مشرق وسطی

شام میں جاری دہشت گردی کا اصل سبب بیرونی حمایت ہے: بشار اسد

اسپین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے صدر بشار اسد نے کہا کہ ترکی جیسے ممالک نے داعش جیسے دہشت گرد گروہوں کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترکی داعش کا چوری کردہ تیل فروخت کرکے اس کے ہاتھ مضبوط کر رہا ہے۔ شام کے صدر نے سعودی عرب، قطر اور ترکی کو داعش کے مجرمانہ اقدامات اور دہشت گردی میں برابر کا شریک قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ تکفیری دہشت گردوں کی نابودی کے لیے سب سے پہلے ترکی کے راستے شام اور عراق میں دہشت گردوں کی آمد کا راستہ بندکرنے کے علاوہ سعودی عرب کی جانب سے دہشت گردوں کی مالی حمایت کا خاتمہ اور اسلحے کی فراہمی کا سلسلہ روکنا ہوگا۔ شام کے صدر نے وہابی سوچ کو دہشت گردی کی بنیاد قرار دیتے ہوئے کہاکہ، جب تک سعودی عرب کے پیسے سے عرب ملکوں میں پروان چڑھنے والی وہابی فکر کے خلاف کارروائی نہیں کی جاتی اس وقت تک داعش اور جبہۃ النصرہ جیسے دہشت گردوں کو نابود کرنا ممکن نہیں۔ صدر بشار اسد نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کے دہرے معیاروں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کی قیادت میں قائم نام نہاد داعش مخالف اتحاد نے تاحال دہشت گردوں کی نابودی کے لیے کوئی ٹھوس اقدام نہیں کیا۔ انہوں نے امریکی صدر کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ دہشت گردی کو ختم نہیں بلکہ کنٹرول کرنا چاہتا ہے یہی وجہ ہے کہ وہ مختلف ذرائع سے دہشت گردوں کی حمایت کررہا ہے۔ شام کے صدر نے کہا کہ ان کی حکومت اپنے تمام مخالفین کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے شروع ہی سے ہر تجویز کا خیر مقدم کیا ہے اور آج بھی اپنے مخالفین کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں۔صدر بشار اسد نے کہا کہ شام میں اسلحہ اٹھانے والے دہشت گرد ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ دہشت گردی کی واضح تعریف کے بغیر شام کے بحران کو حل کرنے کی غرض سے بلایا جانے والا کوئی بھی اجلاس کامیاب نہیں ہوسکتا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button