مقالہ جات

اسلامی انقلاب امام خمینی کی نظر میں ظہور کے لیے حالات کی سازگاری

امام مہدی عج کے عالمی انقلاب کے سلسلے میں  ایک سنجیدہ محرک اور دائمی محرک اس کے لیے راستہ ہموار کرنا اور سیاسی سطح پر مقدمات فراہم کرنا ہے ۔ اس سلسلے میں امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے ایک مکمل آئیڈیا اور نظریہ پیش کیا ہے کہ ایک جملے جس کا خلاصہ یہ ہو سکتا ہے : تمام وسایل اور سازو سامان کے ساتھ امام مہدی عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کے انقلاب کی جانب پیش قدمی ، اس روش کی بنیاد پر انتظار کرنے والوں اور امام زمانہ عج کے واقعی مومنوں کی امام مہدی عج کے ظہور پر نور اور ان  کی عالمی حکومت کی تشکیل کے سلسلے میں سعی و جدو جہد اہم ترین اجتماعی اور سیاسی ذمہ داری ہے  اسی وجہ سے پوری طاقت اور تمام وسایل کے ساتھ   راستہ بنانا اور مقدمات فراہم کرنا ہم سب کی کوششوں کا محور ہونا چاہیے ۔

زمینہ سازی ؛ یعنی خود کو اور معاشرے کو ایک عالمی سطح کی عوامی تحریک کے لیے تیار کرنا اور اس کے لیے لوازم فراہم کرنا اور مصلح کل اور منجیء موعود حضرت مہدی عج  کی رہبری میں جامعہ فاضلہ اسلامی کی تشکیل کی سمت حرکت کرنا ہے جس کے لیے مضبوط اور ہمہ گیر سیاسی کام کی ضرورت ہے اور انقلاب اسلامی ایران اس امر کے لیے مبارک آغاز ہو سکتا ہے ۔

امام خمینی (رہ) فرماتے تھے : ایران کے لوگوں کا انقلاب حضرت حجت ارواحنا فداہ کی رہبری میں ایک عظیم عالمی انقلاب کا نقطہ آغاز ہے۔ امید ہے کہ خداوند متعال تمام مسلمانوں اور دنیا والوں پر احسان فرمائے اور امام کا ظہور اسی زمانے میں ہو جائے (امام خمینی ،صحیفہء نور ج۲۱ ص ۳۲۷ ) اور ہم امید رکھتے ہیں کہ یہ انقلاب ،ایک عالمی انقلاب ہو جائے ،اور حضرت بقیۃ اللہ ارواحنا فداہ کے ظہور کا پیش خیمہ بن جائے (گذشتہ ،ج۱۶ ،ص ۱۳۱ )

بہت ساری احادیث جیسے حضرت علی علیہ السلام کی روایت کہ(ثم تخرج راية من خراسان يهزمون اصحاب السفياني حتي ينزل بيت المقدس توطّيء للمهدي سلطانه) ( کورانی ، ۱۳۷۹،ص ۲۳۲ ) حضرت مہدی علیہ السلام کی عالمی حکومت کا راستہ ہموارکرنے والوں کی ذمہ داری کو آشکارا طور پر بیان کرتی ہے ۔اور انتظار کے صحیح مطلب کو واضح کرتی ہے ۔ امام خمینی اس سلسلے میں فرماتے ہیں : ہم سب ظہور کے منتظر ہیں ظہور کا انتظار اسلام کی قدرت کا انتظار ہے اور ہمیں کوشش کرنا چاہیے کہ دنیا میں اسلام کی حکومت قائم ہو اور ظہور کے مقدمات انشاءاللہ فراہم ہوں (گذشتہ ، ص ۲۵۵ )

عالمی حکومت کے قیام کے لیے  سیاسی آمادگی اور شرائط اور طریقہء کار درج ذیل ہے :

عالمی سطح پر تبدیلی ،

جامعہ موعود کی تشکیل کے لیے ایک مناسب  ماحول  دنیا کےتمام لوگوں کے اندر ایمانی ،اعتقادی ،اور فکری  تبدیلی پیدا کرنا ہے۔ اس سلسلے میں امام خمینی (رہ ) فرماتے ہیں :

