ایران

امریکیوں کی عہد شکنی ہمارے لئے غیر متوقع نہیں تھی

رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے نوروز کی ملاقات میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ گروپ 1+5 اور ایران کے درمیان ایٹمی مذاکرات کے دوران امریکیوں کی عہد شکنی ہمارے لئے غیر متوقع نہیں تھی عدم اعتمادی کے باوجود فریقین کے درمیان مذاکرات جاری رہے۔

ایرانی وزیر خارجہ نے نئے سال میں ایران کی خارجہ پالیسی کی تشریح کرتے ہوئے کہا کہ علاقہ کے حساس شرائط اور عالمی حالات کے پیش نظر ہمیں محتاط انداز میں کام کرنا پڑےگا کیونکہ معمولی سی غلطی بھی کسی بڑے خطرے کا پیش خیمہ بن سکتی ہے جبکہ ہم دنیا کے موجودہ حالات کے پیش نظر اسلامی جمہوریہ ایران کے مقام و منزلت کو مزيد اونچا کرسکتے ہیں۔

محمد جواد ظریف نے عالمی اقتصاد کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ پیداوار اور سرمایہ کاری کے ذریعہ عوام کی ضروریات ، مشکلات اور بےروزگاری کو ختم کیا جاسکتا ہے لہذا اسے ملک کے اندر منحصر نہیں کیا جاسکتا ہمیں نئے سال میں ایسے شرائط فراہم کرنے کی کوشش کرنی چاہیے تاکہ نئے سال کے نعرے کے سلسلے میں مؤثر اور مفید اقدامات انجام دیئے جاسکیں۔

ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمیں مشترکہ ایٹمی معاہدے سے بھر پور فائدہ اٹھانے کی کوشش کرنی چاہیے اگر انھوں نے بد عہدی کی تو ہم بھی پہلی حالت پر لوٹ آئیں گے اور ہمارا پہلی حالت پر لوٹنا آسان ہے اور ان کی اقتصادی پابندیوں کا پہلی شکل میں لوٹنا مشکل ہے۔

جواد ظریف نے کہا کہ ہم نے کبھی بھی امریکہ پر اعتماد نہیں کیا مذاکرات میں بھی امریکہ کی عہد شکنی ہمارے پیش نظر تھی اس کے باوجود مذاکرات جاری رہے اور مذاکرات کامیاب بھی ہوگئے اب اگر امریکہ عہد شکنی کرےگا تو اس کی ذمہ داری امریکہ پر عائد ہوگی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button