تحریک جعفریہ پاکستان کی بحالی کے لئے ہائی کورٹ میں رِٹ سماعت کے لئے منظور !
شیعیت نیوز: سابق صدر جنرل پرویز مشرف نے بیلنس کی ظالمانہ پالیسی کو دوام دیتے ہوئے بغیر ثبوت و شواہد کے تحت تحریک جعفریہ پر پابندی لگائی. راولپنڈی 17اکتوبر2016ء تحریک جعفریہ پاکستان کے وکلا سید ذوالفقار عباس نقوی سینئر ایڈووکیٹ سپریم کورٹ آف پاکستان (راولپنڈی)،شبیر حسین گیلانی سینئرایڈووکیٹ ہائیکورٹ و فیڈرل شریعت کورٹ (پشاور) اور سید سکندر عباس گیلانی ایڈووکیٹ ہائیکورٹ و فیڈرل شریعت کورٹ (اسلام آباد) نے عدالت کے باہر صحافیوں کو بتایا کہ فوجی آمر پرویز مشرف نے بیلنس کی ظالمانہ پالیسی کو دوام دیتے ہوئے بغیر ثبوت و شواہد کے تحت تحریک جعفریہ پاکستان جو ایک مستند اور 1988 سے الیکشن کمیشن آف پاکستان میں درج سیاسی ومذہبی جماعت ہے پر 14جنوری 2002ءکو انسداد دہشتگردی ایکٹ1997کے سیکشن(11B)کے سب سیکشن(1)کو سیکشن(11E)کے ساتھ ملا کر نوٹیفکیشن نمبر{SRO.20(1)/2002}کے تحت پابند ی عائد کردی.
اور اس کے بعد 28جنوری 2002ءکو پولیٹیکل پارٹی ایکٹ 1962ءکی سیکشن( 6)کے سب سیکشن(1)کے تحت دوسرا نوٹیفیکیشن نمبر {SRONo.72(1)/2002} کے تحت جاری کر کے سیاسی سرگرمیوں پرپابندی عائد کر دی. 29جنوری2002ءکو پولیٹکل پارٹی ایکٹ 1962کی سیکشن (6)کی سب سیکشن (2)کے تحت حکومت پاکستان کی جانب سے بے بنیاد اور ثبوت و شواہد سے عاری ریفرنس نمبر {02/2002} سپریم کورٹ آف پاکستان میں دائر کیا گیا جسے تقریباً 13سال بعد 18نومبر2014ءکوتحریک جعفریہ پاکستان کے خلاف دائر ریفرنس سپریم کورٹ آف پاکستان نے سماعت کیا اور فیصلہ سناتے ہوئے ریفرنس کو” بے ثمر لا حاصل اور زائد المیعاد قرار دیتے ہوئے ڈسپوز آف کردیا“۔ سپریم کورٹ نے ریفرنس کو خارج کر دیا لہٰذا حکومت کے پاس تحریک جعفریہ پاکستان کو کالعدم رکھنے کا کوئی آئینی اور قانونی جواز باقی نہیں رہا. ریفرنس مسترد ہونے پر وزارت داخلہ،وزیر اعظم پاکستان و صدر مملکت کو تحریک جعفریہ پاکستان کو بحال کر نے کے لئے درخواستیں ارسال کی گئیں جن کا بسیار رابطوں کے باوجود کوئی جواب موصول نہ ہوا. 16مئی2016ءتا 9اگست 2016 تک قانونی تقاضے پورے کرنے کے لئے 4ماہ کا وقت دے کر 3 تفصیلی لیگل نوٹسسز بھجوائے گئے جن کا جواب نہیں ملا. جس پر تحریک جعفریہ پاکستان کے سربراہ قائد ملت جعفریہ آیت اللہ سید ساجد علی نقوی نے 10اکتوبر2016 لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ میں پابندی کے خلاف ناقابل تردید شواہد اور ثبوتوں پر مشتمل 820 صفحات کی رٹ پٹیشن دائر کی گئی ہے. اس موقع پر قائد ملت جعفریہ آیت اللہ سید ساجد علی نقوی کا کہنا تھا کہ بیلنس کی ظالمانہ پالیسی کے تحت 15سالوں سے ایک نمائندہ عوامی،سیاسی جماعت پر پابندی بلا جواز ہے . ہم نے ہمیشہ آئین و قانون کی پاسداری کی ہے. تحریک جعفریہ پاکستان نے ایم آرڈی،اے آر ڈی،اے پی ڈی ایم اور متحدہ مجلس عمل کے پلیٹ فارم سے جمہوریت کیلئے جدوجہد کی ہے. اسی وجہ سے تمام چھوٹی بڑی سیاسی جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنسز میں ایک مستند مذہبی سیاسی جماعت کے طور پر شریک رہنے کے ساتھ ساتھ ہر جمہوریت کش آمر کے خلاف بحالی جمہوریت کی، عوامی،جمہوری اور سیاسی جدوجہد میں ہر اول دستے کے طور پر شریک رہی. جس کی وجہ سے ڈکٹیٹر جنرل پرویز مشرف نے تحریک جعفریہ پاکستان کے مسلم لیگ( ن) کے اتحادی ہونے اور آمریت کی مزاحمت کرنے پر بغیر کسی ثبوت اور شواہد کے بیلنس کی ظالمانہ پالیسی کے تحت پابندی عائد کی.
