عراق

’صرف اپنے بچے کیلئے داعشی دہشتگردو کی جنسی درندگی برداشت کرتی رہی یہاں تک کہ۔۔۔‘

بغداد (مانیٹرنگ ڈیسک) داعش کے ظلم کا نشانہ بننے والی خواتین کی خبریں پے درپے سامنے آرہی ہیں اور تازہ ترین انکشافات یزیدی برادری سے تعلق رکھنے والی دو لڑکیوں نے کئے ہیں، جن کی دل ہلادینے والی داستان نے داعش کے مظالم کے نئے پہلوؤں سے پردہ اٹھا دیا ہے۔
عراقی یزیدی برادری کی ان لڑکیوں کو داعش نے ان کے گھروں پر حملوں کے دوران گرفتار کیا۔ ایک 19سالہ لڑکی نے بتایا کہ وہ ایک بیٹے کی ماں تھی اور اسے داعش کے ایک دہشتگرد نے جنسی غلام کے طور پر اپنے قبضے میں رکھا۔ لڑکی نے بتایا کہ اسے روزانہ جنسی درندگی کا نشانہ بنایا جاتا تھا اور اگر وہ مزاحمت کرتی تو اس کے ننھے بیٹے پر وحشیانہ تشدد کرکے اسے جنسی فعل پر مجبور کیا جاتا تھا۔ اس کا کہنا تھا کہ اگر اس کا ننھا بیٹا نہ ہوتا تو وہ ان مظالم سے نجات پانے کیلئے اپنی زندگی ہی ختم کرلیتی، ’’اپنے ننھے بیٹے کی خاطر میں مسلسل جنسی درندگی کا نشانہ بنتی رہی‘‘۔
ایک 25سالہ خاتون نے بتایا کہ اسے یکے بعد دیگرے کئی دہشتگردوکے ہاتھ فروخت کیا گیا۔ اسے بے بس کرنے کیلئے مارفین کے انجکشن لگائے جاتے تھے، بیڈ کے ساتھ گھنٹوں باندھ کر رکھا جاتا تھا اور اکثر اتنا تشدد کیا جاتا تھا کہ وہ کئی کئی ہفتے تک چلنے پھرنے سے بھی معذور ہوجاتی تھی۔ دونوں لڑکیوں نے اپنے ساتھ ہونے والے ظلم کی کہانی داعش کی قید سے فرار ہونے کے بعد جریدے ’’ڈیلی میل‘‘ کو سنائی۔
داعش نے شمالی عراق میں حملوں کے دوران سینکڑوں یزیدی خواتین اور نوعمر لڑکیوں کو گرفتار کیا۔ یہ خواتین اور لڑکیاں کئی مہینوں سے داعش کی قید میں جنسی غلاموں کی زندگی گزار رہی ہیں۔ چند فرار ہونے والی خواتین اور لڑکیوں کے ذریعے داعش کے مظالم کی داستانیں پے درپے دنیا کے سامنے آرہی ہیں۔ تاحال سینکڑوں خواتین داعش کی قید میں ہیں۔

source 

onlinenews.com

متعلقہ مضامین

Back to top button