پاکستان

پاکستان کو صرف انڈیا سے بیرونی خطرہ، پاک فوج

اسلام آباد: عسکری قیادت نے سینیٹ کی دفاعی کمیٹی کو بتایا کہ پاکستان کو صرف انڈیا کی صورت میں فوجی خطرہ لاحق ہے۔

فوجی حکام نے جمعرات کو جوائنٹ سٹاف ہیڈ کواٹرز کا دورہ کرنے والے کمیٹی ارکان کو بریفنگ دی۔

بریفنگ کے دوران وفد کو بتایا گیا کہ کسی طرح جے ایس ہیڈ کواٹرز ایک اعلی سطحی دفاعی تنظیم کے طور پر کام کر رہا ہے۔

یہ کمیٹی کا پہلا دورہِ جے ایس ہیڈ کواٹرز تھا ، جہاں جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کے چیئرمین جنرل راشد محمود اور ان کی ٹیم نے مہمانوں کو تفصیلات بتائیں۔

مشاہد حسین کی سربراہی میں سینیٹ کمیٹی کو مزید بتایاگیا کہ انڈیا نے گزشتہ دو سالوں میں 100 ارب ڈالرز کے ہتھیار خریدے اور ان میں سے 80 فیصد صرف پاکستان کو مد نظر رکھ کر خریدے گئے۔

یہ بتایا گیا کہ انڈین فوج کی جانب سے اسلحہ کی خریداری مسلسل جاری ہے اور اگلے پانچ سالوں میں مزید 100 ارب ڈالرز خرچ کیے جائیں گے۔

اسلحہ برآمد کرنے والے دنیا کے دوسرے سب سے بڑے ملک انڈیا نے گزشتہ ایک دہائی میں اپنے عسکری اخراجات دگنے کر لیے ہیں۔

کمیٹی ارکان کو بتایا گیا کہ رواں سال دہلی کا دفاعی بجٹ 40.07 ارب ڈالرز تھا اور ایسے میں صورتحال کا مسلسل جائزہ لینے اور ردعمل کے طریقہ کار میں اپ گریڈیشن کی ضرورت ہوتی ہے۔

اسلام آباد اور نئی دہلی کے درمیان معطل مذاکرات اور تنازعات حل کرنے کا طریقہ کار نہ ہونے کی وجہ سے یہ صورتحال مزید کشیدہ ہو جاتی ہے۔

عسکری حکام نے غیر روائتی سیکیورٹی چیلنجز کے حوالے سے بتایا کہ سائبر سپیس کے خطرات بڑا چیلنج ثابت ہو رہے ہیں۔

ڈان کو اس بریفنگ سے آگاہ کرنے والے ذرائع نے بتایا کہ سائبر حملوں اور سائبر جنگوں کے ابھرتے ہوئے غیر روائتی خطرے سے نمٹنے کیلئے جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی نے حکومت کو انٹر-سروسزسائبر کمانڈ قائم کرنے کی تجویز دی ہے۔

اس موقع پر سینیٹر مشاہد حسین نے قومی سلامتی کیلئے انتہائی اہم انٹر سروسز کوآرڈینیشن بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ گزشتہ سال جون میں تیار ہونے والی قومی سیکیورٹی پالیسی کے ڈرافٹ پر عمل درآمد کرے۔

مشاہد حسین کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کے اداروں مثلاً کابینہ کی دفاعی کمیٹی اور قومی سلامتی کمیٹی کے درمیان مسلسل رابطوں کی ضرورت ہے کیونکہ اس سے ناصرف سول-ملٹری ہم آہنگی بڑھے گی بلکہ سیکیورٹی اور دفاعی پالیسیوں پر موثر عمل درآمد بھی ہو گا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button