مقبوضہ فلسطین

فلسطینیوں کے قتل عام پر اسرائیلی خاخاموں کی تاکید

صیہونیوں نے فلسطینیوں کے قتل عام کا ماحول بنانے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ اس سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے صیہونی خاخاموں نے بھی اسرائیلیوں سے کہا ہے کہ وہ فلسطینیوں کا قتل عام کریں۔

خاخام شموئیل الیاہو نے کہا کہ اسرائیلیوں کے تحفظ کے لئے فلسطینیوں کو قتل کرنا ہر اسرائیلی پر واجب ہے اور یہ صرف فوج یا پولیس کا فرض نہیں ہے۔ شموئیل الیاہو نے تاکید کے ساتھ کہا کہ فلسطینی اسرائیلیوں کے اصل دشمن ہیں اور ان کو زندہ رہنے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔

شموئیل الیاہو نے ایسی حالت میں فلسطینیوں کے قتل عام کا مطالبہ کیا ہے کہ جب صیہونی فوجیوں نے بدھ کے دن مقبوضہ بیت المقدس کے باب العمود علاقے میں ایک فلسطینی نوجوان کو پندرہ گولیاں مار کر شہید کر دیا۔ رواں ماہ یکم اکتوبر سے اب تک صیہونیوں کی فائرنگ سے تیس سے زیادہ فلسطینی شہید اور سیکڑوں زخمی ہوئے ہیں۔ صیہونی حکام اور نام نہاد دینی رہنماؤں کے نسل پرستانہ بیانات سے ان ناپاک عزائم کا پتہ چل جاتاہے جو بین الاقوامی تعلقات کے سلسلے میں صیہونی حکومت حاصل کرنے کے درپے ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ صیہونی حکومت اپنی ظالمانہ پالیسیوں کے ذریعے فلسطینیوں کی نسل ہی ختم کر دینا چاہتی ہے اور وہ اس مقصد کو مختلف طریقوں سے حاصل کرنے کے درپے ہے۔ سابق صیہونی وزیر اعظم اسحاق رابین نے سنہ انیس سو اکانوے میں فلسطینیوں کو بحیرہ روم میں غرق کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ جب صیہونی حکومت کے سابق وزیر خارجہ اویگڈور لیبر مین نے بھی فلسطینیوں کو بحرالمیت(Dead Sea) میں ڈبونے کا مطالبہ کیا تھا۔

صیہونی حکومت کے ایک سابق عہدیدار مناخم بگین نے بھی فلسطینی عوام کو ایسی مخلوق قرار دیا تھا جن سے دنیا والوں کو اپنی جان چھڑا لینی چاہئے۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ جب صیہونی حکومت کے سینیئر خاخام عوادیا یوسف نے بھی تاکید کی تھی کہ صیہونی حکومت کو اپنے ہتھیاروں کے ذریعے فلسطینی قوم کو مکمل طور پر نابود کر دینا چاہئے۔ اسحاق شابیرا اور یوسف الیتزور نامی دو خاخاموں نے بھی کچھ عرصہ قبل دعوی کیا تھا کہ یہودیت میں غیر یہودی بچوں کے قتل کی اجازت موجود ہے کیونکہ وہ صیہونی حکومت کے مستقبل کے لئے خطرہ ہیں۔ اس سلسلے میں صیہونی حکومت کے سابق وزیر اقتصاد نے بھی اسرائیلی ریڈیو کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ جب ہم فلسطینیوں کو قتل کرتے ہیں تو درحقیقت اسرائیل کو زندگی کا تحفہ پیش کرتے ہیں اور فلسطینیوں کے گھر جس قدر زیادہ منہدم ہوتے ہیں اسی قدر ہم اسرائیل کی تعمیر نو کی جانب آگے بڑھتے ہیں۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ جب صیہونی حکومت کے سابق وزیر اقتصاد نفتالی بینیٹ (Naftali Bennett) نے بارہا فلسطینیوں خصوصا فلسطینی قیدیوں کے قتل عام کا مطالبہ کیا ہے۔ صیہونی حکام نے متعدد مرتبہ اور مختلف مواقع پر فلسطینی عوام کے قتل عام اور اپنے نسل پرستانہ مطالبات پورے کئے جانے پر تاکید کی ہے۔

دریں اثناء اس چیز نے دوسروں کی توجہ سب سے زیادہ اپنی جانب مبذول کرالی ہے کہ صیہونی حکام نے اچھا مقام حاصل کرنے کے مقصد سے فلسطینیوں کے قتل عام کا موقف اختیار کر رکھا ہے جس سے اس حکومت کی نسل پرستانہ اور انسانیت مخالف ماہیت زیادہ نمایاں ہو گئی ہے۔ بہرحال مختلف خبروں سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ صیہونی حکومت کے نسل پرستانہ مواقف کا نیا مرحلہ شروع ہو گیا ہے جس سے اس حکومت کی ماہیت ماضی کی نسبت زیادہ کھل کر سامنے آئی ہے اور ثابت ہوگیاہے کہ یہ حکومت تشدد اور انسانیت مخالف اقدامات کی بنیاد پر استوار ہے۔

صیہونی حکام اور نام نہاد دینی رہنماؤں کے مواقف سے اس بات کی عکاسی ہوتی ہے کہ صیہونی حکومت کے تشدد آمیز اقدامات کی جڑیں اس نسل پرست حکومت کے عقائد و نظریات اور تعلیمات میں پیوست ہیں ۔ یہ چیز حالیہ دنوں کے دوران فلسطینیوں پر روا رکھے جانے والے صیہونی حکومت کے مظالم میں پیدا شدہ شدت میں واضح طور پر دکھائی دیتی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button