پاکستان

علامہ ساجد میر غیر ملکی فنڈنگ لینے والوں میں سب سے بڑا نام ہے، خرم نواز گنڈاپور

پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ شہدائے ماڈل ٹاؤن کی دیت لینے والے اور جھوٹا الزام لگانے والے کو کائنات کا ذلیل ترین انسان سمجھتے ہیں، 17 جون کے دن ہمارے کارکن نہیں بلکہ بیٹے اور بیٹیاں شہید ہوئیں، ان کے مقدس خون کی قیمت خون کی صورت میں لینے کا عہد کر رکھا ہے۔ منہاج سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن لاہور میں انہوں نے سینیٹر ساجد میر کے شہدائے ماڈل ٹاؤن کی دیت لئے جانے سے متعلق بیان پر شدید ردعمل میں کہا کہ ساجد میر عالم دین بھی ہیں، انہیں علم ہے دیت ہمیشہ قاتل اپنا جرم قبول کرنے کے بعد قانونی وارثوں کو ادا کرتا ہے، علامہ ساجد میر بتائیں شہدائے ماڈل ٹاؤن کے کس کس قاتل کی طرف سے کتنی مالیت میں دیت کس نے قبول کی۔؟ وہ اس حوالے سے اب جملہ تفصیل ریکارڈ پر لانے کے حوالے سے قانونی، مذہبی و اخلاقی اعتبار سے پابند ہیں اور ہم انہیں 3 دن کا وقت دیتے ہیں۔ خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ ہم یہاں ساجد میر سے یہ مطالبہ بھی کرتے ہیں کہ وہ اپنی اصل شناخت قوم کے سامنے لائیں، ان کا کس عقیدے، مذہبی جماعت یا سیاسی جماعت سے تعلق ہے، کیونکہ ان کی ’’مدر پارٹی‘‘ ان سے اعلان لاتعلقی کرچکی ہے، وہ مرکزی جمعیت اہلحدیث کے سربراہ کہلواتے ہیں جبکہ نون لیگ کے ٹکٹ پر سینیٹر منتخب ہوتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ علامہ ساجد میر غیر ملکی فنڈنگ لینے والوں میں سب سے بڑا نام ہے، اب انہیں بتانا ہوگا کہ انہوں نے 10 سال میں کن کن ملکوں سے کن مقاصد کیلئے کتنا فنڈ لیا اور کہاں خرچ کیا اور اسکا ریکارڈ کہاں ہے۔؟ ہم یہ بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ علامہ ساجد میر اور ان کے عزیز و اقارب کے اکاؤنٹس کی بھی چھان بین کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر سینیٹر ساجد میر کا دیت کی ادائیگی کا بیان محض قیاس آرائی پر مبنی ہے تو پھر یہ بہتان کذب و افتراء اور حاکم وقت کی بے جا خوشامد کے زمرے میں آتا ہے، جن سے انہوں نے ٹکٹ لے رکھا ہے اور ایک ٹکٹ میں وہ کئی کئی نظارے کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ علامہ ساجد میر اچھی طرح سمجھتے ہیں کہ اسلام میں جھوٹے شخص کی کیا سزا ہے۔؟ انہوں نے کہا کہ سربراہ عوامی تحریک ڈاکٹر طاہرالقادری نے رقم لینے کی الزام تراشی پر 8 ماہ قبل کہا تھا کہ جس کے پاس ثبوت ہے، وہ لے آئے اور پانچ کروڑ روپے کا انعام لے لے۔ سینیٹر ساجد میر یہ انعامی رقم لینے کیلئے کیوں نہیں آرہے۔؟

متعلقہ مضامین

Back to top button