پاکستان

وزارت مذہبی امور کا شیعہ زائرین سے امتیازی سلوک ، لاہور ہائی کورٹ میں سماعت

شیعیت نیوز: لاہور ہائی کورٹ نے وزارت مذہبی امور کو رواں سال شیعہ خواتین کو بغیر محرم کے حج کرنے کی اجازت دینے کا حکم دے دیا۔ لاہور ہائی کورٹ میں شیعہ زائرین کے ساتھ ‘امتیازی سلوک روا رکھنے’ خصوصاً خواتین کو محرم کے بغیر حج سے روکنے کے حوالے سے کیس کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران جسٹس عائشہ اے ملک نے اس وقت عبوری طور پر شیعہ خواتین کو محرم کے بغیر حج کی اجازت دی، جب وزارت مذہبی امور کے وکیل نے ان افسران کی نشاندہی کے حوالے سے عدالت سے وقت مانگا جنھوں نے اسلامی نظریاتی کونسل (سی آئی آئی) کی سفارشات برائے 2013ء پر عمل کرتے ہوئے صرف ان خواتین کو حج کی اجازت دی تھی، جو محرم کے ساتھ تھیں۔ مذکورہ کیس کی گذشتہ سماعت کے دوران سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا تھا کہ انھوں نے اس معاملے پر اسلامی نظریاتی کونسل سے کوئی مشورہ نہیں لیا تھا تاہم پارلیمانی کمیٹی نے کونسل کی سفارشات پر عمل درآمد کرنے کا فیصلہ کیا تھا جس کے مطابق خواتین کو صرف محرم کے ساتھ حج پر جانے کی اجازت دی جاسکتی ہے۔ سرکاری وکیل کا مزید کہنا تھا کہ حج پالیسی میں اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کا ذکر نہیں ہے۔ اس موقع پر عدالت نے وکیل سے ان افسران کا نام پوچھا جنھوں نے اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کا حوالہ دے کر خواتین کو حج پر جانے سے روکا تھا۔

درخواست گزار کی وکیل بیرسٹر مقصومہ زہرہ بخاری کا موقف تھا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر اس وقت تک عملدرآمد نہیں کیا جا سکتا، جب تک وہ سفارشات قانونی شکل اختیار نہ کر لیں۔ انھوں نے سوال کیا کہ کونسل کی ان سفارشات پر 2016ء سے پہلے کیوں عمل نہیں کیا گیا، ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کے کئی شیعہ ارکان نے ان سفارشات سے اختلاف کیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزارت مذہبی امور کی جانب سے شیعہ زائرین کو امتیازی سلوک کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور شیعہ خواتین کو محرم کے بغیر حج پر جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ انھوں نے عدالت سے استدعا کی کہ وزارت مذہبی امور کو حکم دیا جائے کہ شیعہ زائرین کو ان کے فقہ کے مطابق سہولیات فراہم کی جائیں۔ بعدازاں مذکورہ کیس کی سماعت رواں برس 14 اکتوبر تک ملتوی کر دی گئی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button