لبنان

شہادت متکبر دشمن کے خلاف ہمارا طاقتور ہتھیار ہے،سید حسن نصر اللہ کا شہید احمد قصیر کی برسی کی مناسبت سے خطاب

حزب اللہ ک ے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے بدھ کے روز اسلامی مزحمت کے شہداء کی یاد اور بالخصوص حزب اللہ کے مجاہد احمد قصیر کی شہادت کی یاد میں منعقدہ تقریب سے مجمع سید الشہداء میں ٹی وی اسکرین کے ذریعے خطاب کیا ، اس موقع پر دسیوں ہزار افراد شہداء کو خراج عقید ت پیش کرنے کے لئے موجو دتھے واضح رہے کہ سید حسن نصر اللہ کا خطاب بیروت سمیت جنوبی وشمالی لبنان کے علاقوں بشمول بکا ویلی، ہرمل، بعلبک،نبتیہ اور طائر میں بھی براہ راست ٹی وی اسکرین پر دیکھا گیا اور ان مقامات پر لاکھوں افراد نے شرکت کی۔
حزب اللہ کے سربراہ نے شہید مجاہد احمد القصیر کے گیارہ نومبر سنہ1982کوصیہونی دشمن کے خلاف انجام دئیے گئے شہادت طلب آپریشن کو اسلامی مزاحمت کی کامیابی کے لئے ریڑح کی ہڈی قرار دیتے ہوئے شہید احمد قصیر کو شہداء کا شہزادہ قرار دیا۔ان کاکہنا تھا کہ شہید احمد قصیر اس بات کے لئے حقیقت میں مستحق ہے کہ شہداء کا شہزادہ کہا جائے۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ میں تمام شہداء کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ جن کی قربانیوں کی بدولت آنے والی نسلوں کو آزادی کی زندگیاں نصیب ہوئیں، سید حسن نصر اللہ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ میں صرف حزب اللہ کے شہداء کی بات نہیں کر رہا بلکہ ان تمام شہداء کی بات کر رہا ہوں کہ جنہوں نے دشمن کے خلاف مزاحمت کے راستے کو اختیار کیا اور اس میں یقیناًلبنان اور شام کے شہداء شامل ہیں۔
قائد مقاومت سید حسن نصراللہ نے کہا کہ شہداء کے لہو کی تاثیر سے ہمیں جو چیز سب سے زیادہ اہمیت کے ساتھ حاصل ہوئی ہے وہ ، جہاداور اس کی اصل روح کا بیدار ہونا، جذبہ مزاحمت، شہادت ، اور وہ فخر ہے کہ جو ہمارے شہداء نے ہم سب کے لئے بھیجا ہے جسے ہم نے غاصب دشمن سے آزادی کی صورت میں حاصل کیا ہے۔ہمارا دشمن ہماری نسلوں کے اندران جذبات و احساسات کو ختم کرنے کے لئے سخت کوششوں میں مصروف عمل ہے تاہم ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم اس کی حفاظت کریں۔
سردار مجاہدین سید حسن نصر اللہ نے شہداء کے خانوادوں کو سلام عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ جب تک ہمارے پاس شہداء کے خانوادے ہیں ہمیں کسی دشمن کا خوف نہیں ہے اور ہمیں یقین ہے کہ فتح و نصرت ہماری ہے۔
لبنان پر ممکنہ اسرائیلی جارحیت کے خطرات کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ آج جنوبی لبنان میں ہمارے عوام تحفظ کے ساتھ زندگی بسر کر رہے ہیں اور یہ سب کچھ شہداء کی قربانیوں کی بدولت عمل میں آیا ہے تاہم اسرائیل اس قابل نہیں کہ وہ لبنان پر حملے کی غلطی کرے کیونکہ وہ یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ لبنان سے شدید اور سخت رد عمل بھی سامنے آئے گا۔
حزب اللہ کے قائد کا کہنا تھا کہ آج دشمن کی جانب سے صرف اور صرف اسلامی مزاحمت کے خلاف ہی سازشیں کی جا رہی ہیں لہذٰا ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اسلامی مزاحمت کو صحیح انداز میں جاری رکھتے ہوئے اس کا دفاع بھی کریں اور دشمن کی تمام سازشوں کو ناکام بنا تے ہوئے تمام وہ سرزمینیں کہ جن پر غاصب مسلط ہیں ان کی آزادی کی جد وجہد جاری رکھیں۔
