دنیا

اگرشام کے ٹکڑے ہوئے توپورے خطے پرسنگین اثرات مرتب ہوں گے، روس

ماسکو(مانیٹرنگ ڈیسک) روس نے ایک بارپھر شامی صدربشار الاسد کا بھرپور دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی رخصتی سے متعلق سوچنا بھی محال ہے۔روسی صدرولاد میر پیوٹن کے ترجمان دمتری پیسکوف کا اپنے ایک بیان میں کہنا تھا کہ بشارالاسد کوبرسراقتداررہنے کی ضرورت ہے تاکہ شام کوجنگجوؤں کے ہاتھ لگنے سے بچایا جاسکے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت 2 ہی آپشن ہیں، بشارالاسد دمشق میں بیٹھے رہیں یا پھر النصرۃ فرنٹ (فتح الشام محاذ) دمشق میں بیٹھیں مگر شامی صدرکو دمشق میں تنازع کے سیاسی حل کے لیے رہنا چاہیئے۔
دمتری پیسکوف کا شام میں فضائی بمباری کا دفاع کرتے ہوئے کہنا تھا کہ فضائی کارروائی کا مقصد دہشت گردوں کے خلاف لڑنا ہے جب کہ شامی حکومت کے گھر جانے کی صورت میں مزید مہاجرین یورپ کا رُخ کرسکتے ہیں جو یورپی ممالک میں دہشت گردی حملوں کا باعث بن سکتے ہیں۔
روسی صدر کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ بعض ممالک دہشت گردوں کو استعمال کر کے بشارالاسد کو اقتدار سے ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں اور بعض سوچے سمجھے بغیر شامی صدر کو اقتدار چھوڑنے کا کہہ رہے ہیں لیکن اگر دمشق پر دہشت گرد قابض ہو گئے تو پھر اس بحران کا کوئی سیاسی حل نہیں نکل سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ شامی تنازع کے جلد حل کی بہت تھوڑی امید ہے، اس بحران کو حل کرنے کے لیے عالمی برادری کو طویل اور انتھک محنت کرنا ہوگی، تمام شامی علاقوں کودہشت گردوں سے آزاد کرایا جانا چاہیئے اورملک کو ٹوٹنے سے بچانے کے لیے ہرممکن اقدام اٹھانے چاہیئیں کیونکہ اگرشام کے ٹکڑے ہوئے تواس کے پورے خطے پرسنگین اثرات مرتب ہوں گے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button