سعودی عرب

سعودی فوجی اتحاد کا باقاعدہ اعلان امریکی صدر مسلم سربراہاں کے اجلاس میں کریں گے، اسرائیلی ذرائع

شیعیت نیوز: صیہونی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ ٹرمپ اپنے سعودی دورہ پر ریاض میں عربی – سنی – اسلامی اتحاد کے تشکیل کا اعلان کریں گے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق صیہوںی خفیہ ادارے سے وابستہ ایک صیہونی ویب سائٹ دبکا فائل نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے سعودی دورے کے دوران ریاض میں ایک سنی – عربی اتحاد کے تشکیل کا اعلان کریں گے۔

اس رپورٹ کے مطابق سعودی عرب نے ٹرمپ کے دورے میں حد سے زیادہ دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔

سعودی شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے 17 مسلم ممالک کے سربراہان کو 22 مئی کو ٹرمپ سے ہونے والی ملاقات میں شرکت کے لئے مدعو کیا ہے۔

دبکا فائل کے مطابق خلیج تعاون کونسل کے رکن ممالک کے سربراہوں سمیت اردن کے بادشاہ عبد اللہ دوم، مراکش، الجزائر، تیونس اور عراقی وزیر اعظم حیدر العبادی کو بھی دعوت نامہ بھیجا گیا ہے۔

دبکا فائل نے مزید بتایا ہے کہ منگل کے روز ٹرمپ اور اردگان کی ملاقات کے بعد اس بات کا فیصلہ ہوگا کہ اردگان کو اس اجلاس میں شریک ہونا چاہئے یا نہیں۔

مصر کے صدر السیسی نے سعودی دعوت نامہ موصول ہونے کے بعد تاحال کسی رد عمل کا اظہار نہیں کیا ہے۔

صیہونی ذرائع کے مطابق اس وقت صدارتی انتخابات میں مصروف ایران اس اجلاس پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔ ایران اس بات کو جانتا ہے کہ ایسے کسی اتحاد کی تشکیل کی صورت میں اس اتحاد کا ہدف داعش سے جنگ نہیں بلکہ یہ اتحاد شیعہ قوم بالخصوص شام، ایران، عراق اور حزب اللہ کے خلاف بنایا جا رہا ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق ٹرمپ حکومت کی پالیسی یہی ہے کہ مشرق وسطیٰ کے مسائل کا سامنا کرنے کے لئے اسرائیل کی مشارکت سے ایک اتحاد تشکیل دیا جانا چاہئے۔

وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق ٹرمپ حکومت، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے سیکورٹی اور عسکری حکام کے درمیان نیٹو جیسے ایک فوجی اتحاد کی تشکیل کی بات ہوئی ہے جس میں اردن اور مصر کو بھی رکن کی حیثیت سے شامل کیا جائے گا نیز دیگر اسلامی عربی ممالک کی اس میں شمولیت پر کوئی بندش نہیں ہوگی۔

اس اتحاد کو امریکہ اور اسرائیل کی جانب سے انٹیلی جنس اور تکنیکی امداد حاصل ہوگی۔ اس فوجی اتحاد کا ہدف ایران کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ اور سنی ممالک کے درمیان اتحاد اور آپسی تعلقات کو بڑھاوا دینا بیان کیا گیا ہے جس کی مہار امریکہ کے ہاتھوں میں ہوگی اور اس اتحاد کا اصل ہدف بھی امریکہ اور خطے میں اس کے اتحادیوں کے حریفوں سے مقابلہ کرنا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button