مشرق وسطی

آل خلیفہ کے اقدامات کے خلاف بحرینی عوام کا جاری احتجاج

رپورٹ کے مطابق بحرینی مظاہرین نے آل خلیفہ حکومت کے خلاف نعرے لگائے اور سیاسی قیدیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا- مظاہرین نے کہا کہ جب تک وہ اپنے حقوق کو حاصل نہیں کرلیں گے، حکومت مخالف مظاہرے جاری رہیں گے- بحرین کی سیکورٹی فورسیز نے بھی مظاہرین اور شیخ عیسی قاسم کے گھر کے سامنے دھرنے پر بیٹھے ہوئے افراد پر حملہ کر کے ان کو زدوکوب کیا- اس حملے میں شیخ عیسی قاسم کا ایک محافظ زخمی ہو گیا-

بحرین کی سیکورٹی فورسیز نے فائر کھول کر الدراز علاقے کو محاصرے میں لے لیا تاکہ اس طرح سے وہ الفدا اسکوائر میں شیخ عیسی قاسم کے گھر کے سامنے چند مہینوں سے جاری دھرنے کو ختم کر دیں- الدراز کے علاقے میں بحرینی فوجیوں کی جانب سے دھرنے پر بیٹھنے والوں کے خلاف وسیع پیمانے پر حملے اور انہیں کئی دنوں تک پانی اور بجلی کی سپلائی بند کئے جانے کے باوجود، شیخ عیسی قاسم کے گھر کے سامنے دھرنا دینے والے الفدا اسکوائر پر موجود ہیں اور ان کا دفاع کر رہے ہیں- اس درمیان کئی مرتبہ سیکورٹی فورسیز کے ساتھ ان کی جھڑپیں بھی ہوئیں اور سیکورٹی فورسیز نے الدراز اور باربار علاقوں کے درمیان خاردار تاروں کی باڑ بھی لگا دی-

بحرین کی سیکورٹی فورسیز نے الدراز علاقے کے تمام داخلی راستے بند کر دیئے ہیں اور اس علاقے میں سیکورٹی بڑھا دی ہے- بحرین کی آل خلیفہ حکومت کی عدالت نے گذشتہ اتوار کو شیخ عیسی قاسم کی مقدمے کی سماعت کی تاریخ بڑھا کر پانچ جنوری دو ہزار سترہ کر دی ہے- آل خلیفہ حکومت کی عدلیہ نے شیخ عیسی قاسم پر بے بنیاد الزامات عائد کئے ہیں-

در ایں اثنا بحرین میں انسانی حقوق کے ترجمان باقر درویش نے المیادین ٹی وی چینل کے ساتھ انٹرویوں میں کہا ہے کہ بحرینی عوام کی مزاحمت اور شیخ عیسی قاسم کے لئے ان کی حمایت، اس عالم دین کے گھر پر آل خلیفہ کے کارندوں کے حملے کا منصوبہ ناکام ہونے کا باعث بنی ہے- باقر درویش نے مزید کہا کہ شیخ عیسی قاسم پر حملہ، ریڈ لائن پار کرنا ہے جس کے خطرناک تنائج برآمد ہوں گے-

بحرینی فوجیوں نے بدھ کو الدراز کے علاقے میں شیخ عیسی قاسم کے گھر کےاطراف میں واقع گھروں پر حملہ کیا- آل خلیفہ حکومت نے انسانی حقوق کی وسیع پیمانے پر خلاف ورزی اور عوام کے حقوق کے مطالبات کو پامال کئے جانے کے ذریعے بحرینی عوام کی زندگی کو ایک بڑی جیل میں تبدیل کر دیا- بحرین میں انسانی حقوق کی صورت حال ابتر ہوتی جا رہی ہے یہاں تک کہ یورپی پارلمینٹ کے اٹھارہ اراکین نے درخواست کی ہے کہ بحرین میں انسانی حقوق کی صورت حال کے بدتر ہونے کے خلاف ٹھوس اقدامات کئے جائیں-

واضح رہے کہ بحرین میں فروری دو ہزار گیارہ سے آل خلیفہ حکومت کے خلاف عوامی تحریک جاری ہے۔ بحرینی عوام ملک میں سیاسی اصلاحات، آزادی بیان، عدل و انصاف کے قیام، امتیازی سلوک کے خاتمے اور ایک عوامی حکومت کے قیام کا مطالبہ کر رہے ہیں لیکن آل خلیفہ کی ڈکٹیٹر حکومت ان کے مطالبات پر توجہ دینے کے بجائے عوامی مطالبات کو طاقت کے زور پر کچل رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button