امید ہے کہ مستضعفین پر احسان کرنے کا جو وعدہ خدا نے کیا ہے وہ جلد ہی پورا ہو اور حقتعالی کی قدرت کا ہاتھ جتنی جلدی ہو ملتوں کی آستینوں سے باہر آئے اور وہ الہی تبدیلی  کہ جو ملت ایران کے اندر رونما ہوئی ہے وہ انشاء اللہ تمام ملتوں میں پیدا ہو اور ستمگر کمزوروں پر ظلم کرنے سے باز آئیں اور مظلوموں کو ان کے کھوئے ہوئے حقوق واپس مل جائیں (امام خمینی ، گذشتہ ؛ ج ۱۷ ،ص ۳۱۸ )

یہ عالمی تبدیلی خدائی نور کی کرن ہے کہ جو انقلاب اسلامیء ایران سے پیدا ہوئی ہے ؛ امید ہے کہ یہ انقلاب خدائی نور کی ایک کرن ثابت ہو جو ستم رسیدہ عوام کے اندر ایک عظیم دھماکے کا باعث بنے اور حضرت بقیۃ اللہ ارواحنا لمقدمہ الفداء کے مبارک انقلاب کی فجر کے طلوع پر منتہی ہو (گذشتہ حوالہ ،ج ۱۵ ،ص ۶۲ )

اسلامی حکومت یا آزاد اور مستقل جمہوریوں کی تشکیل  ،

تمام مسلمان ملکوں کی شراکت سے اسلامی حکومت کی تشکیل کا منصوبہ ایک اہم اور موثر امر ہے جیسے کہ امام خمینی قدس سرہ فرماتے ہیں۔

اے دنیا کے کمزور انسانو اور اے دنیا کے مسلمانوں اور اسلامی ممالک اٹھ کھڑے ہو اور اپنا حق چھین کر لے لو اور بڑی طاقتوں اور ان کے چمچوں کی تبلیغات سے ہر گز نہ ڈرو اور ظالم حکمرانوں کو کہ جو آپ کی محنت کی کمائی کو آپ کے اور پیارے دین اسلام کے دشمنوں پر لٹا رہے ہیں اپنے ملک سے نکال باہر کرو اور آپ خود اور آپ کا خدمت گزار اور متعھد طبقہ امور کی باگ دھوڑ اپنے ہاتھ میں لیں اور تمام لوگ اسلام کے پر افتخار جھنڈے کے تلے جمع ہوں اور دنیا کے محروموں اور اسلام کے دشمنوں کو دور کرنے کے لیے اٹھ کھڑے ہوں اور ایک اسلامی حکومت یا آزاد جمہوریوں کی تشکیل کی طرف آگے بڑھو کہ ایسا کرنے سے دنیا کی تمام بڑی طاقتوں کو تم ان کی حیثیت دکھا دو گے اور دنیا کے تمام کمزوروں کو زمین کی وراثت اور امامت تک پہونچا پاو گے اس دن کی امید میں کہ جس کا خداوند عالم نے وعدہ کیا ہے ( گذشتہ حوالہ جلد ۲۱ صفحہ ۴۴۸)۔

اس نمونہ اور ماڈل کی بنیاد پر اسلامی حکومتوں اور ایک بڑی اسلامی حکومت کی تشکیل کے سلسلہ میں کوشش دنیا کے کمزوراور نیک بندوں کے حکومت کو ہاتھ میں لینے کے لیے ہے ایک بڑی اسلامی حکومت کہ جو ایک اقتدار کی نمایندہ ہے دنیاے اسلام میں تشکیل ہوگی اور آزاد اور مستقل جمہوریتیں اسلام اور ایک حکومت کے پرچم کے تلے وجود میں آئیں گی اس طرح خدا کا یہ وعدہ کہ ایک دن زمین کے وارث اس کے نیک اور کمزور بندے ہوں گے پورا ہوگا ۔

انقلاب اسلامی ایران کی حفاظت اور اس کا دوام۔

حضرت امام مہدیؑ کی عالمی حکومت کی تشکیل کے لیے راستہ ہموار کرنے کے اہم پہلووں میں سے ایک پہلو انقلاب اسلامی اور اس سے حاصل شدہ چیزوں کی حفاظت کرنا ہے تاکہ وہ ظہور کے زمانے تک باقی رہے امام خمینی قدس سرہ اس سلسلہ میں فرماتے ہیں ۔

میں خدا وند متعال کی تائید اور قرآن کریم کے افتخار آمیز مکتب سے متمسک ہوتے ہوئے آپ اسلام کے عزیز فرزندوں کو حتمی کامیابی کی بشارت دیتا ہوں بشرطیکہ یہ عظیم اسلامی اور قومی تحریک چلتی رہے اور آپ اسلام کے ہونہار جوانوں کے درمیان اٹوٹ رابطہ پایا جاتا ہو بشرطیکہ آپ دائیں اور بائیں بازوں کے استعمار گروں اور ان کے ابلیسی لشکروں کی چالاکیوں سے واقف ہوں  ( گذشتہ حوالہ جلد ۲ صفحہ ۱۱۲)۔

