پاکستان

اہلیان صدہ کی بحالی سے پہلے کسی بھی جانبدارانہ فیصلے کی مزاحمت کرینگے، علامہ عابد حسینی

پاراچنار میں قبائل سے اسلحہ کی لسٹ مانگنے کے حوالے سے اپنے ایک بیان میں علامہ سید عابد حسینی نے کہا ہے کہ مقامی حکومتوں کا رویہ کرم ایجنسی کے اصل باشندوں کے ساتھ ہمیشہ سے معاندانہ رہا ہے، انکی ہمیشہ سے یہ کوشش رہی ہے کہ کرم ایجنسی کے طوری بنگش اقوام کو تنگ کرکے علاقے سے نکل جانے پر مجبور کیا جائے، کئی دفعہ وقت کے حکمرانوں نے اپنے مطالبات اہلیان علاقہ کے سامنے رکھتے ہوئے کہا کہ کچھ عرصہ کے لئے کرم چھوڑ کر آپ لوگ میانوالی وغیرہ چلے جائیں، تاہم یہاں کے غیور عوام اور اہم مذھبی اور سیاسی افراد نے ان پر واضح کیا کہ یہیں مرجائیں گے، مگر علاقہ کسی صورت میں نہیں چھوڑیں گے۔ شیعہ نیوز کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سابق سنیٹر علامہ عابد حسینی کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت گاوں گاوں سے اسلحے کی لسٹ اور انکی رکھوالی کرنے والوں کے نام مانگے جا رہے ہیں، جو کہ علاقے کے خلاف ایک کھلی سازش ہے، انہوں نے کہا کہ حکومت صرف اسی پر اکتفا نہیں کرے گی، بلکہ کل کو وہ مزید اپنے مطالبات دھرائے گی۔

انہوں نے کہا کہ علاقے کے عوام نے ہی ہمیشہ سے نہ فقط اپنا بلکہ حکومتی اہلکاروں اور عہدیداروں کا تحفظ بھی اپنے سر لیا ہے، جبکہ ہماری سول حتی کہ فوجی انتظامیہ کا رویہ یہ رہا ہے کہ گذشتہ پانچ سالوں کے دوران پشاور پاراچنار روڈ پر کئی بار سرکاری کانوائے کی معیت میں ہمارے لوگوں کو گاڑیوں سے اتار کر سکیورٹی فورسز کے سامنے ذبح اور جلا دیا گیا، جبکہ اس دوران وہ انکا تماشا دیکھ رہے تھے۔ انکا کہنا تھا کہ جب تک صدہ کا مسئلہ حل نہیں کیا جاتا، اہلیان صدہ کو آباد نہیں کرایا جاتا، کسی بھی جانبدارانہ فیصلے کی مخالفت کریں گے۔ حکومت کو صرف چھ سات سال قبل پاراچنار سے بیدخل شدہ افراد کی فکر تو لاحق ہے جبکہ بتیس تینتیس سال سے صدہ سے بیدخل شدہ خاندانوں سے انہیں کوئی ہمدردی نہیں ہے، جو انکی جانبدارانہ پالیسی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button