سعودی عرب

سعودی بادشاہی عدالت نے باقر المنر کے بھتیجے کا سر قلم کرنے کا فیصلہ کرلیا

سعودی عرب کی بادشاہی وہابی عدالت نے فیصلہ کیا ہے کہ گرفتار 21 سال شیعہ نوجوان کا سر قلم کیا جائے گا اور اس کے بعد دھڑ کو لوگوں کو ’عبرت‘ دلانے کے لئے سرعام لٹکایا جائیگا۔

علی محمد النمر کو 2012 میں 17 سال کی عمر میں شیعہ اکثریتی علاقے قطف سے حراست میں لیا گیا تھا اور ان پر الزام تھا کہ اس نے حکومت مخالف مظاہروں میں حصہ لیا اور اس کے قبضے سے اسلحہ برآمد ہوا ہے، جبکہ علی محمد النمر نے اسلحہ رکھنے کے الزام سے انکار کیا ہے۔ اطلاعات ہیں کہ سکیورٹی فورسز نے اقبال جرم کرانے کے لئے اس پر شدید تشدد کیا ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق النمر کو ابتدائی طور پر بچوں کی جیل میں رکھا گیا تھا مگر جیسے ہی اس کی عمر 18 سال ہوئی، اسے بڑوں کی جیل میں منتقل کردیا گیا۔ گزشتہ برس النمر کو سزائے موت سنائی گئی تھی جبکہ اب اس کی انصاف کے لئے آخری اپیل بھی مسترد ہوگئی ہے۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ علی محمد النمر کو شیعہ عالم شیخ نمر الباقر کا بھتیجا ہونے کی وجہ سے گرفتار کیا گیا۔

شیخ نمر کو بھی 2014 میں سزائے موت سنا دی گئی تھی۔ انسانی حقوق تنظیموں کی جانب سے النمر کی گرفتاری اور سزائے موت پر شدید تنقید کی جارہی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button