میں امیدوار ہوں کہ یہ ملک اسی طاقت کے ساتھ کہ جس تک یہاں تک آیا ہے اور اسی عہد و پیمان اور اسی بیداری کے ساتھ کہ جس کے ساتھ شروع سے اس نے قیام کیا ہے اور اس کو یہاں تک پہونچایا ہے باقی رہے یہ تحریک اور انقلاب اور قیام انشاءاللہ جب اس کا اصلی مالک آجاے تو ہم اور آپ اور ہماری ملت امانت کو اس کے سپرد کردیں  (گذشتہ حوالہ جلد ۱۵ صفحہ ۲۳۰)۔

تحریک اور مسلمانوں اور کمزوروں کا اتحاد ۔

مسلمانوں کا اتحاد اور اتفاق اور دنیا کی کمزور ملتوں اور اسلامی معاشروں کا قیام عالمی انقلاب کے وجود میں آنے کے لیے مناسب پیش خیمہ اور ذریعہ ہوسکتا ہے ۔

امت اسلامی کے اتحاد اور ستم رسیدہ اور کمزور معاشروں کی آپسی نزدیکی کی حکمت عملی امام خمینی کے بنیادی نظریات میں سے ہے کہ جو ان کے قوی اور طاقتور ہونے کا باعث بھی بنتی ہے اور امام مہدیؑ کے عالمی انقلاب کا پیش خیمہ بھی ہے اور راستہ بھی ہموار کرتی ہے ( گذشتہ حوالہ جلد ۱۸ صفحہ ۴۶۲)۔

حق کے طالبوں، خدا پر یقین رکھنے والوں اور حکومت سے محروم کمزوروں  کے اتحاد اور اتفاق کے بغیر ایک ایسے معاشرے کی طرف حرکت کہ جس کا وعدہ خدا نے کیا ہے سست پڑ جاے گی اور دنیا کے طاقتوروں اور مستکبروں کے لیے کمزوروں اور دوسروں سے بہرہ مند ہونے کا راستہ زیادہ صاف ہوجاے گا ۔

انقلاب اسلامی کو برآمد کرنا ۔

انقلاب اسلامی ایران سے حاصل شدہ قدروں کی تبلیغ ترویج اور تبیین اور حقیقت میں اس کو پوری دنیا تک پہونچانا اسلامی قدروں کی تثبیت یا ان کو ترک کرنے کے معنی میں نہیں ہےبلکہ انقلاب امام مہدیؑ کے وجود میں آنے کے لیے ایک مناسب اور عالمی ماحول کی ایجاد ہے امام خمینی قدس سرہ اس سلسلہ میں فرماتے ہیں

امید ہے کہ یہ انقلاب خدائی نور کی ایک کرن ثابت ہو جو ستم رسیدہ عوام کے اندر ایک عظیم دھماکے کا باعث بنے اور حضرت بقیۃ اللہ ارواحنا لمقدمہ الفداء کے مبارک انقلاب کی فجر کے طلوع پر منتہی ہو (گذشتہ حوالہ ،ج ۱۵ ،ص ۶۲ )

ہم انشاءاللہ اسلامی ممالک پر ظلم کرنے والے ہر ہاتھ کو توڑ ڈالیں گے اور اپنے انقلاب کو برآمد کرکے کہ جو در حقیقت سچے اسلام کو برآمد کرنا اور احکام محمدی کو بیان کرنا ہےساری دنیا کو کھا جانے والوں کے ظلم اور تسلت اور غلبے کو ختم کردیں گےاور خدا کی مدد سے امام زمانہ (عج) امام مطلق حق مصلح کل اور منجی عالم  ارواحنا فداہ کے ظہور کے لیے راستہ ہموار کریں گے اے خدا !  خدا ہمارے اسلامی انقلاب کو مصلح کل کے انقلاب سے متصل فرما دے  (گذشتہ حوالہ جلد ۲۰ صفحہ ۳۴۵۔۳۴۷)

