مقبوضہ فلسطین

فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی حکومت کے اقدامات میں شدت

صیہونی حکومت نے سنہ دو ہزار پندرہ کے آخری ایام کے دوران فلسطینیوں کے قتل عام کا جو مرحلہ شروع کیا تھا وہ رواں سال دو ہزار سولہ میں زیادہ شدت کے ساتھ جاری ہے۔

یورپ کے بعض ذرائع ابلاغ منجملہ امریکی جریدوں نے اس قتل عام کو وسیع پیمانے پر کوریج دی ہے۔ یورپی ذرائع ابلاغ میں یہ تبدیلی ایسے عالم میں آئی ہے کہ جب اس سے قبل یورپی اخبارات و جرائد صیہونی حکومت کی حمایت پر مبنی اپنی حکومتوں کی پالیسیوں پر عمل کرتے ہوئے اسرائیلی مظالم کو منظر عام پر نہیں لاتےتھے۔

دریں اثناء امریکی جریدے واشنگٹن پوسٹ نے فلسطین میں جھڑپوں سے متعلق اپنی رپورٹ میں اعتراف کیا ہےکہ صیہونی فوجی فلسطینیوں کے بڑھتے ہوئے مظاہروں کو کچلنے کے لئے تشدد آمیز جدید طریقے استعمال کرتے ہیں جن میں جنگ میں استعمال کی جانے والی مختلف طرح کی مہلک گولیوں کا استعمال بھی شامل ہے۔

واشنگٹن پوسٹ نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ اسرائیلی سیاست دانوں کو امید ہےکہ وہ تشدد آمیز اقدامات کے ذریعے فلسطینیوں کی استقامت کو ختم کر سکتے ہیں لیکن اسرائیل کے تصور کے برخلاف فلسطینی عوام کے مظاہرے بدستور جاری ہیں اور جیسا کہ ایک فلسطینی رہنما نے کہا ہے کہ ہماری ثقافت میں ایک جنازے کی تشییع زیادہ جنازوں کی تشییع کا سبب بنتی ہے۔

فلسطینیوں کے قتل عام پر مبنی صیہونی حکومت کے اقدامات انسانیت پر ظلم اور نسل کشی کا واضح ترین مصداق ہے۔ حالیہ برسوں کے دوران غزہ پٹی پر وحشیانہ حملوں سمیت اسرائیلی حکومت کے مظالم میں پیدا شدہ شدت سے دنیا بھر کے لوگوں کو رنج و غم میں مبتلا کر دیا ہے۔

حالیہ تین مہینوں کے دوران اسرائیلی فوجیوں نے فائرنگ کر کے ایک سو سینتالیس سے زیادہ فلسطینیوں کو شہید کر دیا۔ شہید ہونے والے فلسطینیوں میں سے اکثر کے سینوں اور سروں پر گولیاں ماری گئیں۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ ان فلسطینیوں کو جان بوجھ کر شہید کیا گیا۔

حالیہ ہفتوں کے دوران صیہونی حکومت کی جانب سے فلسطینیوں پر کئے جانے والے مظالم کے نتیجے میں ہزاروں فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے ہیں یا ان کو گرفتار کیا گیا ہے۔ جس کی وجہ سے رائے عامہ منجملہ یورپی ممالک میں بھی تشویش کی لہردوڑ گئی ہے۔

بلاشبہ نہتے فلسطینیوں پر صیہونی حکومت کا تشدد جنیوا کنونشن سمیت بین الاقوامی کنونشنوں کی کھلی خلاف ورزی شمار ہوتا ہے۔ اس تشدد کی وجہ سے دنیا والوں کی توجہ صیہونی حکومت کے انسانیت مخالف اقدامات پر ماضی کی نسبت اب زیادہ مرکوز ہو گئی ہے۔

صیہونی حکومت کے رویئے سے اس بات کی عکاسی ہوتی ہےکہ یہ قابض حکومت اپنے مظالم کے سلسلے میں کسی بھی حد کی قائل نہیں ہے۔

صیہونی حکومت مسلسل اقوام متحدہ کی قراردادوں کو نظر انداز اور بین الاقوامی کنونشنوں کی خلاف ورزی کرتی چلی آ رہی ہے جس کی وجہ سے عالمی برادری کے صبر کا پیمانہ اب لبریز ہو چکا ہے۔

یہ ایسی حالت میں ہے کہ جب امریکی اور بعض یورپی حکومتوں کی جانب سے رکاوٹیں کھڑی کئے جانے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے ٹھوس اقدام نہ کئے جانے کی وجہ سے اقوام متحدہ کو پیش کی جانے والی رپورٹوں کو عملی جامہ نہیں پہنایا جاتا ہے۔ اور ان رپورٹوں کی بنیاد پر صیہونی حکومت کے خلاف کوئی اقدام انجام نہیں دیا گیا ہے۔ جس کی وجہ سے صیہونی حکومت اپنے مظالم کی تکرار کے سلسلے میں مزید جری ہوگئی ہے۔

بہرحال صیہونی حکومت کے وحشیانہ مظالم جاری رہنے کے باعث اس حکومت پر شدید تنقید کی جارہی ہے اور اس تنقید کا دائرہ اس قدر وسیع ہو گیا ہےکہ حتی امریکی جریدے بھی قدس کی اس غاصب حکومت پر تنقید کرنے والوں کی صف میں شامل ہوگئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button