مقالہ جات

بلیک ستمبر | جب جنرل ضیا الحق نے اردن میں پچیس ہزار فلسطینیوں کا قتل عام کیا

آج 17 اگست ہے. آج کے دن پاکستان کو ایک آمر سے نجات ملی تھی. یہ آمر نہ صرف پاکستان میں مذہبی انتہا پسندی کا بانی ہے بلکہ اس نے پاکستان کو امریکا کی گود میں ڈال دیا تھا.وہ لوگ جو ضیاء الحق کو مرد مومن اور مرد حق کے القابات سے نوازتے ہیں ان کو شاید یہ بات معلوم نہیں کہ ضیاء الحق کے ہاتھہ معصوم فلسطینیوں کے خون سے رنگے ھوۓ ہیں. ضیاء الحق نے اردن میں 25000 فلسطینیوں کا قتل عام کیا تھا. تاریخ آج بھی اس قتل عام کو بلیک ستمبر کے نام سےجانتی ہے

بلیک ستمبر کے دوران پاکستانی آرمی کے ایک ٹریننگ کمیشن (جس کی قیادت ضیاء الحق کر رہا تھا) نے 25000 فلسطینیوں کا اردن میں قتل عام کیا تاکہ فلسطینیوں کا اردن سے صفایا کیا جا سکے.ضیاء الحق 1967 ء سے 1970 ء تک اردن میں موجود رہا. اس وقت وہ بریگیڈیئر تھا. اردن میں قیام کے دوران اس کو اردن کے سرکاری اعزاز سے نوازا گیا.ضیاء الحق نے اردن کی آرمی کو تربیت دی.اردن نے 1970 میں اسرائیل مخالف فلسطینی فدائیان کو ملک سے نکالنے کا فیصلہ کیا تو یہی آمر جنرل ضیاء الحق تھا جس نے مشن ٹرینینگ اور فلسطینیوں کے خلاف جنگی پلان مرتب کیا اور فلسطینیوں کے خلاف ہونے والے آپریشن میں اردن کے سپاہیوں کی قیادت کی.اس آپریشن کو ‘کالے ستمبر’ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے اور اس میں 25000 کے قریب معصوم فلسطینی اردن کی افواج اورضیاء الحق کے ہاتھوں مارے گئے تھے۔ستمبر 1970 ء کو عربوں کی تاریخ میں بلیک ستمبر کے نام سے یاد کیا جاتا ہے. اس کو “افسوسناک واقعات کا دور” بھی کہا جاتا ہے.15 ستمبر کو اردن کے بادشاہ نے مارشل لاء لگادیا اگلے دن پاکستانی اور اردن کی آرمی نے ضیاء الحق کی قیادت میں عمان میں موجود فلسطینیوں کے ہیڈ کوارٹر پر حملہ کیا.آرمی نے فلسطینیوں کے کیمپس اربد، السلط، صويلح، البقعة، الوحدات والزرقاء پر حلمہ کیا.اس دوران ضیاء الحق نے سیکنڈ ڈویژن کی قیادت کرتے ہوۓ ہزاروں فلسطینیوں کا قتل عام کیا.اسرائیل نے جتنے فلسطینی بیس سال میں مارے تھے  اس سے زیادہ فلسطینی ضیاءالحق نے گیارہ دنوں میں  ہلاک کردیۓ. 15 ستمبر  سے لیکر 27 ستمبر تک ظلم کا ایک سیاہ باب لکھا گیا

ضیاءالحق کی یادگار تصویر جب 1970 میں بریگیڈیئر تھا اور اردن میں فلسطینیوں کا صفایا کرنے کا فریضہ سرانجام دے رہا تھا.اس وقت  کے  اسرائیل کے وزیر اعظم  نے کہا تھا کہ” اتنے فلسطینی ہم نے بیس سال میں نہیں مارے جتنے ضیاء الحق نے گیارہ دن میں مار  ڈالے.” بعد میں یہ شخص مرد مومن اور مرد حق کہلایا. اردن نے 1970 میں اسرائیل مخالف فلسطینی فدائیان کو ملک سے نکالنے کا فیصلہ کیا تو یہی آمر جنرل ضیاء الحق تھا جس نے مشن ٹرینینگ اور فلسطینیوں کے خلاف جنگی پلان مرتب کیا۔ اس آپریشن کو ‘کالے ستمبر’ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے اور اس میں 25000 کے قریب معصوم فلسطینی اردن کی افواج  اورضیاء الحق کے ہاتھوں مارے گئے تھے۔ اسکے بعد اردن کی شاہی حکومت نے جنرل ضیاء الحق کو خاص اعزازات دیے اور پاکستان میں اس آپریشن کی وجہ سے جنرل ضیاء کو پاکستان میں چیف آف آرمی سٹاف بنایا گیا جسکی بدولت وہ بھٹو حکومت کا تختہ الٹ پایا۔

بشکریہ : لب

متعلقہ مضامین

Back to top button