مقالہ جات

٭فضیلت معاویہ٭ میں کوئی صحیح حدیث نبوی (ص) نہیں ، امام بخاری کے استاد کا دعوی

شیعت نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) حافظ حجر عسقلانی نے صحیح بخاری کے باب "ذکر معاویہ بن ابی سفیان ” پر یوں تبصرہ کیا ہے ،”اس باب میں امام بخاری نے لفظ "فضیلہ ” یا منقبتہ کی بجائے لفظ ذکر اس لئے لکھا ہے کہ اس باب کی حدیث سے فضیلت ثابت نہیں ہوتی ،، اور ابن ابی عاصم نے اور اسی طرح غلام ثعلب ابو عمر اور ابوبکر النقاش نے ان کے مناقب میں ایک رسالہ تصنیف کیا تھا ، لیکن علامہ ابن جوزی نے ان کی بیان کردہ احادیث کو اپنی کتاب الموضوعات میں درج کرنے کے بعد لکھا ہے کہ امام اسحاق بن راھویہ رح نے فرمایا : معاویہ کی فضیلت میں کوئی صحیح حدیث ثابت نہیں ہے ۔ پس اسی نقطہ کے پیش نظر امام بخاری نے اپنے شیخ کی تحقیق پر اعتماد کیا اور صراحتہ لفظ منقبہ سے صرف نظر فرمایا  ۔

اس مسئلہ میں امام نسائی رح کا واقعہ بھی مشہور ہے ، گویا انہوں نے بھی امام بخاری رح کے شیخ امام اسحاق بن راھویہ رح کے قول پر اعتماد کیا ہے اور امام حاکم رح کا واقعہ بھی اسی طرح ہے ۔ نیز علامہ ابن جوزی نے امام عبداللہ کی سند سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے فرمایا : میں نے اپنے والد سے عرض کیا کہ آپ سیدنا علی المرتضیٰ علیہ السلام اور  معاویہ کے متعلق کیا فرماتے ہیں ؟ اس پر انہوں نے اپنا سر جھکا لیا اور پھر سر اُٹھا کر فرمایا : جان لو کہ حضرت علی ع کے دشمن بہت تھے ، انہوں نے ان کے عیب تلاش کیے تو انہیں ناکامی ہوئی ۔ پھر انہوں نے ان کی عداوت میں اس شخص کو بڑھانا شروع کر دیا جو آپ ع سے لڑتا رہا ۔ اس سے امام احمد رح نے ان بے اصل روایات کی طرف اشارہ کیا جو لوگوں نے معاویہ کے فضائل میں گھڑ لیں ۔

حافظ بن حجر فرماتے ہیں کہ فضائل معاویہ میں بکثرت روایات وارد ہیں لیکن ان میں کوئی روایت ایسی نہیں ہے جس کی سند صحیح ہو ، یہی امام اسحاق بن راھویہ ، امام نسائی رح اور دوسرے علمائے حدیث کا قطعی قول ہے ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button