مقالہ جات

آیت اللہ خامنہ ای سے روسی صدر پیوتن کی ملاقات، تمام تر صدارتی پروٹوکول ٹھکرا دئیے

حالیہ دنوں انقلاب اسلامی ایران کے دورہ پر پہنچنے والے روس کے صدر ولادمیر پیوٹن نے رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کے دوران اپنے تمام تر صدارتی پروٹوکولز کو ٹھکرا دیا، شیعت نیوز کی خصوصی رپورٹ کے مطابق روسی صدر پیوٹن گذشتہ پیر کے روز اسلامی ایران کے دورہ پر تہران پہنچے جہاں انہوں نے گیس اور ذخائر سے متعلق ایک بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کرنا تھی تاہم تہران ائیر پورٹ پر پہنچتے ہی انہوں نے اپنے تمام تر صدارتی پروٹوکولز کو ایک طرف رکھتے ہوئے اپنے لئے آئے ہوئے استقبالیہ کمیٹی کے ساتھ جانے کی بجائے اپنی گاڑی میں بیٹھ کر سیدھے امام خامنہ ای کی خدمت میں جانے کا ارادہ کیا اور پھر وہ اپنے چند اہلکاروں کے ساتھ امام خامنہ ای کی رہائش گاہ جا پہنچے۔
ذرائع کے مطابق امام خامنہ ای سے روسی صدر پیوٹن کی ملاقات کے لئے دیگر اوقات مخصوص کئے گئے تھے تاہم روسی صدر اپنے تمام تر اختیارات و پروٹوکولز کو ایک طرف رکھتے ہوئے امام خامنہ ای کی خدمت میں ان کی رہائش گاہ جا پہنچے، جہاں انہوں نے امام خامنہ ای سے دو گھنٹے طویل ملاقات کی ۔
آیت اللہ خامنہ ای اور روسی صدر کے درمیان جاری رہنے والی دو گھنٹے کی طویل ترین ملاقات میں اس بات کا بھی بخوبی مشاہدہ کیا گیا ہے کہ روس کے صدر پیوٹن جس وقت رہبر عالی مقام حضرت آیت خامنہ ای کی خدمت میں موجود تھے تو انتہائی با ادب اور عقیدت مندانہ رویہ کے ساتھ حاضر رہے اور آیت خامنہ ای کے چہرہ مبارک کو دیکھ کر عقیدت مندانہ انداز سے مسکراتے رہے۔
دوسری جانب سوشل میڈیا پر روسی صدر پیوٹن کی امریکی صدر اوبامہ اور سعودی بادشاہ سمیت اسرائیلی صیہونی وزیر اعظم کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں کی الگ الگ تصاویر بھی شایع ہوئی ہیں جن میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ روسی صدر پیوٹن اوبامہ، نیتن یاہو اور سعودی بادشاہ کے سامنے سینہ تان کر اور بڑے ہی متکبرانہ انداز میں بیٹھے ہوئے ہیں تاہم آیت اللہ خامنہ ای کی خدمت میں تشریف آوری پر جہاں روسی صدر کی عقیدت مندی کا اندازہ ان کے با ادب اور عقیدت مندانہ انداز میں بیٹھنا ہے وہاں روسی صدر کی عقیدت کا اندازہ اس بات سے بھی لگا یا جا سکتا ہے کہ وہ امام خامنہ ای کے لئے اپنے ہمراہ تیسری صدی ہجری کا قدیم قرآن کریم کا نسخہ کہ جسے ہاتھ سے لکھا گیا تھا لے کر آئے ہیں اور آپ کی خدمت میں پیش کیا۔
یہ بات قابل غور ہے کہ دنیا کے دیگر حکمران جب بھی سعودی بادشاہوں یا کسی اور مسلم ممالک کے حکمرانوں سے ملاقات کے لئے آتے ہیں تو دیکھا گیا ہے کہ شراب سمیت دیگر دنیاوی چیزوں کے تحائف لاتے ہیں تاہم روسی صدر کی امام خامنہ ای سے عقیدت اور دل میں احترام واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ پیوٹن نے امام خامنہ ای کی خدمت میں قدیم ترین نسخہ قرآن پیش کیا جس سے روسی صدر کا امام خامنہ ای کے لئے عقیدت و احترام کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
دو گھنٹے طویل جاری رہنے والی امام خامنہ اور اور پیوٹن کی اس ملاقات میں جہاں علاقا ئی مسائل زیر بحث آئے وہاں ایران کے دنیا بھر میں مظلوموں کی حمایت کے لئے اٹھنے والی آواز کی تعریف، روس اور ایران کے تعلقات، داعش کی حقیقت اور اس کے خاتمے پر زور سمیت عالم اسلام اور خود اسلام کو درپیش مسائل اور مغرب کی جارحانہ روشوں جیسے اہم ترین مسائل زیر بحث آئے۔
اس موقع پر آیت اللہ خامنہ ای نے پیوٹن کی کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ سمیت مغرب نہیں چاہتا کہ ایران اور روس کے تعلقات مضبوط ہوں اور امریکہ یہ بھی ہر گز نہیں چاہتا کہ روس داعش کے خلاف کاروائی میں ایران اور چین سمیت حزب اللہ کے گروپ میں شامل رہے تاہم دہشت گردی کے خلاف حقیقی معنوں میں جاری روسی صدر کی کوششیں نا قابل فراموش ہیں۔
روسی صدر پیوٹن کا کہنا تھا کہ میں نے اپنی زندگی میں جو صفات پیغمبر خدا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی سن یا پڑھ رکھی ہیں ان تمام صفات کا مشاہدہ آیت خامنہ ای کی ذات اقدس میں کیا ہے

متعلقہ مضامین

Back to top button