پولیس ٹریننگ سینٹر پر کالعدم لشکر جھنگوی نے حملہ کیا، آئی جی ایف سی بلوچستان
شیعیت نیوز: آئی جی ایف سی بلوچستان میجر جنرل شیرافگن کا کہنا ہے کہ کوئٹہ میں پولیس ٹریننگ سینٹر پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کا تعلق لشکر جھنگوی سے تھا، جنہیں افغانستان سے ہدایات مل رہی تھیں۔ ذرائع کے مطابق دہشت گردوں کے خلاف آپریشن مکمل کرنے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے آئی جی ایف سی شیر افگن کا کہنا تھا کہ رات 11 بجکر 10 منٹ پر پولیس ٹریننگ سینٹر پر حملے کی اطلاع ملی، جس کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے فوری طور پر کارروائی کی اور دہشت گردوں کی جانب سے فائرنگ سے کلئیرنگ تک 4 گھنٹے کا وقت لگا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کی تعداد 3 تھی اور وہ تینوں خودکش بمبار تھے، جن کا تعلق لشکر جھنگوی العالمی سے تھا، جنہیں افغانستان سے ہدایات مل رہی تھیں۔ آئی جی ایف سے نے مزید کہا کہ کوئیک ریسپانس فورس نے کارروائی کرتے ہوئے ایک دہشتگرد کو ہلاک کیا، جس کے بعد 2 خودکش بمباروں نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا، جس کے نتیجے میں زیادہ شہادتیں ہوئیں۔
دیگر ذرائع کے مطابق افغانستان کی پاکستان میں مداخلت کا ایک اور ثبوت منظر عام پر آگیا۔ کوئٹہ کے پولیس ٹریننگ کالج حملے میں ملوث دہشت گردوں کو افغانستان سے ہدایات ملنے کا انکشاف، دہشت گردوں کا تعلق کالعدم لشکر جھنگوئی العالمی سے نکلا۔ آپریشن مکمل ہونے کے بعد آئی جی ایف سی میجر جنرل شیرافگن نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حملہ آور دہشت گردوں کو افغانستان سے ہدایات مل رہی تھیں جبکہ دہشتگردوں کا تعلق کالعدم تنظیم لشکر جھنگوی العالمی سے تھا۔ وزیر داخلہ بلوچستان نے حملے کے وقت ہاسٹل میں سات سو پولیس اہلکاروں کی موجودگی کی تصدیق کی اور فورسز کے بروقت اور موثر آپریشن کو قابل تعریف قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا فورسز کی بروقت کارروائی نے دہشتگردوں کو محدود رکھا۔ سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ حملے میں ملوث دہشت گردوں میں سے ایک کی شناخت ہوگئی، خودکش بمبار کی عمر 12 سال کے قریب ہے۔
سوال یہ ہے کہ جب واضح رہے کہ پولیس سینٹر پر حملہ کالعدم لشکر جھنگوی نے کیا تو کیوں ابتک اس دہشتگرد تنظیم کا رہنما مولوی رمضان مینگل آزاد گھوم رہا ہے؟