پاکستان

امامیہ کونسل گلگت کا اجلاس، قراقرم یونیورسٹی کے طلباء پر کاٹی گئی ایف آئی آر کی شدید مذمت

امامیہ کونسل گلگت کے زیراہتمام گلگت میں ایک اہم اجلاس کا انعقاد ہوا، جس میں مجلس وحدت مسلمین، شیعہ علماء کونسل سمیت دیگر مذہبی جماعتوں نے شرکت کی۔ اجلاس کی صدارت مرکزی امامیہ کونسل گلگت کے صدر علی شیر نے کی۔ اجلاس میں قراقرم یونیورسٹی گلگت میں یوم حسینؑ کے موقع ہونے والی افسوسناک صورتحال اور گلگت بلتستان کے دیگر اہم ایشوز پر طویل گفت و شنید ہوئی۔ اجلاس کے بعد مشترکہ اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سوچی سمجھی سازش کے تحت گلگت بلتستان کی پرامن فضاء کو خراب کرنے کی سازش ہو رہی ہے۔ جامعہ قراقرم گلگت میں کچھ شرپسند عناصر ڈاکٹر شاہنواز کی سرکردگی میں یوم حسین ؑ پر پابندی لگانے اور فتنہ و فساد برپا کرنا چاہتے ہیں، جس کی نشاندہی مرکزی امامیہ کونسل نے ایف آئی آر میں کی ہے۔ حکومت اور انتظامیہ فوری طور پر اس شرپسند گروہ کے خلاف کارروائی کرے اور نیشنل ایکشن پلان کے تحت ان عناصر کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائے۔

اجلاس میں کہا گیا کہ جامعہ قراقرم میں بے گناہ طلباء پر اے ٹی اے کے تحت کاٹی گئی ایف آئی آر کی بھرپور مذمت کی جاتی ہے اور پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ ایف آئی آر کو فی الفور ختم کیا جائے۔ اجلاس میں انتظامیہ کی طرف سے یکطرفہ فیصلے کرنے پر احتجاج کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ انتظامیہ اپنا رویہ درست کرے، بصورت دیگر حالات کی ذمہ داری حکومت اور انتظامیہ پر عائد ہوگی۔ اجلاس میں اس بات پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا کہ داریل میں دو ہفتے گزرنے کے باوجود مغوی انجینئرز کا بازیاب نہ ہونا صوبائی حکومت کی نااہلی اور دہشتگردوں کی پشت پناہی کے مترادف ہے، لہٰذا آرمی چیف داریل میں فوری طور پر آپریشن ضرب عضب شروع کریں۔ اجلاس میں صوبائی حکومت کی اس پالیسی کی بھرپور مذمت کی گئی کہ قومی ایشوز سے توجہ ہٹانے کے لئے گلگت بلتستان میں ایک دفعہ پھر لڑاؤ اور حکومت کرو کی پالیسی اپنا رہی ہے، جو کسی صورت قابل قبول نہیں ہے۔ یوم عاشورا کے دن سونی کوٹ میں فائرنگ میں ملوث دہشتگردوں کے خلاف فوری کارروائی عمل میں لائی جائے۔ آخر میں متفقہ طور پر فیصلہ کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ تمام مطالبات پر حکومت نے فوری طور پر توجہ نہیں دی تو ملت جعفریہ اپنی قومی سلامتی پالیسی وضع کرے گی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button