پاکستان

احسان اللہ احسان کو آرمی پبلک اسکول کے مرکزی دروازے پر لٹکا یاجائے، شہید بچوں کے والدین کا مطالبہ

سانحہ اے پی ایس میں شہید ہونے والے طالبعلم عمرخان کے والد فضل خان ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ احسان اللہ احسان سوال کرنے کے قابل نہیں ہے، اس سے سخت ترین طریقے سے پیش آنا چاہئے، شہداء اے پی ایس کے والدین کی خواہش ہے کہ احسان اللہ احسان کو آرمی پبلک اسکول کے مرکزی دروازے پر لٹکایا جائے،سلیم صافی نے احسان اللہ احسان کا انٹرویو کر کے اپنی صحافتی ذمہ داریاں نبھائیں۔وہ جیو نیوز کے پروگرام ”نیا پاکستان طلعت حسین کے ساتھ“ میں میزبان طلعت حسین سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں سینئر صحافی و تجزیہ کار سلیم صافی،سینئر صحافی و تجزیہ کار سعدیہ افضال،نیویارک ٹائمز کے پاکستان میں نمائندے سلمان مسعود اور وزیرداخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی بھی شریک تھے۔

سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان میں حالیہ دہشتگرد حملوں کا وقت بہت اہم ہے، ’را‘ اور این ڈی ایس پاکستان میں نسلی تقسیم میں اضافہ کرنے کی کوششیں کررہے ہیں، بلوچستان میں پہلے پنجابیوں اور اب سندھیوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔

سلیم صافی نے کہا کہ کسی شخص کا انٹرویو کرنے کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ ہم اسے سپورٹ کرتے ہیں۔

سعدیہ افضال نے کہا کہ نورین لغاری کا انٹرویو واضح کرنے کیلئے کیا کہ پڑھے لکھے نوجوانوں کو سوشل میڈیا کے ذریعے کس طرح انتہاپسندی کی طرف راغب کیا جارہا ہے، یہ تاثر غلط ہے کہ ریاست نے نورین لغاری کو چھوڑ دیا ہے۔

سلمان مسعود نے کہا کہ عالمی میڈیا نے احسان اللہ احسان یا نورین لغاری کے انٹرویوز کو کوئی خاص کوریج نہیں دی کیونکہ کسٹڈی میں اعتراف جرم کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی ہے۔

فضل خان ایڈووکیٹ نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ آرمی پبلک اسکول شہداء کے والدین احسان اللہ احسان کے انٹرویو کیخلاف نہیں ہیں، سلیم صافی نے احسان اللہ احسان کا انٹرویو کر کے اپنی صحافتی ذمہ داریاں نبھا ئیں ، ہمارا بنیادی اعتراض یہ ہے کہ جس ادارے نے اس انٹرویو کیلئے سہولت فراہم کی انہوں نے ایسا قانون کے اندر رہتے ہوئے کیا یا قانون سے ہٹ کر یہ کام کیا ہے، پیمرا کے اصول و ضوابط کے تحت دھماکے کے بعد زخمیوں اور ڈیڈباڈیز کی فوٹیج نشر کرنے پر پابندی ہے تاکہ دہشتگردی کے واقعات کو بڑھاوا نہ ملے، اسی طرح سنگین جرائم میں ملوث اشخاص کو صفائی کا موقع ضرور ملنا چاہئے لیکن اس کیلئے مناسب فورم عدالتیں ہیں، کیا احسان اللہ احسان کو کسی عدالت کے سامنے پیش کیا گیا اور اجازت لی گئی تھی یا نہیں تھی، عموماً کسی ملزم کو جب پکڑا جاتا ہے تو اسے عدالت کے سامنے پیش کر کے ریمانڈ لیا جاتا ہے اور پھر اس سے پوچھ گچھ ہوتی ہے۔

فضل خان ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ احسان اللہ احسان کا انٹرویو دیکھ کر شاک لگا کیونکہ یہ بہت عجیب بات ہے، پاک افغان سرحد ایک سال سے تقریباً بند پڑی ہے لیکن احسان اللہ احسان نے سرینڈر کردیا، ہمیں بتایا جائے کہ احسان اللہ احسان نے سرینڈر کب اور کیسے سرینڈر کیا؟ہماری پٹیشن کو ایک سال ہوگیا ہے کہ اے پی ایس کے معاملہ میں انکوائری اور پیشرفت سے ہمیں آگاہ کیا جائے، حکومت پاکستان ہمارے 148بچوں کے خون کا جواب دے، سانحہ اے پی ایس شہداء کے والدین دہشتگردی کے معاملہ میں اہم فریق ہیں، ہمیں ایسا لگ رہا ہے کہ احسان اللہ احسان کو عام معافی دی جارہی ہے، صولت مرزا کو جس پوزیشن میں پیش کیا گیا تھا اس سے لوگوں کو عبرت حاصل ہوئی تھی لیکن احسان اللہ احسان کے معاملہ میں
ایسا نظر نہیں آرہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ احسان اللہ احسان سوال کرنے کے قابل نہیں ہے، اس سے سخت ترین طریقے سے پیش آنا چاہئے، شہداء اے پی ایس کے والدین کی خواہش ہے کہ احسان اللہ احسان کو آرمی پبلک اسکول کے مرکزی دروازے پر لٹکایا جائے۔

 

متعلقہ مضامین

Back to top button