اسلام کی طاقت کو بڑھاوا دینا

حضرت مہدیؑ کی عالمی حکومت کی تشکیل کا راستہ ہموار کرنے کا ایک اور ذریعہ اسلام کی طاقت کو بڑھاوا دینا اور پوری روے زمین پر اس کی تعلیمات کو پھیلانے کی کوشش کرنا اور اسلام کی حاکمیت کو مضبوط کرنا ہےاسلام کو پھیلنا چاہیے اور اس کی خوبصورتی سب پر آشکار ہونا چاہیے تاکہ یہ چیز امام مہدیؑ کی حکومت اور عالمی انقلاب کے سب کے نزدیک مقبول ہونے کا پیش خیمہ بن جائےامام خمینی کے نزدیک ظہور کا انتظار اسلام کی حکومت کا انتظار ہے اور ہمیں چاہیے کہ کوشش کریں تاکہ اسلام کی حکومت دنیا میں وجود میں آئے اور انشاءاللہ ظہور کے مقدمات فراہم ہوں (گذشتہ حوالہ جلد ۸ صفحہ ۳۷۴)

جہاد اور فداکاری

ایک ایسے معاشرے تک پہونچنے کے لیے کہ جو سب کا ارمان ہو اور جس کا وعدہ کیا گیا ہےجدو جہد اور فوجی سیاسی اور ثقافتی مبارزہ اور جہاد کی ضرورت ہے اور یہ سب کام ان لوگوں کی طرف سے ہونا چاہییں جو منجی موعود پر یقین رکھتے ہیں اور عالمی انقلاب کا راستہ ہموار کرتے ہیں اگر آپ توقع رکھتے ہیں کہ ساری چیزیں راتو ں رات خدا وند متعال کے احکام اور اسلام کے مطابق تبدیل ہوجائیں تو یہ توقع غلط ہے پوری انسانی تاریخ میں ایسا معجزہ  نہیں ہوا ہے اور نہ ہوگا اور جس روز انشاءاللہ مصلح کل کا ظہور ہوگا تو یہ مت سوچو کہ اس روز کوئی معجزہ ہوگااور ایک ہی دن میں دنیا کی اصلاح ہوجائے گی بلکہ انتہائی کوشش اور جانثاری سے ستمگروں کو کچلا اور دبایا جائے گا  (گذشتہ حوالہ جلد ۲۱ صفحہ ۴۴۷)

اس سلسلہ میں امام خمینی قدس سرہ نے ایران کی امت مسلمہ کو ظہور کا راستہ ہموار کرنے کے سلسلہ میں ایثار و فداکاری اور جہاد کرنے والی امت بتایا ہے ایران کی عظیم امت پر سلام کہ جو ایثار و فداکاری اور شہادت کے ذریعہ سے امام کے ظہور کا راستہ ہموار کر رہی ہے ( گذشتہ حوالہ صفحہ ۳۲۵)۔

حکومت سے محروم اور کمزور افراد کا قیام  

امام مہدی کی عالمی حکومت کی تشکیل کا ایک اور اہم ذریعہ ستم رسیدہ مظلوموں اور کمزوروں کی ہمہ گیر تحریک اور ان کا قیام ہے کہ جن کو امام خمینی نے اپنی بلند و بانگ آواز میں اس امر کی دعوت دی ہے اے دنیا کے کمزور انسانو اٹھ کھڑے ہو اور ایک دوسرے کے ساتھ عہد کرو اور ستم گروں کو صفحہ ہستی سے نابود کردو کہ زمین خدا کی ہے اور اس کے وارث مستضعفین ہیں ( گذشتہ حوالہ جلد ۱۱ صفحہ ۳۷۶)۔

مستضعفین کی بڑے پیمانہ پر پارٹی کی تشکیل۔

عالمی سطح پر نجات بخش تحریکوں کی صفحوں میں اتحاد پیدا کرنے اور استکبار اور بیداد گری کا مقابلہ کرنے کے لیے صالحین اور مستضعفین کی بڑے پیمانہ پر ایک پارٹی بنائی جائے تاکہ تمام طاقتیں متحد ہوجائیں اور دشمنوں کے مقابلہ میں ڈٹ جائیں امام خمینی  قدس سرہ اس سلسلہ میں فرماتے ہیں میں امید رکھتا ہوں کہ حزب مستضعفین نام کی ایک بڑی پارٹی پوری دنیا میں تشکیل پائے اور تمام مستضعفین اس پارٹی میں شریک ہوں اور جو مشکلات ان کی راہ میں ہیں ان کو دور کریں اور مشرق و مغرب کے لٹیروں اور مستکبروں کے خلاف قیام کریں اور اس کے بعد کسی کو اجازت نہ دیں کہ کوئی مستکبر کسی کمزور پر ظلم کرے اور اسلام کی آواز کو اسلام کے وعدے کو کہ جو مستکبرین پر مستضعفین کی حکومت ہے اور زمین کی وراثت مستضعفین کے لیے ہے عملی جامہ پہنائے اب تک مستضعفین بٹے ہوئے تھے اور متفرق ہونے سے کوئی کام نہیں ہوپاتا لیکن اس وقت جب کہ اسلامی ممالک میں مستضعفین کے درمیان ایک پیوند وجود میں آچکا ہے اس نمونے کو ایک بڑی سطح پر تاریخ کے انسانوں کے تمام اصناف کے درمیان وجود میں آنا چاہیے یعنی ایک ایسی پارٹی بنائیں کہ جس کا نام حزب مستضعفین ہو کہ یہ وہی حزب اللہ ہے کہ جو خدا کے ارادے کے موافق ہے کہ مستضعفین کو روئے زمین کا وارث بننا چاہیے ( گذشتہ حوالہ جلد ۹ صفحہ ۲۸۰۔۲۸۱)

