شیعیت اور ھمارا مذھبی لٹریچر
ایک جوھری ایک دوسرے بندے کے ساتھ محوِ سفر تھا ، جوھری سے بے احتیاطی یہ ھوئی کہ اس نے ھیرا دوسرے بندے کو دکھا دیا ھیرا دیکھ کر اس شخص کی نیت تبدیل ھوگئ جس کا احساس جوھری کو بھی ھو گیا ،، اور اس کو فکر لاحق ھو گئ کہ اس ھیرے کی حفاظت کیسے کرے جوھری جب رات کو سویا تو حسبِ توقع چور نے تلاشی لینا شروع کیا اور ھر ممکن جگہ چھان ماری مگر ھیرا نہ ملا –
دوپہر کو پھر جوھری نے ھیرا نکالا اور سورج کی طرف کر کے اس کی چمک شمک دیکھی رات کو جوھری سویا تو چور نے پھر تلاشی لی مگر ھیرا نہ ملا جب تین راتیں مسلسل یہی نتیجہ نکلا اور مطلوبہ بستی بھی قریب آ گئ تو چور نے جوھری سے کھل کر پوچھ ھی لیا کہ یار تو ھیرا کہاں چھپا دیتا تھا کہ وہ دن کو تو تیرے پاس ھوتا تھا مگر رات کو تلاشی میں مجھے کہیں نہیں ملا حالانکہ میں نے کوئی چیز چھوڑی نہیں، جوھری مسکرایا اور بولا کہ رات کو ھیرا میں تیرے سامان میں رکھ دیتا تھا کیونکہ وھی ایسی جگہ تھی جس کی تلاشی تو نے کبھی نہیں لینی تھی- چرس اور ھیروئین چھپانے کی بہترین جگہ ڈی ایس پی کا گھر ھوتی ھے جہاں تھانے والے چھاپے کا سوچ بھی نہیں سکتے
بس یہی واردات ھمارے ساتھ ھوئی ھے ،،ھم نے شیعیت کا لٹریچر جلایا ،،شیعہ راویون کو قتل کر دیا ،، نتیجے میں وہ لکھتے ھیں کہ منقول ھے ،،ناقل کا نام نہ لکھتے کہ وہ مار دیا جائے گا ،، تین صدیاں اسلامی تاریخ میں حسن اور حسین نام رکھنا جرم تھا جو رکھتا وہ علیؓ کا حامی سمجھ کر قتل کر دیا جاتا ،سوائے حسن بصری کے جو ام المومنین حضرت ام سلمہؓ کی وجہ سے بچ گئے اور ایک حسن اور تھے ،، جب شیعہ علماء پر دائرہ حیات تنگ ھو گیا تو وہ اھلسنت کے اماموں امام مالک ،امام احمد ،امام بخاری ،امام مسلم ، امام ترمذی ، امام ابوداؤد ،امام ابن ماجہ کے استاد اور شیوخ بن گئے اور اپنا مال اھلسنت ھی کے لٹریچر میں رکھنا شروع کیا کہ وھی ایک جگہ تھی جہاں رکھ کر اسے بچایا جا سکتا تھا اس طرح ھماری صحاح ستہ مرتب ھوئیں
ان صحاح ِ ستہ نہیں بلکہ صحاح ثمانیہ میں سے شیعہ روای نکال دیجئے آپ کی ھر صحیح بغدای قاعدے جتنی رہ جائے گی آج ھم جن جن عقائد پر شیعہ کو کافر قرار دیتے ھیں وہ شیعہ کی بجائے ھماری صحاحِ ستہ میں جگمگ کر رھا ھے ،، شرم ھم کو مگر نہیں آتی ،، قرآن بکری کھا گئ ،،، سورہ احزاب میں سے 213 آیتیں نکال دی گئیں مسبحات کے برابر ایک سورت تھی جو میں اب قرآن میں نہیں پاتا ،، سنگساری والی روایت بکری کھا گئ ، دودھ کے پانچ چوسے والی روایت بکری کھا گئ ،، صحابہ میں سے ایک جماعت ” ارتدوا علی ادبارھم القہقری ،، اپنی اڑیوں کے بل مرتد ھو کر پلٹ گئے ،، یہ سب ھماری حدیث کی کتابوں میں موجود ھے ،
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہؓ اور حضرت حفصہؓ کے مکرو فریب کے قصے ھماری صحاحِ ستہ اور تفاسیر میں موجود ھین نبی ﷺ کی ذات پر کیچڑ والی بات تو مین لکھنا بھی مناسب نہیں سمجھتا ،مگر یہ سب ھماری کتابوں میں موجود ھے دیانتداری کا تقاضا یہ ھے کہ اپنی چارپائی کے نیچے ڈانگ پھیری جائے ،،مگر ھمارے بزرگ بتائیں گے کہ اس زمانے کے شیعہ پاک صاف معصوم اور دودھ کے دھلے تھے کیونکہ وہ ھمارے اماموں کے بھی امام تھے ھم شیعہ کو متعے کی اولاد کہہ کر گالی دیتے ھیں اور مکے میں حرم کی حدود میں ستر متعے کرنے والا امام بخاری کا شیخ ھے –
عزیز ھم وطنو
مذھب میں بھی جھوٹ کی کرنسی چلتی ھے اور سچ کا سر قلم ھوتا ھے ، اس لئے ھم عرض گزارا کرتے ھیں کہ اپنا چھوڑو مت کسی کا چھیڑو مت اپنی اپنی فکر کرو اور ملحدیں کو تماشہ مت دکھاؤ خاص طور پر میری وال پر شیعہ سنی سرکس لگانا چھوڑ دو اپنی اپنی وال استعمال کر کے لکھنا سیکھو ،، یرحمکم اللہ
تحریرقاری حنیف ڈار