عراق

داعش کو صدام نے نہیں امریکہ نے پیدا کیا:مشرق وسطیٰ کے تاریخ دان کا دعویٰ

مشرق وسطیٰ سے تعلق رکھنے والے ایک تاریخ دان نے اسی دعوی کو چیلنج کیا ہے کہ داعش عراق کے سابق صدر صدام حسین کی پیداوار ہے۔
مورخ امتضیہ برام نے فارن افئیرز میگزین میں شائع ہونے والے ایک مضمون کو مسترد کیا ہے جس میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ صدام حسین نے عراق میں اسلام ازم کو فروغ دیا جس سے داعش کے وجود میں آنے کی راہ ہموارہوئی۔
عرب میڈیا کے مطابق انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ زیر بحث مضمون کے لکھاری سیموئیل ہیلفونٹ اور مشعل بریل صدام حسین حکومت کے اعتقادات کا عوامی چہرہ سمجھنے میں ناکام رہے ہیں اور انھوں نے صدام حسین کی 1993ءسے 2003ءکے درمیان اسلامائزیشن کے لیے کوششوں کو بھی غلط سمجھا ہے۔
فارن افئیرز نے مذکورہ دانشور کے حوالے سے لکھا کہ ”بعث رجیم کے جبر واستبداد کی عدم موجودگی اور 2003ءمیں امریکا کی قیادت میں غیرملکی افواج کی چڑھائی کے نتیجے میں عراقی ریاست کے انہدام سے دولت اسلامیہ عراق وشام (داعش) کا خمیر تیار ہوا تھا نہ کہ صدام کے غیر موجود اسلام ازم کے فروغ سے یہ جنگجو گروپ معرض وجود میں آیا تھا”۔
اس رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ”صدام حسین کا عراقی جہادیوں سے ناتا جوڑنے کا طریقہ دریافت کرنے سے بہتر یہ ہوگا کہ ماہرین تعلیم اور پالیسی ساز امریکا کی قیادت میں عراق پر فوجی چڑھائی اور 2003ءمیں قبضے پر غور کریں جس کے نتیجے میں طوائف الملوکی کا دور دورہ ہوا تھا اور آج بھی انسانی جانیں اس کی نذر ہورہی ہیں”۔
تاہم مورخ برام ان تاریخی دستاویزات کو تسلیم نہیں کرتے۔ان کا کہنا ہے کہ ہم نے آرکائیوز کے پلڑے میں بہت زیادہ وزن ڈال دیا ہے جبکہ ہم صدام کے کھلے ریکارڈ کو نظر انداز کررہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button