پاکستان

حکومت کی جانب سے دہشتگردوں کی ہزاروں پروپگینڈہ ویب سائٹس بند کرنے کا دعویٰ

حکومت نے انکشاف کیا ہے کہ دہشت گرد تنظیمیں اپنے نفرت انگیز ایجنڈے کو ملک میں فروغ دینے کے لیے تین ہزار کے قریب ویب سائٹس چلا رہی ہیں۔ اس بات کا انکشاف مسلم لیگ نواز کے رکن پارلیمنٹ طاہر اقبال نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس کے دوران کیا۔ جمعرات کو ہونے والے اجلاس میں الیکٹرونکس کرائمز بل 2015ء کے حوالے سے ملنے والی تجاویز کا جائزہ لیا گیا۔ طاہر اقبال نے کہا کہ حکومت الیکٹرونکس کرائم بل 2015ء کو جلد از جلد حتمی شکل دینا چاہتی ہے کیونکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اس پر قومی ایکشن پلان کے مطابق عملدرآمد چاہتے ہیں۔ ذیلی کمیٹی کے اراکین نے متعدد جرائم اور سزاؤں کا ایک، ایک کرکے جائزہ لیا، جن پر کمیٹی میں شامل اپوزیشن اراکین، وکلاء، این جی اوز اور ہیومین رائٹس اداروں کے اراکین نے شدید تنقید کی تھی۔ شرکاء کی جانب سے اس بل میں درج جرائم اور سزاؤں پر تبادلہ خیال کیا گیا جن میں نفرت انگیز تقاریر، شناخت کا غیرقانونی استعمال، غیر قانونی مداخلت اور دیگر شامل تھے۔

اسی طرح کسی فرد کے وقار کے خلاف جرائم، سائبر اسٹاکنگ، اسپامنگ، سپوفنگ، ڈیٹا ٹریفک میں رکاوٹ اور انفارمیشن سسٹم میں کسی انٹیلی جنس تک رسائی روکنا، ہٹانا یا بلاک کرنا وغیرہ پر بھی بات کی گئی۔ اس کمیٹی کا آئندہ اجلاس 18 اگست کو ہوگا جس میں بل کے مسودے کو حتمی شکل دی جائے گی جس کے بعد اسے قومی اسمبلی میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔ نئے سائبر کرائم بل کے ناقدین دلیل دیتے ہیں کہ موجودہ شکل میں یہ بل تفتیشی انتظامیہ کو لامحدود اختیارات دیتا ہے اور اس سے شہری حقوق سے محروم ہو سکتے ہیں۔ دوسری جانب اسٹیک ہولڈرز نے پریس بریفننگ، سڑکوں پر احتجاج کے دوران اس بل کو موجودہ شکل میں منظور کرنے پر عدالت میں درخواست دائر کرنے کی دھمکی دی ہے۔ انہوں نے یہ نکتہ بھی اٹھایا کہ اس بل کو 44 سے 13 صفحات تک محدود کرتے ہوئے اس میں سے انسانی حقوق کے تحفظ دینے والے نکات کو نکال دیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button