نتیجہ

ایک ایسے معاشرہ تک رسائی کہ جس کا وعدہ اللہ نے کیا ہے اور امام مہدیؑ کے عالمی انقلاب کے تحقق کے لیے کچھ اسباب حالات اور راستوں کے ہموار کرنے کی ضرورت ہے کہ جن کو معاشرے کے اندر بھی اور افراد کے اندر بھی تلاش کرنا چاہیے اس بنیاد پر اندر سے بھی افراد کو آگاہ اور تیار کرنے کی ضرورت ہے اور ظاہری اور مادی سطح پر بھی اسباب وسائل اور مقدمات فراہم کرنا ضروری ہیں ۔

اندرونی تغییرات×  ظاہری اسباب اور مقدمات×انسانی ارادہ اور جدوجہد × عالمی انقلاب  

البتہ یہ موثر نظام خدا کی غالب مشیت اور ایک کلی منصوبے اور آخر میں ایک مطلوب معاشرے کے تحت وجود میں آسکتا ہے ۔

ارادہ الہٰی× تغییرات کی رہنمائی× انسانوں کی آمادہ سازی×اجتماعی حرکت×امام مہدیؑ کا عالمی انقلاب۔

اگر ان مقدمات اور تیاریوں کے اوپر سیاسی اور اجتماعی زاویہ نظر سے ایک تحقیقی نگاہ ڈالیں تو ہمیں ایک بنیادی اور ہمہ گیر وجود نظر میں آئے گا کہ جس کا نام انقلاب رکھا جاتا ہے یعنی سیاسی اجتماعی اہم ترین تبدیلیوں کی ایک شکل کا نام انقلاب ہے اور اس سے متعلق تھیوریوں کی بنیاد پر ہر انقلاب کے وجود میں آنے کا لازمہ کچھ عوامل مقدمات اور آمادگیاں ہیں کہ جو کام عام طور پر انقلابیوں کے ہاتھ انجام پاتا ہےامام مہدیؑ کا عالمی انقلاب بھی ایک قیام اور ہمہ گیر اور عمومی تحریک ہے کہ جس میں بہت سارے افراد گروہ اور تنظیمیں شامل ہوسکتی ہیں یہ سب مل کر انقلاب کی تشکیل اور کامیابی کے لیے کوشش کریں اور تمام وسائل اسباب اور آلات کو اس کی خدمت میں لگا دیں حقیقت میں جب ہم امام مہدیؑ کے انقلاب کے مقدمات اور حالات کے بارے میں بات کرتے ہیں تو ہماری بحث کئی مجموعوں کے بارے میں ہوتی ہے ( رہبری، جامع منصوبہ، انقلابی گروہ اور عوام)

امام مہدیؑ کا عالمی انقلاب چند ایک عوامل اور مقدمات کی بنیاد پر وجود میں آئے گا کہ جن میں سے کچھ عوال اور مقدمات کا تعلق خدا کے ارادہ غالب اور اس کی مشیت اور غیبی اسباب اور فوق بشری امداد رسانیوں سے ہے اور چند دوسرے اسباب کا تعلق انسانی معاشرے اور انسانوں کے موثر اور فعال کردار سے ہے کہ جو حق طلب افراد اور گروہ ہے امید ہے کہ ہم اس بارونق اور پر شکوہ انقلاب کا راستہ ہموار کرنے کے سلسلہ میں اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرسکیں گے ۔

                                                                ترجمہ: سید مختار حسین جعفری

متعلقہ مضامین

Back to top button