پاکستان

ضعیفی، نقاہت ،شوگراورمرض قلب کے باوجودجواں جذبے کے ساتھ علامہ راجہ ناصر کی بھوک ہڑتال کا نواں روز

شیعیت نیوز: مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے اپنی بھوک ہرتال کےنوویں روز احتجاجی کیمپ میں سول سوسائٹی کے وفد سمیت مختلف سیاسی و سماجی رہنماوں کے وفود سے ملاقات میں کہا ہے کہ وہ اپنے موقف سے ایک انچ پیچھے ہٹنے کے لیے تیار نہیں۔ جب تک ہمارے مطالبات کوذمہ داران کی طرف سے باقاعدہ تحریری انداز میں منظور نہیں کیا جاتا تب تک وہ اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔انہوں نے کہا کہ ملت تشیع کی ایک نمائندہ جماعت کا سربراہ ہونے کی حیثیت سے مجھ پر یہ فرض عائد ہوتا ہے کہ میں ہر پلیٹ فارم پر اپنی ملت کی دفاع کروں۔پاکستان کسی مخصوص مسلک کی جاگیر نہیں بلکہ ملک میں بسنے والے مسلمان اور دیگر مذاہب کے لوگوں کا بھی اس پر برابر حق ہے۔ہمیں گزشتہ تین دہائیوں سے ظلم و بربریت کا شکار کیا جارہا ہے۔پاکستان میں ظلم کے خلاف آواز بلند کرنے والے طبقے کو دانستہ طور پر دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا تاکہ انہیں ملک کے مقتدر ظالم حکمرانوں کے خلاف آواز بلند کرنے کا موقعہ نہ مل سکے۔ظلم کے خلاف خاموشی بھی ظلم ہے۔ہم آپ آئینی حق استعمال کرتے ہوئے اس ملک میں ظالموں کا جینا دوبھر کر دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے ظالمانہ طرز عمل نے ہمیں دوہری اذیت سے دوچار کر رکھا ہے۔ایک طرف دہشت گرد گروہوں کو حکومتی پشت پناہی حاصل ہے جو ہمارے خلاف کاروائیاں کر رہے ہیں اور دوسری طرف ہمارے ہزاروں بے گناہ افراد پر صرف اس لیے مقدمات بنا دیے گے کہ انہوں نے مجلس ختم کرنے میں آدھا گھنٹہ تاخیر کیوں کی۔ہمیں ہماری عبادت سے روکا جا رہا ہے۔ ہمارے علما و ذاکرین پر پابندیاں لگائی جا رہی ہیں۔ صرف پنجاب میں ہزاروں افراد کے خلاف مجلس اور درود و سلام پڑھنے پڑھنے پڑھانے پر پرچے کاٹے گئے ہیں
۔اسلامی ریاست میں جو رویہ ہمارے ساتھ اپنایا جا رہا ہے یہ تو امریکہ ،برطانیہ جیسے غیر اسلامی ممالک میں بھی نہیں ہوتا۔پنجاب میں قائم تمام مقدمات کا خاتمہ ، تکفیری گروہوں کے خلاف ملک گیر آپریشن اور پارہ چنار میں پولٹیکل انتظامیہ کی بربریت کا شکار ہونے والے چار شہدا کی شفاف تحقیقات کے لیے تحقیقاتی کمیشن کا قیام ہمارے مطالبات میں شامل ہیں۔ اگر حکومت کی طرف سے کوئی مثبت پیش رفت سامنے نہ آئی اور یونہی بے حسی کا مظاہرہ کیا گیا تو پھر ہم اپنے اس خاموش احتجاج کو ملک گیر عوامی احتجاج کی شکل میں تبدیل کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button