روس کے فوجی دستے شام بھیجنے کے اعلان کے بعد امریکا نے بھی فوجی شام بھیجنے کا اعلان کردیا
امریکا کے سیکریٹری دفاع ایش کارٹر نے امریکی کانگریس کو بتایا ہے کہ عراق اور شام میں داعش کے خلاف اہم آپریشن کے لیے خصوصی فوجی دستے روانہ کیے جائیں گے۔
خیال رہے کہ متعدد امریکی قانون سازوں کی جانب سے کارٹر اور جوائنٹ چیف آف اسٹاف کے چیئرمین جنرل جوزیف ڈانفورڈ پر زور دیا جارہا ہے کہ امریکا، داعش کے خطرے سے نمٹنے کے لیے بھرپور طاقت کا استعمال کرے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق کارٹر نے ہاؤس کی آرمڈ سروس کمیٹی کو بتایا ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ یہ خصوصی فوجی دستے چھاپوں، مغویوں کو آزاد کروانے، خفیہ اطلاعات جمع کرنے اور داعش کے سربرابان کو گرفتار کرنے کا کام کریں گے۔
کارٹر کا کہنا تھا کہ داعش کے خلاف آپریشنز کے لیے بھیجے جانے والے خصوصی فوجی دستے عراقی سیکیورٹی فورسز کی تربیت اور عراقی سرحدوں کی حفاظت میں مدد بھی کریں گے جبکہ وہ شام میں داعش کے خلاف آپریشنز میں بھی مدد کرسکیں گے۔
واضح رہے کہ روس نے اعلان کیا تھا کہ وہ اپنے ڈیڑھ لاکھ فوجیوں کو شام میں دہشتگردی کے خلاف جنگ میں مصروف شامی فوج کی مدد کے لئے روانہ کرے گا، اس خبر کے بعد مجبور اً امریکا نے دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لئے اپنی ہی بنائی ہوئی دہشتگرد تنظیم داعش کے خلاف فوجیوں کو بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔
امریکا روزل اول سے روس کا حریف رہا ہے، لہذا شام میں روس کے فوجی دستوں کی موجودگی کو امریکا برداشت نہیں کرسکتا اور دوسری جانب وہ داعش کا خاتمہ بھی نہیں چاہتا لہذا شام و عراق میں امریکا کے فوجی دستہ پہلے سے دہشتگردی کے خلاف مصروف عمل شامی فوج، حزب اللہ اور رضاکاروں کے لئے مزید مشکلات پیدا کریں گے۔