دین میں سیاست؟
الحمدوللہ پاکستان میں بلدیاتی انتخابات اپنے انجام کو پہنچے۔ تقریبا تمام سیاسی جماعتوں نے ان انتخابات میں حصہ لیا۔ لیکن یہ انتخابات دراصل سیاسی جماعتوں کی درمیان نہیں بلکہ تکفیری اور اینٹی تکفیری طاقتوں کے مابین تھے۔ اس کی واضح مثال کالعدم سپاہ صحابہ کا راہ حق پارٹی کے نام سے تقریبا تمام سیاسی جماعتوں سے اتحاد کے بعد پورے پاکستان میں ۴۰ نشتوں پر کامیابی ہے۔ سپاہ صحابہ کی سیاسی جدوجہد سے تقریبا تمام لوگ ہی واقف ہوں گے اگر نہیں تو مختصرا عرض ہے سپاہ صحابہ ایک دہشتگرد تنظیم جس کو کسی جماعت نے نہیں بلکہ ریاست پاکستان نے کالعدم قرار دیا، یہ کالعدم تنظیم گزشتہ ۳۰ سالوں سے ہر طرح کے انتخابات میں حصہ لیتی رہی اور ایک دو سیٹوں پر کامیاب بھی ہوتی رہی اسی دوران اس تنظیم پر پابندی بھی لگتی رہی لیکن یہ پھر دوسرے نام سے انتخابات میں حصہ لئتے رہے اور افسوس کے کامیاب ہو رہے ہیں۔ آج ان کے پاکستان کے بلداتی انتخابات کے تنیجے میں ۴۰ نشستیں ہیں اور قومی و صوبائی اسملبی میں ان کے حمایت یافتہ لوگ موجود ہیں جو ان کی مدد کرتے ہیں پاکستان میں تکفیریت کے فروغ کے لئے اور دیگر اسلام دشمن سازشوں کے لئے۔
اب ذرا خود پر نظر ڈالی جائے ہم کہنے کو تو ایک قوم ہیں علی ولی اللہ کا کلمہ پڑھتے ہیں، نماز میں علی ولی اللہ پڑھنے اور نا پڑھنے کے لئے ایک دوسرے سے بضد ہیں۔ ولایت علی ؑ کا اقرار کرتے ہیں لیکن دراصل نواز شریف، آصف زرداری، عمران خان، الطاف حسین کے غلام ہیں۔ کیوں کے انتخابات میں ہمیں عالمی سطح پر پیروان اہلبیت کے خلاف ہونے والی سازشیں نظر نہیں آتیں بلکہ آئینہ ہمیں مہاجر، پنجابی، سندھی اور پٹھان دیکھاتا ہے۔ شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی نے سیاسی سفر کا آغاز کیا لیکن کچھ عرصے بعد انہیں شہید کر دیا گیا۔ اس کے بعد سے آج تک ہمارے بزرگان نے ہمیں سیاست سے دور رکھا اور ہم پر ظلم کیا اور ہمیشہ کسی نا کسی سیاسی جماعت کے سائے میں رہے اور آج پاکستانی شیعوں کی کوئی سیاسی طاقت نہیں۔ سپاہ صحابہ ایک تکفیری ٹولے سے سیاسی طاقت میں تبدیل ہو گئی اور ہم آج تک یہ فیصلہ ہی نہیں کر پائے کہ دین میں سیاست ہے بھی یا نہیں؟ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان میں شیعہ سیاسی طور پر ناکام اور تکفیری کامیاب ہیں۔ والسلام