سعودی عرب

سعودي عرب پر يمن كے خاموش حملے

يمن كے نہتے عوام پر آل سعود اور اسكے اتحاديوں كے وحشيانہ حملوں كو دو ماہ گذر رہے ہيں ليكن اس كے باوجود اسے كوئي كاميابي نہيں ملي ہے بلكہ يمن كي انقلابي اور عوامي فورسز نے سرحدوں پر آل سعود كے فوجيوں كو شديد نقصان پہنچايا ہے۔

يمن كي عوامي اور انقلابي فورسز نے جنگ كا كنٹرول اپنے ہاتھوں ميں لينے اور دشمن كو ان موقعوں سے محروم كرنے كے لئے جن سے فائدہ اٹھا كر وہ مزيد تشدد ڈھا سكتا ہے اپنے حملوں كے بارے ميں پروپگينڈا نہيں كيا ہے۔ اس حكمت عملي كو دشمن پر خاموشي سے وار كرنے سے تعبير كيا جاتا ہے۔

انصاراللہ كے جوان اور يمن كي فوج نے جب سے آل سعود اور اسكے اتحاديوں كي جارحيت شروع ہوئي ہے جارحين كوناكام بنانے كے لئے واضح اور لچك دار اسٹراٹيجي اپنائي ہے۔ يمن پر آل سعود كي جارحيت كے پہلے ہفتوں ميں يمن كي متحدہ افواج نے جارحين كا جواب دئے بغير اپنے داخلي مورچوں كو مستحكم كرنے اور مختلف علاقوں كي طرف پيش قدمي جاري ركھنے پر توجہ مركوز كرركھي تھي۔ان علاقوں ميں شہر عدن بھي شامل تھا۔ اس حكمت عملي سے ايك طرف تو سعودي عرب كو جنوبي يمن ميں سابق مفرور صدر عبد ربہ منصورہادي كي ساكھ سدھار نے ميں ناكامي ہوئي تو دوسري طرف سعودي عرب عدن كو انصاراللہ كي حكومت كے كنٹرول سے نكالنے ميں بھي ناكام رہا۔ اگر سعودي عرب عدن كو يمن كي مركزي حكومت كے كنٹرول سے نكالنے ميں كامياب ہوجاتا تو وہ اس شہر كو زميني حملوں كے لئے اپنا ہيڈ كوارٹر بناليتا۔

ادھر اگر انصاراللہ جنگ كے پہلے دنوں ميں آل سعود كي جارحيت كا كھل كرجواب ديتي اور براہ راست سعودي عرب پر ميزائلي حملے كرتي تو آل سعود اور اسكے حامي يہود بھرپور پروپگينڈا كركے بعض ملكوں كو يمن پر زميني حملے كے لئے افواج بھيجنے پر مطمئن كرليتے۔ ليكن عوامي اور انقلابي تحريك انصاراللہ نے ملك كي داخلي سكيورٹي كو اہميت دے كر يہ بہانہ بھي آل سعود سے چھين ليا۔ انصاراللہ كي اس حكمت عملي كي كاميابي اس وقت واضح ہوگئي جب پاكستان نے سعودي عرب كي درخواست كا ٹكا سا جواب دے كر اپنے ہاتھ يمن كے نہتے عوام كے خون سے رنگيں كرنے سے انكار كرديا۔قابل ذكرہے پاكستان بالخصوص شريف برادران كو آل سعود كا بے چون وچرا مطيع و فرمانبردار سمجھا جاتا ہے۔

سعودي عرب كي وحشيانہ جارحيت كو كئي ہفتے گذرنے كے بعد يمن كي متحدہ افواج نے بتدريج سرحدوں پر آل سعود كے فوجيوں پر حملے كرنے شروع كئے۔ يمني افواج نے سرحدي صوبے نجران ميں آل سعود كے فوجي اڈوں كو بھي نشانہ بنايا۔ انصاراللہ اور يمن كي فوج نے ان حملوں سے يہ واضح كرديا كہ آل سعود كو جارحيت سے اسے كچھ حاصل نہيں ہوا ہے بلكہ اسے جارحيت كا يقينا جواب ملے گا۔

آل سعود كي وزارت دفاع نے بارہ اپريل كو پہلي مرتبہ يہ اعلان كيا تھا كہ صوبہ نجران كے سرحدي علاقے پر انصاراللہ كے حملے ميں تين فوجي افسر ہلاك ہوئے ہيں۔ اس دن سے آج تك بالخصوص گذشتہ دنوں ميں سرحدي علاقوں ميں آل سعود كے فوجيوں كي ہلاكتوں كي رپورٹيں مل رہي ہيں۔ پريس ٹي وي كي رپورٹ كے مطابق يمن كي فوج نے عوامي انقلابي فورسز كي حمايت سے سعودي عرب كے جنوبي علاقوں ميں جبل الدخان اور الجابري علاقوں كا مكمل كنٹرول حاصل كرليا ہے۔ اس سے پہلے يہ رپورٹ ملي تھي كہ يمن كي متحدہ افواج نے سعودي عرب كے جنوبي علاقے مغراب ميں ايك فوجي اڈے پر قبضہ كرليا ہے۔ سعودي عرب كے سرحدي علاقوں پر يمن كي متحدہ افواج كے تابڑ توڑ حملے اورآل سعود كے فوجيوں كي ہلاكتيں جاري ہيں اور آل سعود نے بھي اس كا اعتراف كيا ہےايسا لگتا ہےكہ يمن كے حكام اور انصاراللہ ان حملوں كے بارے ميں پروپگينڈا كركے آل سعود كو مزيد جارحيت كا بہانہ نہيں دينا چاہتے بلكہ خاموشي سے آل سعود كو زيادہ سے زيادہ نقصان پہنچا كر اسے اپني طاقت سے آگاہ سے كرنا چاہتے ہيں۔

قابل ذكرہے آل سعود كے لئے انصاراللہ كے حملوں كي تصديق كرنا كوئي آسان كام نہيں ہے كيونكہ اس ميں اسكي سبكي ہے ۔ آل سعود كي جانب سے ان حملوں كي تصديق كے معني ہيں كہ اس كي دفاعي توانائياں اب كام كي نہيں رہيں اور وہ انصاراللہ كے ہاتھوں شكست كھا رہا ہے۔ يہ بات بڑي اہم ہے كہ انصاراللہ كے حاليہ حملوں ميں آل سعود كے فوجيوں كي ہلاكتوں كے بعد انٹريٹ اور سوشيل ميڈيا پر آل سعود كا بھرپور مذاق اڑايا گيا ہے۔ سائبر اسپيس پر صارفين كا كہنا ہےكہ آل سعود جب اپني سرحدوں كي حفاظت كي توانائي نہيں ركھتي تو اربوں ڈالر خرچ كركے يمن ميں كس كاميابي كے پيچھے بھاگ رہي ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button