پاکستان

اصلی خليفہ كون، ملا عمر يا ابوبكر بغدادی

پاكستان اور افغانستان كے طالباني حلقوں ميں اس وقت ملا عمر اور ابوبكر بغدادي كي خلافت كے حوالے سے بحث و مباحثہ كا سلسلہ عروج پر ہے ۔كوئي ملا عمر كو خليفہ ثابت كرنے كے لئے دلائل كا انبار لگا رہا ہے كوئي ابوبكر بغدادي كي خلافت كو جائزقرار دينے كے لئے ايڑي چوٹي كا زور لگا رہا ہے۔

چند دن پہلے پاكستاني طالبان اور داعش كے نمائندوں كے درمياں خلافت كے حقيقي حقدار كے موضوع پر مناظرہ كيا گيا ہے اس وقت بظاہر دو خلافت كے دعوي دار يعني ملا عمر اور ابوبكر بغدادي ميدان ميں موجود ہيں۔اس طويل دورانيہ كے مناظرہ ميں خلافت كے بارے ميں اہل سنت كے نظريے كے مطابق علما نے بحث و مباحثہ كيا ۔كہا جارہا ہے كہ اس بحث كو ايك كتابي صورت ميں قلمبند بھي كيا گيا ہے اور اسكو پشتو اور عربي ميں باقاعدہ شائع بھي كيا گيا ہے ۔اس مناظرے ميں ثابت كيا گيا ہے كہ شرعي نقطہ نگاہ سے ابوبكر بغداري خلافت كے منصب پر فائز نہيں ہوسكتے كيونكہ ان ميں خليفہ بنے كي شرائط موجود نہيں ہيں اسي بنا پر فيصلہ كيا گيا ہے كہ كسي پر بھي ابوبكر كي بيعت لازمي نہيں ہے اور ملا عمر ہي اس منصب پر فائز ہيں۔طالبان اور القاعدہ نے ملا عمر كي خلافت كي تائيد كي ہے۔ملا عمر كے حاميوں كا كہنا ہے كہ بغداري كو چونكہ اہل حل و عقد ،امت اور علما نے انتخاب نہيں كيا ہے لہذا ان كي خلافت جائز نہيں ہے۔ ابوبكر كي خلافت كے خلاف مرتب كردہ كتاب ميں يہ ثابت كيا گيا ہے انكي قيادت اہل سنت كي فقہ اور خلافت راشدہ كے اصولوں كے مطابق نہين ہے۔ اس كتاب ميں ابوبكر بغدادي كي خلافت كے خلاف تيس دلائل پيش كئے گئے ہيں جن ميں مزارات كو مسمار كرنا۔بےگناہ افراد كو قتل كرنا اور شيعہ مسلمانوں كي اجتماعي قتل و غارت بھي شامل ہے۔

اس ميں كوئي شك نہيں كہ داعش اور اسكا سربراہ ابوبكر بغدادي خلافت اور نظام خلافت كے اہل اور قابل نہيں ہے كيونكہ يہ وہ گروہ ہے جس نے امريكہ اور اسرائيل كے الہ كار كا كردار ادا كيا جب غزہ پر صيہوني جارحيت جاري تھي اسوقت ابوبكر بغدادي نے جو گھناؤنا كردار ادا كياتھا فلسطيني كاز سے محبت كرنے والوں كو ہرگز نہيں بھولے گا۔

طالبان كي طرف سے بغدادي كي خلافت كو رد كرنے كي ايك دليل مزارات كي تباہي اور شيعہ مسلمانوں كا قتل عام ہے تو اس حوالے سے طالبان پاكستان كا دامن بھي صاف نہيں۔اس گروہ نے جسطرح پاكستان ميں شيعہ مسلمانوں كے خلاف قتل و غارت كا بازار گرم كرركھا ہے وہ كسي سے پوشيدہ نہيں اگر ابوبكر بغدادي كے لئے يہ عمل قبيع ہے تو طالبان پاكستان كے لئے كيسے جائز ہوسكتا ہے اس گروہ نے پاكستان كو كونسا اہم مزار ہے جس كو تباہ كرنے كي كوشش نہين كي ہے .

بسوں اور گاڑيوں سے مسافروں كو اتار كے باقاعدہ شناخت كركے گوليوں سے چھلني كرنا كس كا كام تھا۔كوئٹہ،گلگت اور اسكردو كے راستے ميں شيعہ مسلمانوں كو جس طرح قتل و غارت كا نشانہ بنايا گيا كيا تاريخ اسے فراموش كرسكتي ہے ۔
ابوبكر بغدادي كي خلافت كے خلاف لمبي چوڑي دليليں دين اور فقہ كي تشريحات نہيں ہيں بلكہ طالبان كا مستقبل ہے جو خطرہ مين نظرآرہا ہے كيونكہ داعش نے مغربي سرمائے كے زور پر طالبان كے اندر دراڑيں ڈال دي ہيں اورانكے اہم افراد كو خريد ليا ہے اس وقت طالبان كے ترجمان شاہد اللہ شاہد اور خان سعيد خان جيسے اہم افراد ابوبكر بغدادي كي بيعت كرچكے ہيں۔
تجزيہ نگاروں كا كہنا ہے كہ طالبان كے استعمال كا دور ختم ہونے كو ہے اور اسكي جكہ نئے گروہ كو لانے كي كوشش كي جارہي ہے ۔طالبان كو تشكيل دينے والے اب ايك نئے منصوبے كے تحت ايك اور گروپ كو سامنے لانے كے لئے اپني تياري مكمل كرچكے ہيں يہ كام انہوں نے مشرق وسطي مين القاعدہ كو كمزور كركے داعش كو مضبوط كرنے كي صورت ميں انچام ديا ہے اور يہي حربہ طالبان كے خلاف بھي استعمال كيا جائيگا۔طالبان اور القاعدہ نے ہميشہ امريكہ،اسرائيل اور برطانوي سامراج كي خدمت كي ہے اور اب يہي كام داعش سے ليا جارہا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button