مقالہ جات

ٹرمپ نے سعودیہ پر پابندی کیوں نہیں لگائی؟!

روزنامہ انڈیپینڈنٹ نے ٹرمپ کی جانب سے نئے قانون جاری کئے جانے پر تبصرہ کرتے ہوئے سوال کیا کہ نو منتخب امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے سعودی عرب کے شہریوں پر ہابندی کیوں نہیں لگائی؟!۔

روزنامے نے لکھا کہ سعودی عرب ایسا اسلامی ملک ہے جس کا ہمیشہ دہشتگردی سے رابطہ رہا ہے۔ حقوق انسانی کی پامالی میں بھی وہ کسی سے پیچھے نہیں ہے۔ مگر اس کے باوجود کیوں ٹرمپ نے بعض اسلامی ممالک کے برخلاف اسے اس قانون سے مستثنیٰ رکھا؟
ٹرمپ نے مہاجرین کے علاوہ ایران، شام، عراق، لیبیا، سوڈان، صومالیہ اور یمن کے شہریوں پر امریکہ میں داخلہ پر پابندی لگائی مگر اسکے باوجود امریکی تاریخ میں نائن الیون جیسے بڑے حادثے کا سبب بنے والے سعودی عرب کو یکسر نظرانداز کردیا۔ جب کہ نائن الیون حادثے کے 19 مجرموں میں 15 افراد کا تعلق سعودی عرب سے تھا۔
وکی لیکس نے بھی اس سے پہلے فاش کیا تھا کہ سعودی عرب سمیت بعض خلیجی ممالک طالبان اور القاعدہ کی باقاعدہ حمایت کرتے ہیں۔ بلکہ وکی لیکس نے تو یہاں تک لکھ دیا تھا کہ سعودی عرب خطے کی دہشتگرد تنظیموں کا سب سے بڑا مالی حامی ہے۔
انڈیپنٹنٹ کے مطابق، ڈونالڈ ٹرمپ کے اسلام مخالف بیانات کے باجود سعودی حکام نے کبھی بھی ٹرمپ کی مخالفت مین کوئی آواز بلند نہیں کی بلکہ ٹرمپ ان کی نظر میں ایران کی مخالفت کی وجہ سے خصوصی اہمیت رکھتے ہیں، شاید یہی وجہ سے جس نے سعودی عرب کو ممنوعہ ممالک کی فہرست میں شامل ہونے سے بچالیا۔
جیسا کہ سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے بھی اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ‘ہم ٹرمپ کی حکومت سے خوش ہیں۔ جو موقف ٹرمپ نے اپنایا وہ ہماری سیاست سے مکمل طور پر ہم آہنگ ہے۔ بین الاقوامی مسائل میں ہم امریکہ کی موجودگی کا استقبال کرتے ہیں کیونکہ امریکہ کے بغیر دنیا کا کوئی بھی مسئلہ حل نہیں ہوسکتا’۔
شاید یہی وہ چاپلوسی ہے جس کی وجہ سے ٹرمپ نے سعودی عرب کو ممنوعہ ممالک کی فہرست میں شامل نہیں کیا۔ کیونکہ خطے میں دونوں کے اہداف ایک ہیں۔ بعلاوہ ممکن ہے دونوں ممالک کے معاشی و سکیورٹی معاہدے بھی ٹرمپ کو پابندی لگانے سے روک رہے ہوں۔بشکریہ سچ ٹائمز

متعلقہ مضامین

Back to top button