پاکستان

علامہ امین شہیدی پرمقدمہ حکومتی شرمناک اقدام ہے، یہ بیلنس پالیسی قبول نہیں،علامہ سید جواد نقوی

جامعہ عروتہ الاوثقیٰ کے پرنسپل علامہ سید جواد نقوی نے خطبہ جمعہ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی سے مقابلے و دہشت گردی کے خلاف مقابلے کیلئے ایک اسٹریٹیجی بنائی گئی ہے جو قبول نہیں اس سے اور زیادہ خرابی پیدا ہوگی۔اور وہ حکومت کی بیلنس اسٹریٹیجی ہے،بیلنس پالیسی ہے۔بیلنس کا مطلب آپ سمجھتے ہیں آپ کو پتہ ہے کہ اس وقت پکڑ دھکڑ شروع ہے مومنین کو پکڑا جا رہا ہے کئی شہروں میں علماء گرفتار ہوئے ہیں اور کئی علماء کی گرفتاری کیلئے منصوبے بنا رہے ہیں کہ جن میں سر فہرست آغا امین شہیدی صاحب ہیں کہ جن کو ایک جعلی ایف آئی آر کے زریعے انکے خلاف ایف آئی آر کٹی ہے انہوںنے ضمانت کروائی اور کل انکی ضمانت منسوخ کردی گئی ہے۔راولپنڈی عاشور کے واقعہ میں انکے خلاف ایف آئی آر کٹوائی گئی، بندگانِ خدا یہ کیا بیلنس آپ کر رہے ہیں کہ قاتل کو بھی پکڑینگے اور مقتول کو بھی پکڑینگے تا کہ کوئی ہمیں یہ نہ کہے کہ ہم جانبدار ہیں صرف قاتل پکڑا ہےجو مجرم ہیں جو ملوث ہیں حق بنتا ہے انکو پکڑنے کا،قانون جن کو مجرم سمجھتا ہے لیکن محض بیلنس کے لیئےیہ کیوں؟ یہ کہاں کا قانون ہے؟ اس سے دہشت گردی ختم نہیں ہوگی بلکہ اس سے دہشت گردی زیادہ اوج پر چلی جائیگی بلکہ دہشت زیادہ پھیلے گی وہی طبقہ جو پہلے دہشت گردوں کی زد میں تھا اب اس طرح قانون کی زد میں ا س کو لانے کیلئے یہ عرائض ہیں جو نہیں ہونا چاہئے۔آغائے امین شہیدی صاحب پر جو ایف آئی آر کاٹی گئی ہے بلا مدَرک بلا مستند صرف ایک ادعام کی بنیاد پر اس طرح سے کسی بھی شخصیت کے خلاف کوئی بھی جاکر دعوہ دائر کردے اور بغیر شواہد کے بغیر ثبوت کے اور پھر انکی گرفتاری کیلئے اقدام کردیا جائے انکی ضمانتیں منسوخ کردی جائیں یہ ظاہرا ًدرست نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button