ایران

دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شام کی حمایت جاری رکھیں گے، صدر مملکت حسن روحانی

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے ایک بار پھر کہا ہے کہ تہران، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شام کی حمایت جاری رکھے گا-

صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے تہران میں شام کی پارلیمنٹ کی اسپیکر ہدیہ خلف عباس سے ملاقات میں علاقے کے سبھی ملکوں منجملہ شام کی ارضی سالمیت اور اقتدار کے تحفظ پر زور دیا- انہوں نے کہا کہ علاقے میں امن و استحکام کی برقراری اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دائرہ کار میں ایران، شام کی مدد کرتا رہے گا- صدر مملکت نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ملکوں کی سرحدوں کی تبدیلی کسی بھی صورت میں علاقے کے مفاد میں نہیں ہے، کہا کہ آج ان دہشت گرد گروہوں کے ذریعے، جو کسی بھی اخلاقی اور انسانی اصولوں کے پابند نہیں ہیں، شام کے عوام پر جنگ مسلط کی گئی ہے اور گذشتہ پانچ برسوں کے دوران دہشت گردی کے مقابلے میں شامی عوام کی سخت اور دشوار استقامت اور مزاحمت قابل تعریف رہی ہے- انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہ بعض ممالک منجملہ یمن، عراق، شام، لیبیا اور افغانستان دشمنوں کی سازشوں کا نشانہ بنے ہوئے ہیں، کہا کہ دیگر ممالک کے پاس اس کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں ہے کہ وہ شام سے دہشت گردوں کو باہر نکالنے کے لئے شامی عوام کی مدد کریں- اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے اس امید کا اظہار کیا کہ شامی حکومت اور اس کے مخالفین کے درمیان مذاکرات، ایک ایسے جامع سمجھوتے پر منتج ہوں گے جو شامی عوام کے سبھی گروہوں اور طبقوں اور اس ملک میں بسنے والے سبھی مذاہب کے پیروکاروں اور قبائل کے عزم و ارادے اور خواہشات کا غماز ہو گا اور جلد ہی اس کا نتیجہ سامنے آئے گا- شامی پارلیمنٹ کی اسپیکر ہدیہ خلف عباس نے بھی اس ملاقات میں کہا کہ ایران اور شام کے تعلقات تاریخی، دوستانہ اور برادرانہ ہیں اور دمشق، تہران کے ساتھ اپنے تعلقات کو زیادہ سے زیادہ فروغ دینے کی کوششیں جاری رکھے گا- شامی پارلیمنٹ کی اسپیکر نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شامی عوام کا ساتھ دینے پر ایران کی حمایت کی قدر دانی کرتے ہوئے کہا کہ دشمنوں کی سازشوں کے باوجود ایران ہمیشہ تمام میدانوں میں شامی عوام کا حامی رہا ہے- انہوں نے کہا کہ شام کی تقدیر کا فیصلہ صرف شام کے عوام ہی کرسکتے ہیں اور اگر امریکہ شامی عوام کی مدد کرنا چاہتا ہے تو اس کو چاہئے کہ وہ دہشت گردی کو روکنے کی کوشش کرے جو پوری دنیا کے لئے خطرہ بنی ہوئی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button