سعودی عرب

یمن جنگ تنازعہ سعودی عرب اور امارات میں شدید اختلاف

بین الاقوامی نیوز ایجنسی کی ایک رپورٹ نے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ سعودی عرب اور امارات (یو اے ای) کے درمیان یمنی جنگ پر اختلاف پیدا ہوگیا ہے، سعودی عرب کو یمن جنگ میں امارات کے کردار پرشدید تحفظات ہیں،رپورٹ کے مطابق یمن میں ریاض کی پالیسی کے برخلاف ابوظہبی بگاڑ پیدا کررہا ہے۔

مشرق وسطی کے سیاسی حالات کے حوالے سے تجزیہ و خبریں شائع کرنے والی بین الاقومی نیوز ویب سائٹ المانیٹر کے مطابق حالیہ اختلاف یمن کے سابق صدر اور امارات کے اتحادی علی عبداللہ صالح کو سیاسی پناہ دینے کے اماراتی موقف کے بعد پیدا ہوئی ہے، رپورٹ کے مطابق یو اے ای نے یمن کے سابق صدر کو سیاسی پناہ دینے اور انکی بات سنے پر عرب اتحاد پر زور دیا تھا۔

نیوز ایجنسی کے مطابق سعودی وزیر داخلہ محمد بن نائف نے ابوظہبی کے بادشاہ محمد بن زیاد سے ملاقات میں یمن کے سابق صدر علی عبداللہ صالح اور انکے بیٹے احمد صالح سے اتحاد ختم کرنے پر زور دیا ہے۔ احمد عرب امارات میں یمن کے سفیر کی حیثیت سے کام انجام دے رہا ہے۔

اس رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا کہ سعودی عرب نے امارات پر الزام عائد کیا ہے کہ احمد صالح کو بطور سفیر یمن میں قبول کرکے یواے ای نے یمنی لیڈر شپ کو مخلص قرار دیا ہے اور انہیں تحفظ فراہم کیا ہے۔

دوسری جانب ابوظہبی کے چیف پولیس داہی خلفان تمیم نے ٹوئیٹر اکاونٹ کے ذریعے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ یمن کے خلاف سعودی عرب اور ترک اتحاد پر ابوظہبی کے پرنس کو شدید تحفظات ہیں، پولیس چیف نے ترک وزیر اعظم رجب طیب اردگان اور انصار اللہ کے مخالف ریفارم پارٹی کے اجتماع کی بھی بھرپور مذمت کی۔

واضع رہے کہ ابوظہبی کے پولیس چیف داہی خلفان تمیم ابوظہبی کے بادشاہ محمد بن زیاد کے بہت قریبی ساتھی اور ترجمان کے طور پر مشہور ہیں،لہذا پولیس چف کے نظریات محمد بن زیاد کے نظریات کا عکاس ہیں جس سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ امارتی رہنماء یمن میں سعودی جارحیت سے خوش نہیں ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button