مقالہ جات

امام موسی کاظم علیہ السلام کی سیاسی جدوجہد پر ایک نظر

حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام نے خلیفہ بنی عباس ہارون الرشید کے دور میں زندگی گزاری۔ ہارون الرشید ایسا شخص تھا جو کسی پر بھی رحم نہیں کرتا تھا اور جس شخص کو بھی اپنے سیاسی مستقبل کیلئے خطرہ تصور کرتا تھا، چاہے وہ اس کا نزدیک ترین اور مخلص ترین ساتھی ہی کیوں نہ ہو، بے دریغ قتل کروا دیتا تھا۔ اس کی واضح مثال ابومسلم خراسانی کی صورت میں قابل مشاہدہ ہے۔ لہذا ایسے شخص کی جانب سے علوی افراد خاص طور پر امام موسی کاظم علیہ السلام کے ساتھ روا رکھا گیا سلوک واضح طور پر سمجھا جا سکتا ہے۔ ہارون رشید کے زمانے میں آل علی علیہ السلام کے خلاف دباو اور خوف اور وحشت کی فضا اس قدر شدید تھی کہ امام موسی کاظم علیہ السلام اور آپ کے ساتھی تقیہ اختیار کرنے پر مجبور ہو گئے تھے۔ امام موسی کاظم علیہ السلام نے ایسی شدید اور گھٹی ہوئی فضا میں اپنے پیروکاروں کو ایک منظم قوم کے طور پر متحد رکھنے کی بھاری ذمہ داری کندھوں پر اٹھائی۔ بنی عباس حکومت آپ علیہ السلام کے وجود مبارک کو اپنے لئے عظیم خطرہ تصور کرتی تھی کیونکہ آپ علیہ السلام کی وجہ سے شیعیان اہلبیت علیھم السلام کو ایک مرکز اور محور میسر ہو چکا تھا جس کے گرد وہ متحد اور منظم رہتے تھے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button