لبنان

تینتیس روزہ جنگ نے دشمن کو ذلیل و رسوا کر دیا: حسن نصراللہ

ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق حزب اللہ لبنان کےسیکریٹری جنرل نے جولائی دو ہزار چھے کی جنگ میں کامیابی کی نویں سالگرہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دشمن اس جنگ میں ذلت و خواری کا احساس کر رہے تھے- انہوں نے کہا کہ وادی الحجیر کی جنگ نے دشمن کے تمام فوجی منصوبوں کو ناکام بنا دیا اور ان کے پاس پسپائی اختیار کرنے کے علاوہ اور کوئی راستہ باقی نہیں بچا تھا- سید حسن نصراللہ نے کہا کہ دشمن کو جولائی دو ہزار چھے کی جنگ میں کامیابی اور فتح کی ضرورت تھی اور وہ اس کامیابی اور فتح سے حزب اللہ پر اپنی شرائط تھوپنا چاہتا تھا- ان کا کہنا تھا کہ انیس سو تہتر کے بعد سب سے بڑی ہیلی بورن کارروائی وادی الحجیر میں جولائی دو ہزار چھے کی جنگ میں انجام پائی اور اس جنگ میں دشمن کے دسیوں مرکاوا ٹینک تباہ کر دیے گئے اور صیہونی فوج کی اسپیشل فورس کے دسیوں افسروں اور فوجیوں کو ہلاک اور زخمی کر دیا گیا- اسرائیلیوں نے یہاں جہنم کا احساس کیا- حزب اللہ کے سربراہ نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ قتل اور تباہی و بربادی، جیسی کہ آج یمن میں ہو رہی ہے، قوموں کی شکست کا باعث نہیں بن سکتی، کہا کہ جولائی دو ہزار چھے کی جنگ نے دنیا کی بہت سی فوجی پالیسیوں اور حکمت عملیوں کو بدل کر رکھ دیا- سید حسن نصراللہ نے کہا کہ لبنان کی سرزمین کا چپہ چپہ دشمن کے لیے ایک گڑھا بن جائے گا کہ جس میں دشمن کے ٹینک تباہ اور اس کے فوجی مارے جائیں گے- اسرائیل کے پاس لبنان میں کوئی کامیاب اسٹریٹجی نہیں ہو گی- دشمن کی، زمینی حملے کی اسٹریٹیجی کے مقابل ہماری اسٹریٹیجی وادی الحجیر کی اسٹریٹیجی ہو گی- ان کا کہنا تھا کہ امریکا نہیں چاہتا کہ داعش اس وقت شام میں ہدف اور نشانہ بنے کیونکہ وہ اس گروہ کو شام کو تقسیم کرنے کے لئے استعمال کرنا چاہتا ہے- انہوں نے داعش گروہ سے مقابلے کے لئے مسلح شامی مخالفین کی توانائی کے بارے میں بھی شکوک و شبہات کا اظہار کیا-
حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے کہا ہے کہ جولائی دو ہزار چھے کی جنگ نے دشمن کو ذلیل و خوار اور رسوا کر دیا-
ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے جولائی دو ہزار چھے کی جنگ میں کامیابی کی نویں سالگرہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دشمن اس جنگ میں ذلت و خواری کا احساس کر رہے تھے- انہوں نے کہا کہ وادی الحجیر کی جنگ نے دشمن کے تمام فوجی منصوبوں کو ناکام بنا دیا اور ان کے پاس پسپائی اختیار کرنے کے علاوہ اور کوئی راستہ باقی نہیں بچا تھا- سید حسن نصراللہ نے کہا کہ دشمن کو جولائی دو ہزار چھے کی جنگ میں کامیابی اور فتح کی ضرورت تھی اور وہ اس کامیابی اور فتح سے حزب اللہ پر اپنی شرائط تھوپنا چاہتا تھا- ان کا کہنا تھا کہ انیس سو تہتر کے بعد سب سے بڑی ہیلی بورن کارروائی وادی الحجیر میں جولائی دو ہزار چھے کی جنگ میں انجام پائی اور اس جنگ میں دشمن کے دسیوں مرکاوا ٹینک تباہ کر دیے گئے اور صیہونی فوج کی اسپیشل فورس کے دسیوں افسروں اور فوجیوں کو ہلاک اور زخمی کر دیا گیا- اسرائیلیوں نے یہاں جہنم کا احساس کیا- حزب اللہ کے سربراہ نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ قتل اور تباہی و بربادی، جیسی کہ آج یمن میں ہو رہی ہے، قوموں کی شکست کا باعث نہیں بن سکتی، کہا کہ جولائی دو ہزار چھے کی جنگ نے دنیا کی بہت سی فوجی پالیسیوں اور حکمت عملیوں کو بدل کر رکھ دیا- سید حسن نصراللہ نے کہا کہ لبنان کی سرزمین کا چپہ چپہ دشمن کے لیے ایک گڑھا بن جائے گا کہ جس میں دشمن کے ٹینک تباہ اور اس کے فوجی مارے جائیں گے- اسرائیل کے پاس لبنان میں کوئی کامیاب اسٹریٹجی نہیں ہو گی- دشمن کی، زمینی حملے کی اسٹریٹیجی کے مقابل ہماری اسٹریٹیجی وادی الحجیر کی اسٹریٹیجی ہو گی- ان کا کہنا تھا کہ امریکا نہیں چاہتا کہ داعش اس وقت شام میں ہدف اور نشانہ بنے کیونکہ وہ اس گروہ کو شام کو تقسیم کرنے کے لئے استعمال کرنا چاہتا ہے- انہوں نے داعش گروہ سے مقابلے کے لئے مسلح شامی مخالفین کی توانائی کے بارے میں بھی شکوک و شبہات کا اظہار کیا

متعلقہ مضامین

Back to top button