پاکستان

تاشفین ملک نے امریکا سے 800بار لال مسجد و جامعہ حفصہ کال کیں، ذرائع

شیعیت نیوز: چند روز قبل امریکا کی ریاست کیلیفورنیا کے شہر سان برنارڈینو میں قائم معذور افراد کے سینٹر میں منعقدہ تقریب کے دوران فائرنگ کے واقعے میں 14 افراد ہلاک اور 17 زخمی ہوئے۔ اس واقعے میں ملوث میاں بیوی رضوان فاروق اور تاشفین ملک ملوث پائے گئے جو بعد میں امریکی پولیس کی فائرنگ سے ہلاک ہو گئے۔ رضوان فاروق امریکہ میں ہی پیدا ہوئے جب کہ تاشفین ملک پیدا پاکستان میں ہوئیں لیکن پلی بڑھیں سعودی عرب اور پھر تعلیم حاصل کرنے کیلئے واپس پاکستان آئیں۔ کیلیفورنیا والے واقعے کے بعد کہا جا رہا تھا کہ تاشفین ملک کا تعلق پاکستان سے ہے اور امریکن حکومت نے پاکستان کو تاشفین ملک کے لال مسجد کے خطیب مولانا عبدالعزیز سے رابطوں کے ثبوت بھی مہیا کئے جس کی بعد میں حکومت پاکستان کی جانب سے تردید بھی کی گئی ۔

شیعیت نیوز کے مطابق میڈیا کو حاصل ہونے والی اطلاعات اور ذرائع نے کہا ہے کہ امریکی ایجنسیوں نے پاکستانی حکومت کو تاشفین ملک کی پاکستان میں کی جانی والی کالز ریکارڈ کا ڈیٹا فراہم کیا ہے۔ اس ڈیٹا کے مطابق تاشفین ملک نے دو سالوں میں آٹھ سو بار لال مسجد اور جامعہ حفصہ میں کالز کیں۔

یہ چیزیں ظاہر کرتی ہیں کہ یہ صرف ایک میاں بیوی کا فعل نہیں ہے بلکہ یہ ایک منظم سازش تھی جس میں لال مسجد کے کرتا دھرتا اور دہشت گرد تنظیم داعش بھی شامل تھی، واضح رہے کہ تاشفین ملک الہدی قران سینٹر میں بھی تعلیم حاصل کرتی رہی ہے۔

نائن الیون کے بعد امریکی خفیہ ایجنسیاں پہلے سے زیادہ ایکٹو ہو گئی ہیں لیکن تاشفین ملک والے کیس میں بظاہر یوں دکھائی دیتا ہے کہ یہ امریکی ایجنسیوں کی ناکامی بھی ہے اور ان کی غفلت کا نتیجہ ہے جس کی وجہ سے یہ واقعہ پیش آیا۔ نائن الیون کے بعد جب پورے ملک میں کالز ریکارڈ کو پرکھا جاتا ہے اور جب ایک امریکن شہری لال مسجد دو سالوں میں آٹھ سو بار کالز کرتا ہے تو ایجنسیاں پھر بھی اس کو نظر انداز کرتی ہیں تو یہ ان کی اپنی غفلت ہے جس کی وجہ سے یہ سانحہ پیش آیا کیوں کہ ساری دنیا جانتی ہے کہ لال مسجد ایک بدنام زمانہ انتہا پسندوں کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ یہ پاکستانی ایجنسیوں کی بھی ناکامی ہے کیوں کہ پاکستان میں بھی باہر سے آنے والی کالز کا ریکارڈ رکھا جاتا ہے لیکن پاکستان میں اس طرح کے واقعات اکثر و بے شتر رونما ہوتے رہتے ہیں لیکن امریکہ میں اس طرح کا واقعہ ہونا واقعی میں ہی امریکی اجنسیوں کی ناکامی ہے۔ اور ذرائع کے مطابق اگر امریکی ایجنسیوں نے پاکستان کو تاشفین ملک کی کالز کا ریکارڈ فراہم کیا ہے تو اس کہ ذمہ دار خود امریکی ایجنسیاں ہیں جس نے جانتے بوجھتے ہوئے بھی ایک دہشت گردی کی واردات سے صرف نظر کیا۔

 

متعلقہ مضامین

Back to top button