے ساتھ بغداد میں خفیہ ملاقات کی ہے ‘‘
الجزیرہ کا جواب :متحدہ عرب امارات نے یمن میں خفیہ جیلیں بنائی ہوئی ہیں
سعودی اخبار عکاظ:قطری وزیر خارجہ نے ایرانی سپاہ پاسداران کے معروف کمانڈر قاسم سلیمانی سے خفیہ ملاقاتیں کیں ۔
ایرانی قطری خفیہ اداروں میں ملاقاتیں ہوتی ہیں اور معلومات کا تبادلہ بھی
الجزیرہ چینل :متحدہ عرب امارات غیر قانونی طور پر یمن کے مختلف مقامات میں خفیہ جیلیں بنا چکا ہے جہاں وہ مذہبی جماعتوں اور مذہبی سیاسی خیالات کے لوگوں کو قید کرتا ہے اور انہیں بدترین ایذارسانی دی جارہی ہے
سعودی اماراتی مطالبہ ہے کہ قطری بادشاہ خود ٹی وی پر آکر وضاحت کرے اگر تمام خبریں جھوٹی ہیں تو
قطر کا کہنا ہے کہ ان کی وزارت خارجہ نے نفی کی ہے
سعودی کہتے ہیں وہ نفی صرف العربیہ کی اس خبر پر ہے جس میں سفیروں کے اخراج کے بارے کہا گیا تھا
قطری ہم جانتے ہیںکہ سعودیہ اور امارات میں اس وقت کون کون ہمارے خلاف محاذ گرمارہا ہے اور عرب بردار ملکوں میں دراڑیں ڈال رہا ہےاور ان کے مقاصد کیا ہیں
ہم ایران نواز نہیں لیکن ہمارا کہنا یہ ہے کہ ایران ہمسائیہ ملک ہے جس کی بہت بڑی تاثیر ہے اس کے ساتھ دشمنی کے بجائے مذاکرات کئے جائیں جو خود مذاکرات کی کئی بار پیشکشن کرچکا ہے
قطر:ہم صرف یہ کہتے ہیں کہ حماس اور دیگر مزاحمتی جماعتوں کو دہشتگرد قرار دنہیں دینا چاہیے
سعودیہ :قطرکے چہرے سے نقاب الٹ چکا ہے ۔۔۔
اصل مسئلہ کیا ہے ۔۔۔؟(۱)
ایسے وقت میں کہ جب خلیجی ممالک اور ایران کے درمیان ایک کشیدگی موجود پائی جاتی ہے اور خلیجی ممالک ایران کو گھیرنے یا نیچا دیکھانے کے لئے عالمی علاقائی حمایت کا اسٹیج سجاتے ہیں تو دوسری جانب قطر ایک حقیقت پسندانہ موقف اختیار کرتا ہے اور یہی موقف سعودی عرب اور امارات کو پسند نہیں آتا ۔
چنداہم نکات
قطراور ایران کے تعلقات میں موجود نسبی بہتری اب کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں رہی
عرب تجزیہ نگاروں کے مطابق ایران میں ہونے والے انتخابات کی کوریج کے لئے قطر کے معروف چینل الجزیرہ کی 39افراد پر مشتمل ٹیم کو خصوصی اجازت دے دی گئی جبکہ سن 2013میں اسی چینل کے ایک بھی فرد کو اجازت نہیں دی گئی تھی
گذشتہ کچھ عرصے سے الجزیرہ چینل نے شام کی فوج کیخلاف استعمال کرنے والی اصلاح ’’حاکم سسٹم کی افواج‘‘کے بجائے رائج اصطلاح ’’شام کی افواج ‘‘استعمال کرنا شروع کردیا ہے ۔
الجزیرہ نے لبنان کی سیاسی عسکری جماعت حزب اللہ کے سربراہ کاحالیہ خطاب خاص کر خطاب کاوہ حصہ جو سعودی امریکی ملاقاتوں کے بارے تھا کو بڑے تحمل سے نشر کردیا ،اور اس خطاب کو نشر کرتے وقت ان برے الفاظ کا بھی استعمال نہیں کیا جو کچھ عرصے قبل وہ کررہے تھے
مزاحمتی بلاک خاص کر ایران کیخلاف قطری سوشل میڈیا کی جانب سے استعمال ہونے والےگھٹیا الفاظ میں بھی کمی ہوتی جارہی ہے ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button