ایران

آل سعود رژیم کا یہ اقدام گناہ اور عظیم خیانت ہے،آیت اللہ خامنہ ای

شیعیت نیوز: فارس نیوز ایجنسی کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کےسپریم لیڈر آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای  نے اپنی ملاقات کیلئے آئے ہزاروں افراد سے خطاب کرتے ہوئے اہم ملکی اور بین الاقوامی مسائل پر اظہار خیال کیا ہے۔ انہوں نے سعودی حکومت اور اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم کے درمیان روز بروز بڑھتے ہوئے تعلقات اور دوستی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سعودی حکومت نے اسرائیل سے اپنے تعلقات برملا کرکے امت مسلمہ کی پیٹھ میں خنجر گھونپا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آل سعود رژیم کا یہ اقدام گناہ اور عظیم خیانت ہے۔ آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای  نے کہا کہ سعودی حکومت کی اس خیانت میں امریکی حکام  نے موثر کردار ادا کیا ہے، کیونکہ سعودی حکومت امریکہ کی تابعدار  ہے اور اس  نے اپنا اختیار مکمل طور پر امریکی حکام کے سپرد کر رکھا ہے۔

ولی امر مسلمین آیت اللہ خامنہ ای نے یمن کے خلاف جارحیت، یمن میں عام شہریوں کے گھروں، اسپتالوں اور اسکولوں پر مسلسل بمباری اور بچوں کے قتل عام کو سعودی حکومت کے دیگر مجرمانہ اقدامات قرار دیتے ہوئے کہا: "یہ تمام مجرمانہ اقدامات امریکی اسلحے اور ان کی طرف سے سبز جھنڈی دکھائے جانے کے بعد انجام پا رہے ہیں۔” امام خامنہ ای نے کہا کہ افسوسناک بات تو یہ ہے کہ جب ایک عرصے کے بعد اقوام متحدہ نے ان مجرمانہ اقدامات کی مذمت کرنے کا ارادہ کیا تو اس کا منہ پیسوں، دھمکیوں اور دباو کے ذریعے بند کر دیا گیا۔ اقوام متحدہ کے شرمسار سیکرٹری جنرل نے اس دباو کا اعتراف کیا ہے، لیکن اسے چاہئے تھا کہ وہ اعتراف کرنے کی بجائے اپنے عہدے سے استعفی دے دیتا، نہ یہ کہ اپنے عہدے پر باقی رہتے ہوئے انسانیت کے خلاف غداری کا مرتکب ہوتا۔

ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای نے بحرین کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بحرینی عوام کو دبانے کیلئے سعودی مسلح افواج کی موجودگی کو امریکی حمایت سے انجام پانے والے سعودی مجرمانہ اقدامات کی ایک اور مثال قرار دیتے ہوئے کہا: "آج سعودی حکومت چند بے عقل افراد کے ہاتھ میں ہے، لیکن سیاسی امور کا توجہ سے جائزہ لینے سے معلوم ہوتا ہے کہ ان اقدامات کے پیچھے بھی امریکہ کا ہاتھ ہے۔” رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای نے امت مسلمہ میں اختلافات پیدا کرنے کی غرض سے تکفیری دہشت گرد گروہوں کی تشکیل اور ان کی حمایت میں امریکہ کے کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ عالمی استعماری طاقتیں "اموی اور مروانی اسلام” کی ترویج میں مصروف ہیں جبکہ دوسری طرف "حقیقی اسلام” کا چہرہ بدنام کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ امام خامنہ ای نے کہا: "امریکی حکام دعویٰ کرتے ہیں کہ انہوں نے تکفیری دہشت گرد عناصر کے خلاف بڑا اتحاد قائم کیا ہے، لیکن ابھی تک انہوں نے دہشت گردوں کے خلاف کوئی موثر اقدام انجام نہیں دیا بلکہ بعض ایسی رپورٹس بھی موجود ہیں، جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ان گروہوں کی مدد کر رہے ہیں۔”سید علی خامنہ ای نے کہا کہ آج تکفیری دہشت گرد عناصر نے اپنے حامی ممالک کے خلاف بھی کارروائیاں شروع کر دی ہیں، جیسا کہ کہا جاتا ہے کہ جو بھی دوسروں کیلئے گڑھا کھودتا ہے وہ خود اس میں جا گرتا ہے۔

آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے امریکہ کو خطے میں موجود مسائل معرض وجود میں آنے اور ان کی شدت میں اضافہ ہونے کا حقیقی ذمہ دار قرار دیا اور کہا: "خطے کی اقوام خود اپنے مسائل حل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں اور ہم خطے کی حکومتوں کو مل کر مسائل حل کرنے کی دعوت دینے کے ساتھ ساتھ انہیں خبردار کرتے ہیں کہ امریکہ ہرگز قابل اعتماد نہیں۔ امریکہ عرب حکومتوں کو اپنا آلہ کار سمجھتا ہے اور انہیں اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم کی حفاظت اور خطے میں اپنے استعماری اہداف کی تکمیل کیلئے استعمال کر رہا ہے۔” ولی امر مسلمین نے خطے میں موجود تمام مسائل کا واحد راہ حل "مسلمان اقوام اور حکومتوں کا اتحاد” بیان کیا اور امریکہ اور بعض یورپی ممالک کے استعماری اہداف کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے پر زور دیتے ہوئے کہا: "ان اہداف کو پہچاننے کی ضرورت ہے اور ان کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔ ہماری قوم بھی اسی راستے پر ڈٹی ہوئی ہے۔”

رہبرانقلاب اسلامی نے کہا کہ امریکہ کی تمام تر کوششوں کے باوجود ان کے منصوبے اور سازشیں فاش ہوچکی ہیں اور خطے میں امریکی اثر و رسوخ روز بروز کم ہوتا جا رہا ہے۔ ولی امر مسلمین امام خامنہ ای نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ امریکہ کے مداخلت آمیز اور دشمنانہ اقدامات صرف ایران تک محدود نہیں کہا: "ترکی میں رونما ہونے والے حالیہ واقعات میں اس امر کا قوی امکان پایا جاتا ہے کہ ناکام فوجی بغاوت کے پیچھے امریکہ کا ہاتھ ہو اور اگر یہ الزام ثابت ہو جاتا ہے تو یہ امریکہ کیلئے بہت بڑی رسوائی اور بدنامی ہوگی۔” امام خامنہ ای نے خطے میں امریکی اتحادی کے طور پر ترکی اور امریکہ کے قریبی تعلقات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "امریکی حکام اسلام اور اسلام پسندی کے مخالف ہیں اور چونکہ ترکی میں اسلام پسندی پر مبنی رجحانات پائے جاتے ہیں، لہذا ترک حکومت کے خلاف بغاوت جیسا اقدام انجام دیا ہے۔ البتہ ترکی میں بغاوت کی کوشش ناکام ہوچکی ہے اور ترک عوام بھی امریکہ سے متنفر ہوچکے ہیں۔ امریکہ عراق، شام اور دیگر ممالک میں بھی اسی طرح ناکام ہو رہا ہے اور کمزور ہوتا جا رہا ہے۔” ولی امر مسلمین نے خدا کی جانب سے اپنے دین کی نصرت کرنے والوں کو مدد کے یقینی وعدے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: "اگر ہم اس یقینی الہٰی وعدے کی امید رکھیں اور اس کیلئے مناسب زمینہ فراہم کریں تو ہماری تمام مشکلات حل ہو جائیں گی۔”

متعلقہ مضامین

Back to top button