قائد مقاومت سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ ’’شہادت متکبر دشمن کے خلاف ہمارا سب سے زیادہ طاقتور ہتھیار ہے‘‘۔
سید حسن نصر اللہ نے فلسطین میں تحریک انتفاضہ القدس کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غاصب صیہونی ریاست فلسطینی عوام کی تحریک انتفاضہ کو نہیں روک سکتا ،انہوں نے کہا کہ صیہونی دشمن کی افواج فلسطینی عوام کا قتل عام اور علاقوں کو تہہ و بالا تو کر سکتے ہیں لیکن فلسطینیوں کی مزاحمت اور نوجوان مرد و خواتین کی جانب سے صیہونی افواج کے خلاف خنجر سے جاری مزاحمت کو ختم نہیں کیا جا سکتا۔
حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے حالیہ دنوں صیہونی وزیر اعظم نیتن یاہو اور امریکی صدر باراک اوبامہ کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شیطان بزرگ امریکہ نے ہمیشہ غاصب صیہونی اسرائیل کی جم کر حمایت کی ہے اور امریکیوں کو صیہونیوں کی اس حمایت پر شرمندگی کا احساس بھی نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ وائٹ ہاؤس میں ہونے والی نیتن یاہو اور اوبامہ کی ملاقات میں امریکہ نے اسرائیل کو اس کی سلامتی کی یقین دہانی کروائی ہے ۔
سید حسن نصر اللہ نے مزید کہا کہ ہمیں فخر ہے کہ اوبامہ اور نیتن یاہو نے اپنی آخری ملاقات میں حزب اللہ کے بارے میں گفتگو کی ہے ا س کا مطلب یہ ہے کہ حزب اللہ بالکل درست راستے پر ہے اور ہمارا دشمن شدید پریشان اور اضطراب کی حالت میں ہے۔سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ اسلامی مزاحمت حزب اللہ نے خطے میں موثر کردار ادا کیا ہے ، جس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ نیتن یاہو اور اوبامہ حزب اللہ کے بارے میں اپنی آخری ملاقات میں گفتگو کر رہے ہیں، اس کا مطلب ہے کہ ہما را خطے کی صورتحال میں کردار موثر ہے۔
شام اور یمن کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے سید حسن نصر اللہ کاکہنا تھا کہ شام اور یمن کی صورتحال نے ثابت کیا ہے کہ فوجی کاروائی مسائل کا حل نہیں ہے، ان کاکہنا تھا کہ خطے کی عوام کے صبر نے ثابت کیا ہے کہ جنگ ان قوتوں کے حق میں کبھی ختم نہیں ہو گی کہ جو عراق،شام اور یمن کی اقوام کے خلاف ہیں۔ان کاکہنا تھا کہ عراق، شام اور یمن میں موجود مقامی افواج اور رضا کاروں کی جانب سے ملک دشمن دہشت گردوں کے خلاف جاری لڑائی نے ثابت کر دیا ہے کہ خطے کے ان ممالک کے عوام اور افواج کسی صورت بھی اپنے ممالک کو ان دہشت گردوں کے کنٹرول میں دینے کے لئے تیار نہیں ہیں۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ شام کے متعلق امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو تسلیم کر لینا چاہئیے کہ شام کا سیاسی تصفیہ ان کی پہلے سے عائد کردہ شرائط کے تحت نہیں ہو سکتا ہے۔
سید حسن نصر اللہ نے شام کے علاقے کواریز میں شامی افواج کی کامیابیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے مقامی ائیر پورٹ کو آزاد کروانے جیسے واقعات کی تعریف کرتے ہوئے امریکہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو کواریز میں شامی افواج کی کامیابی اور ائیر پورٹ کی آزادی سے سمجھ لینا چاہئیے کہ مسئلہ کا حل سیاسی صورت میں نکالنا چاہئیے۔
سید حسن نصر اللہ نے اپنی گفتگو کے اختتام پر لبنان کے چند دھڑوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ نیتن یاہواو ر اومابہ کے مزاحمت مخالف منصوبہ بندیوں کا حصہ بننے سے گریز کریں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button