سعودی عرب

شیخ باقر نمر کی شہادت پر سعودی حکومت بوکھلاہٹ کا شکار، گرینڈ مفتی کا فتویٰ گلے پڑگیا

شیعیت نیوز: آیت اللہ باقر النمر کی شہادت کے بعد سعودی شہنشاہیت اور وہابیت کے مفتی بوکھلاٹ کا شکار ہوگئے ہیں، ایک طر ف دنیا بھر میں اس ناحق قتل پر سعودی حکومت کے خلاف شدید احتجاج کیا جارہا ہے تو دوسری طر ف اندورنی سطح پر آل سعود کی بادشاہت کے خلاف عوام کی ایک عظیم تحریک جنم لے رہی ہے۔

شیعیت نیوز کی مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق ایسے وقت میںاپنے غیر قانوی اقدام کو تحفظ دینے کے لئے سعودی مفتی اعظم بھی میدان میں آئے ہیں اور انہوں نے اپنی بھرپور کوشیش کی ہے کہ وہ شیخ نمر کے قتل کو قانوی شکل دین، انہوں نے بھی شیخ نمر کو دہشتگرد ثابت کرنے کی کوشیش کی اور کہا ہے کہ شیخ نمر بم بنارہے تھےاور وہ سعودی ریاست پر حملہ کرنے کی پلانگ کررہے تھے۔

گرینڈ مفتی نے اپنے طور پر پوری کوشیش کی لیکن انکے اس بیان کے بعد انکا یہ فتویٰ اور آل سعود کی بادشاہت کا دفاع بھی الٹا انکے گلے پڑ گیا ،کیونکہ جو دلائل انہوںنے شیخ نمر کو دہشتگرد ثابت کرنے کے لئے دیئے وہ وزارت داخلہ کے بیانات کے متضاد تھے، انہوں نے ایک نیا ہی الزام شیخ نمر پر داغ دیا ۔

سعودی عدالت و وازارت داخلہ کا کہنا تھا کہ شیخ نمر نے سعودی پولیس پر فائرنگ کی اور انکے پاس  سے ایک پستول برآمد ہوئی اِسی بنیاد پر انہیں دہشتگرد قرار دیا گیا ہے، لیکن سعودی عرب کے  سرکاری خوساختہ گرینڈ مفتی ایک قدم آگے نکل گئے اور انہوں نے شیخ نمر پر بم بنانے کا الزام لگادیا۔

سعودی سرکاری آفیشل افراد کے یہ متضاد بیان انکی بوکھلاٹ کا واضح ثبوت ہیں کہ انکے پاس شیخ نمر کو دہشتگرد ثابت کرنے کےلئے کوئی ثبوت نہیں ہیں، دوسری جانب اقوام متحدہ نے بھی شیخ باقر النمر کے قتل کو عالمی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

سعودی مفتی کے اس فتویٰ اوربے بنیاد الزامات پر سوشل میڈیا صارفین نے کافی مذاق اُڑا یا اور کہا کہ سعودی عرب کے قوانین میں دہشتگردی آل سعود کے خلاف بولنا ہےاور یہی شیخ نمر کا جرم تھا۔

واضح رہے کہ سعودی عرب نے آیت اللہ باقر النمر کا سرقلم کردیا تھا جسکے بعد دنیا بھر میں آل سعود نسل یہود کے خلاف شدید احتجاج کیا جارہاہے۔

 دوسری جانب انقلاب اسلامی کے قائد آیت خامنہ ای نے اس شہادت پر کہا ہے کہ آل سعود اس خون ناحق بہانے پر الہی انتقام کے لئے تیار رہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button