سید ساجد علی نقوی کا کہنا تھا کہ آج تک ہمارا کسی طور پر بھی فرقہ وارانہ دہشتگردی،شدت پسندی اور ملکی استحکام و سلامتی کونقصان پہنچانے والے کسی عمل سے کوئی تعلق نہ ہے. 1990ءسے لیکر 2016ءتک تقریباً14 اعلامیہ ہائے وحدت اور ضابطہ ہائے اخلاق پراتحاد بین المسلمین کے فروغ کیلئے تمام مکاتب فکر کے جید اور بزرگ علماء کے ساتھ مل کے دستخط کیے اور ہمیشہ اس پر عمل پیرا ںرہے۔ہمیں یہ امتیاز حاصل ہے کہ ہم اس ملک میں اتحاد بین المسلمین کے بانیوں میں سے ہیں. ان کا کہنا تھا کہ اس ملک میں ہم نے ہزاروں جنازے اُٹھائے لیکن صبر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا. اور ان تمام سازشوں کو ناکام بنایا جو فرقہ واریت کو ہوا دیکر امن وامان تباہ کر کے ملک کو خانہ جنگی کی طرف دھکیلنا چاہتے تھے. ملک میں امن و امان قائم کرنے میں ہمارا کلیدی کردار ہے ہم نے ہمیشہ شدت پسندی کی نفی کی اور اتحاد وحدت کے فروغ اور اس کی تشہیر کے لئے جدوجہد کو اپنا نصب العین بنایا جسے ملک کے تمام مسالک کے سنجیدہ جید علماء کرام تسلیم کرتے ہیں اور ملی یکجہتی کونسل و متحدہ مجلس عمل کے مذہبی و سیاسی پلیٹ فارم سے کئی مرتبہ فرقہ واریت کے خاتمہ کے لئے ہماری جدوجہد کا اقرار بھی کر چکے ہیں. انہوں نے کہاکہ ہماری جماعت اس ملک کی دیگر سیاسی جماعتوں کی طرح ایک پرامن ،داعی اتحاد بین المسلمین و اتحاد اُمت اور ملک کی ترقی کے لئے سرگرم مذہبی و سیاسی جماعت ہے. ان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کے حالیہ انتخابات میں ہماری جماعت دوسری بڑی پارلیمانی جماعت ہے اور ہم بلا تفریق عوامی خدمت میں مصروف عمل ہیں. ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے انصاف کے حصول کے لئے عدالت کا دروازہ کھٹ کھٹایا ہے ہمیں اپنی عدالتوں پر بھروسہ ہے اور ہم اُمید رکھتے ہیں کہ ہمیں انصاف ضرو ر ملے گا. آج وکلاءکے ٹھوس دلائل کے بعد فاضل عدالت نے رٹ پٹیشن سماعت کیلئے منظور کر کے 16نومبر 2016ءکو اٹارنی جنرل اور ہوم سیکرٹری سے جواب طلب کر لیا.