مشرق وسطی

بحرین میں بڑے پیمانے پر مخالفین کی گرفتاریوں پر ردعمل

بحرین کی ڈکٹیٹر آل خلیفہ حکومت کے ذریعے سیاسی کارکنوں کی بڑے پیمانے پر گرفتاری میں گذشتہ ہفتے تیزی آگئی ہے یہ ایسی حالت میں ہے کہ اس ظالم حکومت کے ذریعے مخالفین پر تشدد اور بحرین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بڑھنے پر عالمی تشویش میں بھی اضافہ ہوا ہے-

اس تناظر میں ایسی خبریں بھی ملی ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ بحرین میں مزید دیگر حکومت مخالف افراد کو سزائے موت سنائی گئی ہے- بحرین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے آل خلیفہ کی عدلیہ نے پانچ بحرینی شہریوں کو قید با مشقت کی سزا سنائی ہے-

مخالفین کے خلاف آل خلیفہ کی مسلسل الزام تراشی کے تناظر میں بحرینی عدلیہ نے ان پانچوں سیاسی کارکنوں کو دھماکا خیز مواد رکھنے اور ان کے استعمال کے الزام میں عمر قید کی سزا سنائی ہے-

یہ ایسے عالم میں ہے کہ ہیومن رائٹس واچ نے ایک رپورٹ میں اعلان کیا ہے کہ ان ملزموں سے اعتراف کرانے کے لئے ان پر تشدد کیا گیا ہے- ہیومن رائٹس واچ نے آل خلیفہ حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ تفتیشی مراکز میں تشدد کا سلسلہ بند کیا جائے-

بحرین کے حالات سے پتہ چلتا ہے کہ بحرینی عوام کے خلاف آل خلیفہ حکومت کے تشدد آمیز اقدامات کا سلسلہ جاری ہے اور بحرین کی سرگرم شخصیتوں کی گرفتاری اور ان پر جھوٹے مقدمات کادائرہ روز بروز تشویش ناک حد تک بڑھتا جا رہا ہے –

بحرین میں چودہ فروری دوہزار گیارہ سے آل خلیفہ حکومت کے خلاف عوامی تحریک جاری ہے ، عوام، آزادی ، انصاف ، نسلی امتیاز کے خاتمے اور اپنے ملک میں جمہوری نظام حکومت کی تشکیل کا مطالبہ کر رہے ہیں – بحرینی حکومت ، سعودی عرب کی آل سعود حکومت اور بعض عرب ممالک کی مدد سے ان مطالبات کو کچل رہی ہے- آل خلیفہ حکومت نے بحرین میں عوامی مظاہروں کا سلسلہ روکنے کے لئے بہت سی سیاسی شخصیتوں کو گرفتار اور ان پر جھوٹا مقدمہ چلا کر انھیں طویل مدت تک جیلوں میں ڈال دیا ہے-

اس تناظر میں آل خلیفہ حکومت نے ملک میں مزید گھٹن اور جبر کا ماحول پیدا کرنے کے لئے دہشت گردی کے خلاف جد و جہد کے نام سے موسوم قانون کا سہارا لیا ہے-

دہشت گردی کے خلاف جد و جہد کے قانون کے مطابق بحرینی حکومت کو ہر طرح کے اجتماع کو کچلنے، دہشت گردی کی حمایت کے بہانے ہر مخالف کو دبانے و سرکوب کرنے اور اسی بہانے سے کسی بھی مخالف گروہ پر پابندی عائد کرنے کا اختیار حاصل ہے-

قابل ذکر ہے کہ آل خلیفہ حکومت جس نے بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور عوام کے برحق مطالبات کو کچل کر بحرین کو ایک بڑی جیل میں تبدیل کر دیا ہے، اپنے اقدامات سے بحرین کو انسانی حقوق کا قبرستان بنا کر رکھ دیا ہے-

بحرین میں سیاسی قیدیوں کے اعداد و شمار کے سلسلے میں سامنے آنے والے مختلف اعداد و شمار اس حقیقت کے عکاس ہیں کہ بحرینی حکومت اس ملک کی آبادی کے لحاظ سے دنیا کی ان حکومتوں میں شمار ہوتی ہے جہاں سیاسی قیدیوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے اور اس سے انسانی اور شہری حقوق کے لحاظ سے بحرین کی بدتر صورت حال کا پتہ چلتا ہے-

یہ ایسی حالت میں ہے کہ آل خلیفہ حکومت ، مغربی اور بعض عرب حکومتوں کی بڑے پیمانے پر حمایت اور بعض بین الاقوامی حلقوں کی خاموشی کے سہارے اپنے جرائم کا سلسلہ بدستور جاری رکھے ہوئے ہے

متعلقہ مضامین

Back to top button