ایران

مرجع تقلید آیت اللہ مکارم شیرازی کا سعودی مفتی کو بڑا چیلنج، مفتی غائب

شیعیت نیوز: سعودی مفتی اعظم عبدالعزیز آل الشیخ کے ایرانیوں کو کافر کہنے کےحالیہ فتوے نے عالم اسلام میں ہل چل مچا دی ہے، سوال یہ اُٹھ رہا ہے کہ اگر ایرانی انکے نزدیک کافر ہیں تو پھر دنیا میں مسلمان کون ہیں؟ کیا بس وہی مسلمان ہیں جو بے قصور لوگوں کا قتل عام کررہے ہیں؟ جو پوری دنیا میں دہشت گردی پھیلا رہے ہیں ؟جو عالمی دہشت گرد تنظیموں کو اسلحہ اور مالی امداد فراہم کر رہے ہیں؟ جنہوں نے اللہ کے گھر میں اللہ کے مہمانوں کو بھی نہیں بخشا ،پھر اُن کی لاشوں کی تذلیل کی، جنہوں نے ہر مسلمان مکتب فکر پر کفر کے فتوے لگائے، جن کے ایجنڈے میں اسلام دشمن قوتوں سے دوستی اور مسلمانوں سے دشمنی شامل ہے۔ جو غاصب اسرائیل اور امریکہ کو اپنا دوست، مدد گار اور ہمراز سمجھتے ہیں ۔ کیا وہ مسلمان ہیں جو کلسٹر بموں کے زریعے یمنی عوام کو جلا کر راکھ کر رہے ہیں؟ کی آخر وہ کوں سےمسلمان ہیں جنہوں نے بیت اللہ میں کفار و مشرکین کو تو سکیورٹی کے نام پر آنے کی درخوست کی جب کہ ایرانی مسلمانوں پر حج بیت اللہ کے دروازے بند کر دیے؟ کیا اسلام یہ کہتا ہے کہ کسی ملک میں بد امنی پھیلانے کے لیے لاکھوں ڈالر انعام کا لالچ دیا جائے؟ جیسا کہ حال ہی میں سعودی عرب کے وزیر دفاع نے ایران میں دہشت گردانہ کاروائیاں کرنے پر 5 لاکھ ڈالر کا انعام مقرر کیا ہے۔ اس وقت دنیا کے پُر امن انسان چیخ چیخ کر یہ کہہ رہے ہیں کہ سعودی عرب نے پوری دنیا کا امن تباہ کر دیا ہے۔ جہاں بھی کوئی دہشت گردی کا واقعہ ہوتا ہے اُس کے پیچھے سعودی عرب کا ہاتھ ضرور پایا جاتا ہے ۔ سوچ کر بتائیےکیا لاکھوں بے گناہ انسانوں کے قتل میں ملوث ہاتھ خود کو اسلامی ہاتھ کہلا نے کے حقدار ہیں؟

ایران کے مرجع تقلیدآیت اللہ ناصر مکارم شیرازی نے سعودی مفتی کو ایک خط لکھا ہے اور کہا ہے کہ وہابی مفتی منطقی گفتگو سے تو بھاگتے ہیں جبکہ توہین و بے احترامی کرنا اُن کا شعار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پر الزام لگانے والے آئیں اور ہم سے بات کر یں، انہوں نے کہا کہ آخر کس وجہ سے وہابی علماء نے قرآنی تعلیمات کو فراموش کر دیا ہے۔ اگر ایران اور لبنان کے شیعہ مسلمان اپنا کردار ادا نہ کرتے تو اسرائیل اور امریکہ پورے مشرق وسطیٰ پر قابض ہو چکے ہوتے، نہ جانے اُس وقت سعودی عرب کے یہ مفتی کہاں ہوتے اور کیا کرتے؟ انہوں نے کہا کہ اس فتوے کے پیچھے امریکہ اور اسرائیل کی ہدایات کار فرما ہیں، کیونکہ اس وقت امریکہ اور اسرائیل کے مقاصد کے آگےاگر کوئی اسلامی قوت آہنی دیوار کی مانند کھڑی ہے تو وہ مشرق وسطیٰ کے شیعہ ہیں۔

ایران کے سپریم لیڈر ایت اللہ خامنہ ای نے کہاہےکہ سعودی مفتی کا یہ فتویٰ کوئی نئی بات نہیں، تاریخ میں اس طرح کے فتوے ان کی طرف سے اہل حق پر لگتے آ رہے ہیں۔ یہاں تک کہ حضرت امام مہدیؑ کی شان میں بھی گستاخانہ الفاظ ان کی تحریروں اور تقریروں میں استعمال ہو چکے ہیں اور ان کے نظریات کے حامل افراد کے عقائد ایسی ہی گستاخیوں پر مبنی ہیں ، انہوں نے کہا کہ اگر امکان ہوتا تو ہم آپ کی کتابوں سے آپ کو غلط ثابت کر دیتے تاکہ عالم اسلام کو تمہاری ان حرکتوں سے نقصان نہ پہنچے۔

واضح رہے کہ فرقہ وہابیہ اپنی تحریروں، تقریروں اور کتابون میں انبیاء، اولیاء، حتیٰ کہ سید المرسلین حضرت محمد مصطفےٰؐ کے حوالے سے بھی سخت عقائد رکھتا ہے ، یہ فرقہ مزارات مقدسہ کی تکریم کا مخالف ، برگزیدہ صحابہ کرام کی قبور کو مسمار کرنے اور مسلمان مکاتب فکر کے لوگوں پر کفر کے فتوے لگانے میں مشہور ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس فرقے کو باقاعدہ عالمی استعماری اور صیہونی قوتوں کی مدد حاصل ہے، ان کے نزدیک یا رسول اللہ ؐ مدد کہنا بدعت اور یا امریکہ مدد کہنا درست ہے۔

 

متعلقہ مضامین

Back to top button