لبنان

حزب اللہ مشرق وسطیٰ کی بڑی طاقتوں میں سے ایک

مونیٹر نامی ویب سائٹ نےاپنے ایک حالیہ کالم میں لکھا ہےکہ حلب کی آزادی نے(جس میں روس اورحزب اللہ نےکلیدی کردار ادا کیا تھا) حزب اللہ کی عزت،حیثیت اورمقبولیت میں مزید اضافہ کردیا ہے اورحلب میں کامیابی کے بعد حزب اللہ مشرق وسطیٰ کی بڑی طاقتوں میں شمار ہونے لگی ہے۔مونیٹر کوانٹرویو دیتےہوئے عبداللہ یونس نامی لبنانی شہری کاکہنا تھا کہ حزب اللہ کی حلب میں کامیابی نےثابت کردیاکہ حزب اللہ کا بشارالاسد کی حمایت کافیصلہ درست تھا۔
ویب سائٹ کامزید کہنا تھا کہ شام کےمسلح جنگجوؤں نےلبنانی علاقہ ’’البقاع‘‘ کوکافی مرتبہ اپنے دہشت گردی کا نشانہ بنایا اور 2014ء میں النصرہ فرنٹ نےوہاں کئی دہشت گردانہ کاروائیاں کیں۔علاوہ ازیں حزب اللہ اورلبنانی افواج ’’البقاع‘‘ کےمغرب میں واقع ’’القلمون‘‘ پہاڑیوں پرکافی عرصے تک داعش سے نبردآزما ہوئے اوراسےشکست بھی دی۔
ابراہیم بیرم نامی لبنانی صحافی اورتجزیہ نگار نےنونیٹر کوانٹرویو دیتےہوئے کہا کہ حلب کی کامیابی نےحزب اللہ کےقدم مزید مضبوط کیے اور سیاسی نورمولے کویکسر تبدیل کردیا۔حسن نامی لبنانی نوجوان کا کہنا تھا کہ حلب میں کامیابی کےبعد لوگ اب حزب اللہ کےحوالے سے زیادہ پرامید دکھائی دےرہےہیں اوراندرونی طورپر حزب اللہ پرکی جانےوالی تنقید میںکمی ہوگئی ہےجوپہلے بھی محدود پیمانے پرہوا کرتی تھی۔
مونیٹر کاکہنا ہےکہ حلب میں کامیابی کےبعد نہ صرف لبنان بلکہ علاقائی طورپر بھی حزب اللہ کی مقبولیت میں اضافہ ہوتا جائےگا۔ اور ابراہیم بیرم کےمطابق حلب کےبعد اب حزب اللہ شامی دارالخلافہ دمشق کےنواحی علاقوں میں دہشت گردوں کےخلاف کاروائیاں کرتا دکھائی دےگا جوکہ اسٹریٹیجک لحاظ سےکافی اہمیت کےحامل علاقے ہیں جن میں سے ایک ’’وادی بردی‘‘ ہے جوکہ لبنان میں حزب اللہ کےعلاقوں سےقریب ہے،آخر میں مونیٹر کاکہنا تھاکہ حزب اللہ آج مشرق وسطیٰ کی بڑی طاقتوں میں شمار ہوتا ہے جس میں ہزاروں افراد شامل ہیں اورجس کو لاکھوں لوگوں کی حمایت حاصل ہے۔بشکریہ الوقت نیوز

متعلقہ مضامین

Back to top button